فرانسیسی حکومت کا نئے امیگریشن قانون کا منصوبہ
1 دسمبر 2024فرانسیسی حکومت امیگریشن کے عمل کو سخت کرنا چاہتی ہے۔ حکومتی ترجمان مود بریگیوں نے فرانسیسی نشریاتی ادارے بی ایف ایم ٹی وی کو بتایا کہ، ’’اس حوالے سے ایک نئے قانون کی ضرورت ہو گی۔‘‘
فرانسیسی حکومت چاہتی ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن، خاص طور پر ان لوگوں کو جو خطرناک سمجھے جاتے ہیں، کو زیادہ عرصے تک حراست میں رکھے، تاکہ ان کے خلاف ملک بدری کے اقدامات کو بہتر طور پر نافذ کیا جاسکے۔
اس حوالے سے زیر غور اقدامات میں سے ایک یہ بھی ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے لیے نظر بندی کی زیادہ سے زیادہ مدت کو 90 سے بڑھا کر 210 دن کر دیا جائے۔ فی الحال، یہ طویل مدتی حراست صرف ان افراد کے لیے مخصوص ہے، جو دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہوں۔
ترجمان مود بریگیوں کے مطابق حکومت اس حوالے سے مختلف ممکنہ اقدامات پر غور کر رہی ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جب بات فرانسیسی عوام کی سلامتی کی ہو تو حکومت کو ہر ممکن اقدامات کرنے کی آزادی ہونی چاہیے۔
گزشتہ برس دسمبر میں، فرانسیسی حکومت نے امیگریشن سے متعلق ایک قانون منظور کیا تھا۔
دائیں بازو کی جماعتوں اور ان کے اراکین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اس بل میں کچھ ایسے نکات بھی شامل کیے گئے جو ان کے نظریات سے ہم آہنگ تھے۔
تاہم، ملک کے اعلیٰ ترین آئینی حکام نے اس قانون میں کی جانے والی بیشتر ترامیم کی شدید مخالفت کرتے ہوئے انہیں صدر ایمانوئل ماکروں کے دستخط سے پہلے ہی خارج کر دیا۔
ایک حکومتی ذرائع نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ آئینی کونسل کی جانب سے مسترد کیے گئے نکات کو امیگریشن سے متعلق نئے قانونی بل کی تیاری میں نقطہ آغاز کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے بعض نکات میں تبدیلیاں کرکے انہیں نئے بل میں شامل کیا جائے گا۔
امیگریشن کے حوالے سے سخت گیر موقف رکھنے والے حکومتی رکن اور فرانس کے وزیر داخلہ برونو ریٹیلیو سخت امیگیریشن قوانین کے نفاذ کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنا عہدہ سنبھالنے کے چند دن بعد ہی یہ کہہ کر ایک نیا تنازعہ کھڑا کردیا کہ ’’قانون نہ تو ناقابل تغیر ہے اور نہ ہی مقدس۔‘‘
ریٹیلیو سینیٹ میں ریپبلکن پارٹی کی قیادت کرچکے ہیں۔ گزشتہ برس انہوں نے امیگریشن سے متعلق سخت قوانین کی تشکیل میں ایک اہم کردار ادا کیا۔
ان کا ماننا ہے کہ ملک میں غیر قانونی طور پر رہائش پذیر افراد کے خلاف قانونی کارروائی کا دوبارہ آغاز کیا جانا چاہیے۔
مائیکل بارنیئر کے پیشرو اور ماکروں کی رینائسنس پارٹی کے پارلیمانی لیڈر گیبریل اٹل کا کہنا ہے کہ امیگریشن کے حوالے سے نئے قانون کی تشکیل اس وقت ان کی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل نہیں ہے۔
نشریاتی ادارے 'فرانس انٹر' سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا کہ ’’اگر کسی قانون کی تشکیل کا مقصد محض یہ ہے کہ ایک قانونی دستاویز موجود ہو، تو یہ غیر منطقی ہے۔‘‘ ان کے مطابق حکومت کی پہلی ترجیح یہ ہونی چاہیے کہ وہ امیگریشن کے نظام کو مؤثر طریقے سے منظم کرے، تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ کون لوگ ملک میں آ رہے ہیں اور کون لوگ ملک سے جا رہے ہیں۔
ح ف / ص ز (اے ایف پی)