فلسطینیوں نے پانچ عالمی معاہدے تسلیم کر لیے
3 مئی 2014اقوام متحدہ کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ فلسطینی حکام نے پانچ مختلف بین الاقوامی معاہدوں کو تسلیم کر لیا ہے۔ ان میں نسلی امتیاز اور تشدد پر پابندی کا وہ معاہدہ بھی شامل ہے، جو چار جنوری سن 1969کو منظور کیا گیا تھا۔ اسی طرح فلسطینی حکام نے اقوام متحدہ کے اُس معاہدے کو بھی منظور کر لیا ہے جس میں خواتین و اطفال اور معذوروں کے حقوق کو یقینی بنانے کی ذمہ داری ریاست پر عائد کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان رُوپرٹ کول وِل کے مطابق یُو این کے مختلف کنوینشنز اور ٹریٹیز کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے سیکرٹری جنرل کے دفتر کو دو اپریل کے روز مطلع کیا گیا تھا۔ سیکرٹری جنرل بان کی مُون پر فلسطینی حکام نے واضح کر دیا تھا کہ فلسطین کی مبصر ریاست نے اقوام متحدہ کے بین الاقوامی نوعیت کے معاہدوں کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ سفارتی تعلقات کے ویانا کنوینشن پر دستخط کرنے کی درخواست بھی دے دی گئی ہے۔
روپرٹ کول وِل نے یہ بھی کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق سات اہم و بنیادی معاہدوں اور ایک کلیدی پروٹوکول کو تسلیم کر لینا ایک انتہائی قدم ہے اور اِس سے فلسطین میں انسانی حقوق کا تحفظ اور ترویج ممکن ہو سکیں گے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے یہ بھی کہا کہ وہ خطہ جہاں انسانی حقوق کے معاہدوں کی پاسداری کے حوالے سے انتہائی زیادہ تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، وہاں فلسطین نے کوئی ایک بھی ریزرویشن کا اظہار کیے بغیر آٹھ معاہدوں کو مِن و عَن تسلیم کر لیا ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلان میں یہ بھی کہا گیا کہ فلسطین کی جانب سے سات مئی کو عالمی ادارے کی اُس ٹریٹی کو بھی تسلیم کر لیا جائے گا جس میں تنازعات کے شکار علاقوں میں بچوں کے تحفظ کو اہم قرار دیا گیا ہے۔ یہ ٹریٹی بچوں کے حقوق سے متعلق اقوام متحدہ کے بنیادی کنوینشن کا ایسا حصہ ہے جسے تسلیم کرنا اقوام کے لیے لازمی نہیں ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے جنیوا کنوینشن پر بھی باضابطہ طور پر دستخط کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کنوینشن جنگ زدہ اور تنازعات کے شکار علاقوں میں انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں جاری رکھنے کی اجازت دیتا ہے۔
یہ امر اہم ہے کہ سن 2012 میں فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کی پرزور مخالفت کے باوجود اقوام متحدہ میں مبصر ریاست کا درجہ حاصل کر لیا تھا۔ فلسطینی اتھارٹی نے پہلے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ امن مذاکرات کے دوران اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرے گی۔ تاہم اپریل میں دوطرفہ مذاکرات کی ناکامی کا اندازہ لگاتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی نے ایک سفارتی مہم شروع کرتے ہوئے کئی بین الاقوامی معاہدوں کو منظور کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔