لندن اولمپکس: رابعہ اور علی نامزدگی پر خوشی سے نہال
7 مئی 2012خاتون ایتھلیٹ رابعہ عاشق کی عمرصرف بیس برس ہے اور وہ مقامی کالج میں گریجوایشن کی طالبہ ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی خواب میں بھی نہیں سوچا تھا کہ ایک دن اولمپیئن بنوں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اپنی خوشی الفاظ میں بیان نہیں کر سکتیں۔
لاہور کےایک راج مستری کی بیٹی رابعہ عاشق نے گز شتہ برس قومی ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں ریکارڈ ساز کارکردگی کے ذریعہ تہلکہ مچا دیا تھا۔ انہوں نے جہاں چار سو، آٹھ سو، پندرہ سو اور پانچ ہزار میٹر کے اوینٹس میں کامیابیاں سمیٹیں وہیں دس ہزار میٹر کی دوڑ چالیس منٹ بیالیس اعشاریہ سات سیکنڈ میں مکمل کرکے نیا پاکستانی ریکارڈ بھی قائم کیا تھا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ رابعہ ایتھلیٹ بننے سے پہلے سائیکلسٹ تھیں اور انہوں نے دو ہزار سات میں کراچی میں قومی سائیکلنگ چمپئن شپ میں بھی شرکت کی تاہم پھر ان کے بقول پاکستان کے انٹر نیشنل ٹرپل جمپر زاہد عزیز ان کے کیریئر میں اس ڈرامائی تبدیلی کا محرک بن گئے۔ اس حوالے سے رابعہ عاشق نے بتایا کہ جب زاہد عزیز نے واپڈا کے لیے ان کے ٹرائلز لیے تو انہوں نے دوڑ میں سب کو پیچھے چھوڑ دیا تھا۔ رابعہ عاشق اب کم عمری میں کھیل اور تعلیم کے ساتھ اپنے گھروالوں کی بھی کفالت کررہی ہیں۔
رابعہ عاشق حال ہی میں استنبول میں ہونے والی عالمی انڈور ایتھلیٹکس چیمپئن شپ میں بھی پاکستان کی نمائندگی کر چکی ہیں۔ اب انہیں منگل آٹھ مئی سے بنکاک میں ہونیوالی ایشین ایتھیلیٹکس چیمپئن شپ میں دوڑنا ہے۔ لندن اولمپکس کی تیاریوں کے حوالے سے رابعہ کا کہنا تھا کہ وہ لندن میں آٹھ سو میٹر کی دوڑ میں شریک ہوں گی اوران کی کوچ بشریٰ پروین اسی ایونٹ کی ایکسپرٹ ہیں۔ رابعہ کے مطابق کوچ نے اچھی تیاری کروائی ہے، مزید یہ کہ بنکاک میں دوڑ کر اولمپکس سے پہلے ان کے اعتماد میں اضافہ ہوگا۔
اولمپکس کے لیے مردوں کی دوڑ میں قرعہ قومی چیمپئن لیاقت علی کے نام نکلا ہے ۔ سو میٹر دوڑ کے لیے شہرت رکھنے والے لیاقت علی کا تعلق رینالہ خورد سے ہے جو مچلز کے باغات اور ہاکی اولمپیئنز کی سرزمین ہے اور خود لیاقت بھی پاکستانی فوج میں بھرتی ہونے سے پہلے ہاکی ہی کھیلتے تھے۔
لیاقت کے مطابق انہیں پاکستان آرمی میں کوچز نے ایتھلیٹکس کی طرف مائل کیا اوروہ گز شتہ چار برس سے بین الاقوامی مقابلوں میں پاکستان کی نمائندگی کر ر ہے ہیں اور لندن اولمپکس میں جو ان کی زندگی کا سب سے بڑا ایونٹ ہے، کچھ کر کے دکھانا چاہتے ہیں۔
پاکستانی ایتھلیٹس عبدالخالق اور عبدالرزاق نے انیس سو چھپن کے میلبورن اور انیس سو ساٹھ کے روم اولمپکس کے سیمی فائنل تک پاکستان کو رسائی دلائی تھی، مگر گز شتہ نصف صدی میں پاکستانی ایتھلیٹس کی اولمپک دوڑ پہلے راؤنڈ میں شروع ہو کر وہیں پر ہی ختم ہوجاتی رہی ہے۔ تاہم لیاقت علی لندن اولمپکس میں سو میٹر ایونٹ میں اپنی دھاک بٹھانے کا یقین دلاتے ہیں۔
لیاقت علی کے بقول ان کی حالیہ فارم بہت اچھی ہے۔ قومی چیمپئن شپ میں انہوں نے سو میٹر کا فاصلہ دس اعشاریہ ایک سیکنڈ میں طے کیا تھا۔ ان کا دعویٰ ہے کہ وہ اولمپک کے پہلے مرحلے میں ہارنے کی روایت کو ختم کر دیں گے۔
رابعہ عاشق اور لیاقت علی دونوں لندن اولمپکس میں اپنے جوہر دکھانے کے لیے پر تول رہے ہیں، تاہم بعض ماہرین کے مطابق پاکستان ایتھلیکٹس فیڈریشن کے بڑوں میں جاری سیاسی لڑائی ان دونوں پرعزم ایتھلیٹس کی کوششوں پر پانی پھیر سکتی ہے۔
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: افسر اعوان