فيری حادثہ: ريسکيو آپريشن مکمل، تاحال درجنوں افراد لاپتہ
30 دسمبر 2014بحيرہ روم کے مغرب کی جانب واقع بحيرو ايڈرياٹک ميں آتشزدگی کے شکار مسافر بردار بحری سے قريب 36 گھنٹوں پر محيط مسافروں کی منتقلی کا ريسکيو آپريشن اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ’نارمن اٹلانٹک‘ نامی اس فيری پر کُل 478 افراد سوار تھے تاہم ريسکيو آپريشن کے اختتام پر بچائے جانے والے يا ہلاک قرار دے ديے جانے والے افراد کی مجموعی تعداد 427 تھی۔ نيوز ايجنسی ڈی پی اے کی يونانی اور اطالوی دارالحکومتوں ايتھنز اور روم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق مسافروں کی فہرست ميں بے قاعدگيوں اور عينی شاہدين کے بيانات کے سبب ايسے خدشات سامنے آ رہے ہيں کہ ہلاک شدگان کی تعداد ميں اضافہ ممکن ہے۔
قبل ازيں عملے سميت چار سو سے زائد افراد کو آتشزدگی کی شکار اس فيری نے نکال ليا گيا تھا جبکہ کم از کم دس کو ہلاک قرار دے ديا گيا تھا۔ اطالوی کوسٹ گارڈز نے ہلاک شدگان کی تصديق اپنے ايک ٹوئٹر پيغام کے ذريعے کی تاہم اس حوالے سے مزيد کوئی تفصيلات نہيں بتائيں۔ يونان کے شپنگ منسٹر Miltiadis Varvitsiotis نے عنديہ ديا ہے کہ ريسکيو کے کام ميں شریک کارکنان نے کئی ايسے افراد کو بھی جہاز سے منتقل کيا ہے، جن کا نام مسافروں کی فہرست ميں سرے سے ہی نہيں تھا۔
دوسری جانب اطالوی وزير برائے ٹرانسپورٹ موريزيو لوپی کا کہنا ہے کہ بحری جہاز کے کپتان نے تمام افراد کی منتقلی کا عمل مکمل ہونے کے بعد جہاز چھوڑا۔ انہوں نے کہا کہ وہ يونان کی اس رپورٹ کی تصديق نہيں کر سکتے، جس کے مطابق اڑتيس افراد تاحال لاپتہ ہيں۔ ان کے بقول تاحال لاپتہ افراد کی حتمی تعداد کے بارے ميں کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا۔ موريزيو لوپی نے مزيد کہا کہ بچائے جانے والے کچھ افراد کا نام مسافروں کی فہرست ميں نہيں تھا اور ايسا ممکن ہے کہ جہاز پر کچھ غير قانونی تارکين وطن بھی موجود ہوں۔ انہوں نے مطلع کيا کہ اطالوی حکام کسی حقيقی فہرست کی تلاش ميں ہيں تاکہ اس کا موازنہ کيا جا سکے۔
دريں اثناء ’گريک اينک لائنز‘ نامی کمپنی کے زير انتظام فيری ’نارمن اٹلانٹک‘ اس وقت البانيہ کے ساحل کے قريب موجود ہے۔ اطالوی بندرگاہ انکونا کے ليے گامزن اس مسافر بردار بحری جہاز کے نچلے حصے ميں اتوار کے روز يونانی جزيرے کورفو کے پاس آگ لگ گئی تھی۔ بعد ازاں مسافروں کو ديگر جہازوں اور کشتيوں پر منتقل کرنے کے ليے انتہائی ناخوشگوار موسمی حالات ميں ايک وسيع تر ريسکيو آپريشن شروع کيا گيا، جو پير کو رات گئے اپنے اختتام کو پہنچا۔
آتشزدگی کی وجہ دريافت کرنے کے ليے اس وقت تحقيقات جاری ہيں۔ کچھ ٹرک ڈرائيوروں نے يونانی ذرائع ابلاغ کو بتايا ہے کہ جہاز کے نچلے حصے پر گنجائش سے زيادہ وزن لدا ہوا تھا۔ ان کے بقول کئی ٹرکوں ميں زيتون کا تيل بھرا ہوا تھا اور ممکن ہے کہ کسی چنگاری سے آگ بھڑک اٹھی ہو۔