لندن اولمپکس سے 100 دن قبل جرمن اسپورٹ کی تيارياں
18 اپریل 2012جرمن اولمپک ٹيم کے سربراہ ميشائيل ويسپر نے کہا: ’’يہ بالکل سچ ہے کہ صورتحال سنسنی خيز ہے۔ ہم تياری کے درميان ميں ہيں۔‘‘ اب تک 244 جرمن کھلاڑيوں کے اولمپکس ميں حصہ لينے کا فيصلہ کيا جا چکا ہے۔
جرمنی کی ہاکی ٹيم کو ميڈل ملنے کی اميد ہے۔ يہ پہلی بار ہے کہ جرمن ہينڈ بال ٹيم اولمپکس ميں حصہ نہيں لے رہی ہے ليکن والی بال ٹيم اب بھی شرکت کی اہليت حاصل کر سکتی ہے۔ ان اولمپک کھيلوں ميں جرمن کھلاڑيوں کی تعداد اس مرتبہ پہلے سے کم ہو گی۔ ليکن اس کے باوجود اُن کے اہداف بہت اونچے ہيں۔ جرمن اولمپک اسپورٹس ايسوسی ايشن کے صدر ٹومس باخ نے کہا: ’’ہم چوٹی کے عالمی کھلاڑيوں ميں شامل ہونا چاہتے ہيں۔ ہم اپنی کاميابی کا درجہ ان نتائج کی بنياد پر مقرر کرنا چاہتے ہيں جو ہم نے بيجنگ ميں حاصل کيے تھے۔‘‘
چار سال قبل بيجنگ کے اولمپک مقابلوں ميں جرمن ٹيم نے 16 گولڈ ميڈل، 10 سلور ميڈل اور 15 کانسی کے تمغے حاصل کيے تھے۔ اس طرح تمغوں کے لحاظ سے وہ پانچويں درجے پر رہی تھی۔ ان اولمپکس ميں لِينا شوئنبورن سب سے اونچے درجے پر تھيں اور وہ لندن اولمپکس کے سلسلے ميں بہت پرجوش ہيں۔ انہوں نے کہا: ’’مجھے لندن اولمپکس کی افتتاحی تقريب کا پرشوق انتظار ہے۔ ہم اس تقريب کے ليے خاص طور پر لندن جائيں گے اور پھر اپنے کيمپ چلے جائيں گے۔‘‘
ميشائيل ويسپر نے لندن اولمپک ولیج کو اب تک کا بہترين اور کھلاڑيوں کے ليے سب سے دوستانہ اولمپک وليج قرار ديا۔ انہوں نے کہا کہ يہ ایک چھوٹی سی شہری بستی کی ياد دلاتا ہے۔ لندن کے مشرقی حصے ميں شہر کا ايک نيا علاقہ وجود ميں آئے گا اور ايک پہلے سے موجود شہری علاقے ميں بہت توسيع ہو گی۔
پوری دنيا کی نگاہيں اس پر لگی رہيں گی کہ کيا 100 دن بعد جرمن اولمپک کھلاڑی کچھ حاصل کر سکيں گے۔ ليکن ميشائيل ويسپر کو بھی پتہ ہے کہ صرف گھڑ سواری، کشتی رانی اور ہاکی ٹيمز ہی سے ميڈل حاصل کرنے کی حقيقی اميديں وابستہ کی جا سکتی ہيں۔ انہوں نے کہا کہ مقابلہ ہميشہ سے زيادہ سخت ہے۔ اب سے پہلے کبھی بھی حتٰی کہ سرد جنگ کے دور ميں بھی کبھی اتنا زيادہ پيسہ اور علم بين الاقوامی کھيلوں کے مقابلوں پر صرف نہيں کيا گيا۔ ليکن ہميں اميد ہے کہ ہماری ٹيم کی تياری اچھی ہے، وہ پسند کی جاتی ہے اور کاميابی سے ميدان ميں اترے گی۔
O.Fritz,S.Nestler/sas/aa