فرانس میں ہلاکت خیز چاقو حملے کے بعد متعدد افراد گرفتار
23 فروری 2025فرانس میں ایک چاقو بردار شخص کے حملے کے بعد پولیس نے متعدد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ اس حملے میں ایک شخص ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اس حملے کو ''اسلام پسندانہ دہشت گردی کی کارروائی‘‘ قرار دیا تھا۔ فرانس کے قومی انسداد دہشت گردی پراسیکیوٹرز یونٹ (پی این اے ٹی) نے آج بروز اتوار خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ چاقو بردار مشتبہ شخص، جس کی شناخت استغاثہ نے 37 سالہ الجزائری نژاد شخص کے طور پر کی ہے، کو مشرقی شہر مول ہاؤس میں ہفتے کے روز کیے گئے اس حملے کے مقام سے گرفتار کیا گیا۔
ملزم انسداد دہشت گردی سے متعلق واچ لسٹ پر تھا اور اس کی فرانس سے ملک بدری کے احکامات بھی جاری کیے جا چکے تھے۔ استغاثہ نے اس بارے میں مزید تفصیلات بتائے بغیر کہا کہ اتوار کے روز اس کیس کے سلسلے میں مزید تین افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
مقامی پراسیکیوٹر نکولا ہیٹز نے کہا کہ مشتبہ شخص کا نام فرانس کی دہشت گردوں کی واچ لسٹ میں درج ہے۔ تاہم حکام نے اس کا نام ظاہر نہیں کیا۔ ہفتہ کی شام دیر گئے ایک مقامی پولیس سٹیشن میں بات کرتے ہوئے فرانسیسی وزیر داخلہ برونو ریٹیلو نے کہا کہ مذکورہ شخص نفسیاتی مسائل کا شکار اور ''شیزوفرینک پروفائل‘‘ کا حامل ہے اور اس کے فعل کی ایک ''نفسیاتی جہت‘‘ بھی تھی۔
ریٹیلو نے کہا کہ فرانس نے بارہا اسے ملک سے نکالنے کی کوشش کی لیکن الجزائر نے اس سلسلے میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق شام چار بجے جرمنی کے ساتھ فرانسیسی سرحد کے قریب تقریباﹰ ایک لاکھ دس ہزار کی آبادی والے شہر مول ہاؤس کے ایک مصروف بازار کے پاس کیا گیا تھا۔ اس وقت وہاں بہت سے مظاہرین ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو کی حمایت میں ایک ریلی میں حصہ لے رہے تھے۔
ایک 69 سالہ پرتگالی شخص اس جان لیوا حملے میں شدید زخمی ہوا جبکہ ایک پارکنگ اٹینڈنٹ اور کئی پولیس اہلکاروں کو بھی چوٹیں آئیں۔ اسٹیٹ پراسیکیوٹر ہیٹز نے اے ایف پی کو بتایا کہ دو اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے ایک کو دل کی ایک شریان پر اور دوسرے کو جسم کے بالائی حصے میں زخم آئے ہیں۔
استغاثہ نے بتایا کہ تین دیگر افسران کو معمولی چوٹیں آئیں۔ پی این اے ٹی کے مطابق اس حملے کے دوران مشتبہ شخص کو ''اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے بھی سنا گیا۔
فرانسیسی صدر ماکروں نے اس حملے کے بعد کہا، ''اس میں کوئی شک نہیں‘‘ کہ یہ واقعہ ''دہشت گردی کی کارروائی‘‘ تھا، خاص طور پر ''اسلام پسندانہ دہشت گردی کی کارروائی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ فرانسیسی حکومت''ہماری سرزمین پر دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سب کچھ‘‘ کرتے رہنے کے لیے پرعزم ہے۔ صدر ماکروں نے ہفتے کے روز ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے متاثرہ خاندان کے ساتھ تعزیت کی اور کہا کہ پوری قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ اسی دوران ریاستی دفتر استغاثہ کا کہنا ہے کہ وہ ''دہشت گردی کے ارادے کے ساتھ‘‘ قتل اور اقدام قتل کے اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے۔
فرانس کو حال ہی میں دہشت گردی کی کارروائیوں کے طور پر چاقوؤں سے کیے گئے حملوں کے ایک باقاعدہ سلسلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ جنوری میں ایک 32 سالہ مسلح شخص نے فرانس کے جنوب میں آپٹ میں ایک سپر مارکیٹ میں چاقو سے حملہ کر کے ایک شخص کو زخمی کر دیا تھا۔ اس حملہ آور پر ''ایک دہشت گردانہ کارروائی کے سلسلے میں قتل کی کوشش‘‘ کا الزام لگا کر اسے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس سے قبل دسمبر 2023ء میں پیرس میں آئفل ٹاور کے قریب ایک جرمن سیاح کو چاقو سے حملہ کر کے ہلاک کرنے والے ایک شخص پر بھی دہشت گردانہ حملے کا الزام عائد کر دیا گیا تھا۔
ش ر⁄ م م (اے ایف پی)