فلپائن: نوعمری میں حمل کی روک تھام کے لیے جنسی تعلیم کا بل
7 فروری 2025"نو عمری میں حمل کی روک تھام" کے بل کے حامی قانون سازوں کا کہنا ہے کہ اسکولوں میں "جامع جنسی تعلیم" (سی ایس ای) کو لازمی بنانا ملک میں نوعمری میں حمل کے بڑھتے ہوئے مسئلے کو حل کرنے کے لیے ایک اہم قدم ہو گا۔فلپائن جہاں اکثریتی آبادی کیتھولک اور قدامت پسند نظریات پر یقین رکھتی ہے، یہ مسئلہ ایک سنگین سماجی چیلنج بن چکا ہے۔
سینیٹ کے اس بل کے تحت حکومت کو پابند بنایا جائے گا کہ وہ اسکولوں میں "عمر کے لحاظ سے موزوں" اور لازمی جامع جنسی تعلیم (سی ایس ای) کو فروغ دے، جو طبی طور پر مستند، ثقافتی لحاظ سے حساس، حقوق پر مبنی، جامع اور غیر تفریقی ہو۔
تاہم، چرچ سے وابستہ اتحاد پروجیکٹ دالیسائے کی نمائندہ ماریا لورڈیس سیرینو نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قانون والدین کے اس حق کو نظرانداز کرتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو جنسی تعلیم سے متعلق کس قسم کی معلومات فراہم کرنا چاہتے ہیں۔
نوعمری میں حمل کا مسئلہ: ایک بڑھتا ہوا چیلنج
اقوامِ متحدہ کے آبادی فنڈ(یو این ایف پی اے) کی سن 2019 کی رپورٹ کے مطابق، فلپائن جنوب مشرقی ایشیا میں نو عمر لڑکیوں میں حمل کی بلند ترین شرح رکھنے والے ممالک میں شامل تھا، جہاں روزانہ 500 سے زائد کم عمر لڑکیاں حاملہ ہو کر بچے جنم دیتی ہیں۔
سن دو ہزار اکیس میں، سابق صدر روڈریگو ڈوٹیرٹے نے نو عمر لڑکیوں میں حمل کی روک تھام کو قومی ترجیح قرار دیا تھا۔
نوعمری میں حمل کا چکر: ایک سنگین مسئلہ
کیسا ڈوزون محض 14 سال کی تھیں جب انہوں نے اپنے پہلے بچے کو جنم دیا۔ اس وقت وہ ساتویں جماعت کی طالبہ تھیں اور کسی قسم کا مانع حمل طریقہ استعمال نہیں کر رہی تھیں۔
ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "میں نے فیملی پلاننگ کے بارے میں سنا تھا لیکن مجھے یہ خیال نہیں آیا کہ مجھے بھی اس کا استعمال کرنا چاہیے۔ حمل کیسے ٹھہرتا ہے، میں اس بارے میں بالکل لاعلم تھی۔"
سن دو ہزار بائیس میں، 15 سال سے کم عمر لڑکیوں میں بچوں کی پیدائش میں 35 فیصد اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ، تقریباً 22,000 نوعمر لڑکیاں دوبارہ حاملہ ہوئیں، جو اس بڑھتے ہوئے مسئلے کو اور بھی سنگین بنا رہا ہے۔
ڈوزون کی پانچ سہیلیوں میں سب سے بڑی کی عمر 19 سال ہے، اور یہ سب مائیں بن چکی ہیں۔ ان کی گفتگو عموماً محبت، تعلقات اور مانع حمل طریقوں کے بارے میں ہوتی ہے، جو زیادہ تر محبت اور رومانویت کے گرد گھومتی ہیں۔
اپنے پہلے بچے کی پیدائش کے بعد، ڈوزون نے مقامی ہیلتھ کلینک سے مانع حمل کی سہولت حاصل کرنے کی کوشش کی، مگر اسے بتایا گیا کہ چونکہ وہ دودھ پلا رہی ہے، اس لیے اسے مانع حمل کی ضرورت نہیں۔ کچھ ماہ بعد وہ دوبارہ حاملہ ہو گئیں۔
اب 17 سال کی عمر میں، ڈوزون (2 اور 3 سال کے) دو بچوں کی دیکھ بھال کر رہی ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اسکول واپس جانا شروع کیا ہے اور ہائی اسکول مکمل کرنے کی امید رکھتی ہیں تاکہ کال سینٹر میں کام کر سکیں۔ ان کے شوہر، جو 19 سال کے ہیں، بندرگاہ پر کام کرتے ہیں اور خوش قسمتی سے روزانہ 6 ڈالر (تقریباً 5.80 یورو) کما پاتے ہیں۔
ڈوزون نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "زندگی بہت مشکل ہے۔ کاش بچوں کی پیدائش سے پہلے مجھے مانع حمل کے بارے میں زیادہ علم ہوتا۔"
تعلیم کے ذریعے نوجوانوں کو بااختیار بنانا
پالاون کے روٹس آف ہیلتھ کلینک (آر او ایچ) کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر، امینا ایونجلیسٹا نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "ہمارے بیشتر کلائنٹس (نوعمر لڑکیاں) یہ کہتے ہیں کہ وہ اسکول میں رہنا یا واپس جانا چاہتے ہیں، اور یہ اب زیادہ ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔"
سینیٹ میں ہونے والی سماعت میں روٹس آف ہیلتھ کے کام کو پالاون میں نوعمری میں حمل کی شرح کم کرنے میں ایک اہم پہلو قرار دیا گیا۔
توقع کی جا رہی کہ مئی میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد جون میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے پر فلپائن کی سینیٹ نو عمری میں حمل کی روک تھام کے بل پر بحث کا وقت طے کرے گی۔
ش خ ⁄ ج ا (آنا پی سانتوس)