فرانس: انتہائی دائیں بازو کی نیشنل فرنٹ کے بانی کا انتقال
7 جنوری 2025فرانسیسی داارالحکومت پیرس سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ژاں ماری لے پین کی موت کی اطلاع ان کی ماضی میں نیشنل فرنٹ اور اب نیشنل ریلی کہلانے والی پارٹی کے موجودہ صدر جورداں باردیلا نے منگل سات جنوری کے روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں دی۔
فرانس: صدر ماکروں کا مستعفی ہونے سے انکار، سیاسی بحران جاری
ژاں ماری لے پین کی سیاست کی خاص بات یہ تھی کہ وہ ایک انتہائی متنازعہ سیاسی رہنما تھے، جنہوں نے فرانس میں تارکین وطن کی آمد اور فرانسیسی معاشرے کی کثیر الثقافتی شناخت کے خلاف اپنی شعلہ بیان تقریروں سے جہاں اپنے لیے بہت سے حمایتی بنائے تھے، وہیں بہت سے فرانسیسی باشندے ان کی اسی سوچ کے باعث ان کے شدید مخالف بھی تھے۔
فرانسیسی سیاست میں تقسیم پیدا کرنے والے رہنما
چھیانوے برس کی عمر میں انتقال کر جانے والے ژاں ماری لے پین فرانسیسی سیاست میں عشروں سے جاری سیاسی تقسیم پیدا کرنے والے ایک متنازعہ سیاست دان تھے۔
انہوں نے اپنی انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت نیشنل فرنٹ کے قیام کے ساتھ اتنی مقبولیت حاصل کر لی تھی کہ اپنے سیاسی کیریئر کے عروج پر 2002ء کے فرانسیسی صدارتی الیکشن میں تو وہ ژاک شیراک کے خلاف دوسرے مرحلے کی انتخابی رائے دہی میں صدارتی امیدوار بھی بن گئے تھے۔
فرانس: انتخابات میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت کو برتری
ژاں ماری لے پین صرف تارکین وطن اور کثیر الثقافتی معاشرتی پہچان کے خلاف ہی نہیں تھے، بلکہ وہ ایک سز ایافتہ سامیت دشمن بھی تھے۔ وہ دوسری عالمی جنگ کے دوران نازی جرمن دور میں یہودیوں کے قتل عام یا ہولوکاسٹ کے بھی انکاری تھے۔ اس وجہ سے انہیں کئی مرتبہ سزائیں بھی سنائی گئی تھیں اور ان کے مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ بنائے گئے اتحاد بھی اسی لیے ہمیشہ دباؤ اور کشیدگی کا شکار ہی رہتے تھے۔
اپنی ہی بیٹی کی طرف سے پارٹی سے نکالے گئے فرانسیسی لیڈر
ژاں ماری لے پین کی بیٹی بھی اس وقت فرانسیسی سیاست میں بہت فعال ہیں، جن کا نام مارین لے پین ہے۔ ژاں ماری لے پین کے ان کی بیٹی مارین لے پین کے ساتھ تعلقات سالہا سال سے بہت کھچاؤ کا شکار تھے۔
فرانس: ماکروں نے صدارت کی دوسری مدت کا حلف اٹھا لیا
مارین لے پین نے جب اپنے والد ژاں ماری لے پین کی جانشین کے طور پر نیشنل فرنٹ کی قیادت سنبھالی تھی، تو اس کے بعد دونوں کے سیاسی تعلقات خراب تر ہو گئے تھے۔
اس کے بعد مارین لے پین نے ایک سیاسی جماعت کے طور پر نہ صرف نیشنل فرنٹ کا نام بدل دیا تھا بلکہ ساتھ ہی اپنے والد کو ان کی انتہا پسندانہ ساکھ کے باعث پارٹی سے نکال بھی دیا تھا۔
آسٹریا میں انتہائی دائیں بازو کے رہنما کو حکومت سازی کی دعوت
بعد کے برسوں میں مارین لے پین نے اب نیشنل ریلی کہلانے والی اس سیاسی جماعت کو اتنا آگے بڑھایا کہ آج انتہائی دائیں بازو کی یہ جماعت یورپی یونین کے رکن ملک فرانس کی بڑی سیاسی قوتوں میں سے ایک ہے۔
مارین لے پین کے خلاف عدالتی کارروائی جاری
ژاں ماری لے پین ایک فرانسیسی مچھیرے کے بیٹے تھے۔ درمیانے قد اور چاندی جیسے بالوں والے اس سیاستدان کی اپنے بارے میں رائے یہ تھی کہ ان کا مشن پورے فرانس کو نیشنل فرنٹ کے جھنڈے تلے جمع کرنا تھا۔
اسی لیے انہوں نے اپنی پارٹی کی 'محافظ سینٹ‘ کے طور پر فرانسیسی تاریخ کی عظیم خاتون جون آف آرک کا انتخاب کیا تھا۔
دو جرمن ریاستوں میں انتخابات، اے ایف ڈی کی بڑی کامیابی
اس کے علاوہ ژاں ماری لے پین کی رائے یہ بھی تھی کہ فرانس کو درپیش اقتصادی اور سماجی مسائل کی وجہ وہاں آباد مسلمان تارکین وطن اور اسلام ہیں۔
نیدرلینڈز میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت اقتدار میں آ گئی
مارین لے پین کے لیے ان کے والد کے انتقال کی اطلاع اس لیے برے وقت پر ملنے والی بری خبر ہے کہ اس فرنچ سیاستدان کو ممکنہ طور پر عنقریب ہی سزائے قید بھی ہو سکتی ہے اور ان کے کسی سیاسی عہدے کے لیے امیدوار بننے پر عدالتی پابندی بھی لگائی جا سکتی ہے۔
مارین لے پین کے خلاف ان دنوں ایک ایسے مقدمے کی سماعت جاری ہے، جس میں انہیں پبلک فندز کے غلط استعمال اور مالیاتی دھوکہ دہی کے الزامات کا سامنا ہے۔
م م / ع ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)