فرانس میں اتوار کو صدارتی انتخابات کا پہلا مرحلہ
21 اپریل 2012فرانس میں کل بروز جمعہ انتخابی مہم چلانے کا آخری دن تھا اور اتوار کو ہونے والی ووٹنگ سے قبل آج وقفے کا دن ہے۔ اہم صدارتی امیدواروں نے اپنے اپنے حلقوں میں جا کر ووٹروں کو اپنے حق میں ووٹ ڈالنے کے لیے قائل کرنے کی بھرپور کوششیں کیں۔ جنوب مشرقی شہر نِیس میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے موجودہ صدر نکولا سارکوزی نے رائے دہندگان سے کہا: ’اپنی رائے کا اظہار کیجیے۔ کسی کو اپنی آواز روکنے کا موقع نہ دیجیے۔ اتوار کو بڑی تعداد میں آکر ووٹ ڈالیے۔‘
دوسری جانب فرانسوا اولاند نے شارلِیوِیل مِیسِیا کے صنعتی مگر بیروزگاری کی لپیٹ میں آئے ہوئے شہر میں اپنی انتخابی مہم کا اختتام ان الفاظ میں کیا: ’یہ وہ خطہ ہے جس نے نکولا سارکوزی پر اعتماد کیا تھا اور وہ یہاں آ کر صعنت، ملازمتوں اور کارکنوں کے بارے میں تقریریں کیا کرتے تھے۔ اب ہر کوئی یہاں پائی جانے والی مایوسی کی سطح دیکھ سکتا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ اب بائیں بازو کی حکومت کا وقت ہے۔
ابھی تک سامنے آنے والے رائے عامہ کے مختلف تجزیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ نکولا سارکوزی پہلے انتخابی مرحلے میں فرانسوا اولاند سے کچھ پیچھے ہیں جبکہ دوسرے مرحلے میں انہیں دس سے پندرہ پوائنٹس سے شکست ہونے کا امکان ہے۔
دوسری بار عہدہ صدارت کے امیدوار سارکوزی کو اپنے دور میں خارجہ سطح پر بعض کامیابیاں بھی ملی ہیں جن میں امریکا اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانا، لیبیا میں ایک بین الاقوامی فضائی حملے کی قیادت اور یورپ کے مالیاتی بحران کو حل کرنے کے لیے یورپی شراکت داروں کو ساتھ لے کر چلنا شامل ہیں۔ مگر فرانس کی داخلی سیاست میں دیگر موضوعات ووٹروں کے نزدیک زیادہ اہم ہیں جن میں ملک کا قرض بحران، غیر قانونی تارکین وطن کا مسئلہ، تنخواہوں کا جمود اور مستقبل پر سوالیہ نشان شامل ہیں۔
خاص طور پر فرانس میں ملک کی اقتصادی حالت کے حوالے سے کافی مایوسی پائی جاتی ہے۔
ان کے حریف فرانسوا اولاند نے عوامی جذبات کی نبض پر ہاتھ رکھتے ہوئے اپنی انتخابی مہم میں کہا ہے کہ وہ برسر اقتدار آنے کے بعد ملک کے امراء پر پچھتر فیصد ٹیکس عائد کریں گے اور یورپ کے قرض بحران سے نمٹنے کے معاہدے پر نظر ثانی کریں گے۔
اگرچہ پہلے مرحلے میں ان دونوں امیدواروں کے ہی کامیاب رہنے کا امکان ہے مگر بعض دیگر امیدوار بھی اہم ووٹ حاصل کر سکتے ہیں۔ ان میں انتہائی دائیں بازو کی امیدوار میرین لی پین بھی شامل ہیں جنہوں نے اپنی انتخابی مہم کا محور فرانس میں اسلام کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ اور غیر قانونی تارکین وطن کی آمد کو بنایا ہے۔ حالیہ کچھ عرصے میں فرانسیسی رائے دہندگان میں ان مسائل نے بھی کافی مقبولیت حاصل کی ہے۔
کل کے صدارتی انتخاب کے لیے ووٹنگ کا آغاز فرانس کے دور افتادہ سمندر پار علاقوں یعنی بحر الکاہل، بحر ہند اور بحر اوقیانوس میں موجود بعض جزائر میں آج ہفتے سے شروع ہو گیا ہے جبکہ فرانس میں اس کا آغاز کل صبح آٹھ بجے سے ہو گا۔ ووٹنگ شام چھ بجے بند ہو گی مگر بڑے شہروں میں یہ عمل رات آٹھ بجے تک جاری رہے گا۔ ووٹنگ کا دوسرا اور فیصلہ کن مرحلہ چھ مئی کو منعقد ہو گا۔
(hk/ij (AP/AFP