لادن کا پتہ چلانے میں امریکا کی مدد کی، آئی ایس آئی
28 اپریل 2012یہ بات امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے، جس میں آئی ایس آئی کے سینئر اہلکار کا حوالہ نام لیے بغیر دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پاکستانی انٹیلی جنس سروس کا ماننا ہے کہ اسامہ بن لادن کو ڈھونڈنے میں امریکی خفیہ اداروں کی مدد پر انہیں بھی سراہا جانا چاہیے۔
آئی ایس آئی کے اس اہلکار نے واشنگٹن پوسٹ کو بتایا کہ اس حوالے سے ابتدائی معلومات ان (آئی ایس آئی) کی جانب سے دی گئی تھیں۔
اس اہلکار کا مزید کہنا ہے: ’’القاعدہ کے خلاف دنیا میں کہیں بھی کی جانے والی کارروائی ہماری مدد سے ممکن ہوئی۔‘‘
اس اخبار نے آئی ایس آئی کے دوسرے ایک اہلکار کا حوالہ بھی دیا ہے، جن کا کہنا ہے کہ وہ بن لادن سمیت القاعدہ کے سینئر آپریٹروں کو ڈھونڈنے کی کوششوں میں شامل رہے ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ آئی ایس آئی نے سی آئی اے کو ایک موبائل فون نمبر دیا جو بالآخر القاعدہ کے ایک کوریئر تک رسائی کا باعث بنا، جو ابو احمد الکویتی کا فرضی نام اختیار کیے ہوئے تھا۔
ان اہلکاروں کا کہنا ہے کہ نومبر 2010ء میں انہوں نے یہ نمبر ان معلومات کے ساتھ سی آئی اے کو دیا کہ آخری مرتبہ اس کا پتہ ایبٹ آباد سے چلایا گیا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق آئی ایس آئی کا کہنا تھا کہ اس وقت انہیں یہ پتہ نہیں تھا کہ یہ نمبر کویتی کا تھا، لیکن سی آئی اے کے تجزیہ کار یہ بات جانتے تھے اور انہوں نے پاکستانی حکام سے یہ معلومات مخفی رکھیں۔
ایک اہلکار نے اس اخبار کو بتایا: ’’وہ جانتے تھے کہ نمبر کس کا ہے۔ لیکن اس کے بعد انہوں نے ہمارے ساتھ تعاون بند کر دیا۔‘‘
آئی ایس آئی کے اس اہلکار کا کہنا تھا کہ یہ اعتماد کی انتہائی کمی اور دھوکے کی کہانی ہے۔ اخبار کے مطابق واشنگٹن انتظامیہ کے ایک اہلکار نے آئی ایس آئی کے اس مؤقف سے انحراف کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نمبر کا پتہ ان کے ذریعے سے نہیں چلا تھا اور یہی حقیقت ہے۔
پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں اسامہ بن لادن کو گزشتہ برس دو مئی کو امریکی فورسز نے ایک خفیہ آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔ اس کی ہلاکت کو ایک برس ہونے کو ہے۔
ng/ah (AFP)