کم فنڈنگ تپ دق کے خاتمے کی کوششوں کے لیے خطرہ، ڈبلیو ایچ او
24 مارچ 2025ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق امدادی رقوم میں زبردست کمی دنیا کی سب سے مہلک متعدی بیماری، تپ دق (ٹی بی) کے خلاف جنگ میں کامیابی کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ اس عالمی ادارے نے اس حوالے سے آج 24 مارچ بروز پیر انسداد تپ دق کے عالمی دن کے موقع پر جاری کردہ اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ ٹی بی سے اب بھی ہر سال تقریباً 1.5 ملین انسان مر جاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2000ء سے اب تک ابتدائی تشخیص اور علاج کے ذریعے 79 ملین جانیں بچائی جا چکی ہیں۔ لیکن زیادہ رقوم کی فراہمی کے بغیر، دنیا کے غریب ترین ممالک کے لیے حالات اب تاریک نظر آتے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ نے مختلف امدادی رقوم کی مد میں دی جانے والی امریکی امداد کے اربوں ڈالر منجمد کر دیے ہیں۔
لیکن دوسرے ممالک جیسے کہ 2025ء میں برطانیہ اور 2024ء میں جرمنی نے بھی ترقیاتی امداد میں کٹوتی کا اعلان کیا۔ ڈبلیو ایچ او نے رپورٹ کیا ہے کہ موجودہ صورت حال کی وجہ سے 27 ممالک میں انسداد تپ دق کے پروگراموں کی بندش کا خطرہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے ڈبلیو ایچ او کے مطابق غیر ملکی فنڈنگ میں کمی کی وجہ سے کم لوگوں کے طبی معائنے کیے جائیں گے، جن کے سبب کم کیسز کی تشخیص اور کم مریضوں کا علاج کیا جا سکے گا اور یوں اس متعدی بیماری کے پھیلاؤ پر کنٹرول کا عمل بھی کمزور پڑ جائے گا۔
اس پیش رفت کے نتیجے میں زیادہ لوگ متاثر ہوں گے۔ نو ممالک پہلے ہی ادویات کے حصول میں مشکلات کا شکار ہیں۔ ڈبلیو ایچ او کے مطابق 2023ء کے اوائل میں ٹی بی سے لڑنے کے لیے درکار 22 بلین ڈالر کی فنڈنگ میں سے صرف ایک چوتھائی ہی دستیاب تھی۔
ش ر ⁄ م م (ڈی پی اے)