فرانس: عسکریت پسندی کے خلاف تاریخی’ قومی یکجہتی ریلی‘
11 جنوری 2015اس ریلی کی قیادت صدر فرانسوا اولانڈ کر رہے ہیں۔ مارچ شروع ہونے سے قبل اولانڈ نے ہلاک ہونے والوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ اولانڈ کے بقول ’’پیرس، آج دنیا کا دارالحکومت بن گیا ہے اور ہمارا پورا ملک بہتری کی جانب گامزن رہے گا‘‘۔ ایک اایسے موقع پر انہوں نے صدمے سے دوچار اپنی عوام کو خبردار کیا کہ کسی ممکنہ خطرے سے بچنے کے لیے مستقل طور پر چوکنا رہیں۔ خطاب کے بعد شرکاء نے پیرس کے مرکزی حصے میں خاموش مارچ شروع کیا۔ یمن میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کی شاخ نے فرانس کو دھمکی دی کہ اگر مسلمانوں کے خلاف جارحیت کو نہیں روکا تو مزید حملے کیے جائیں گے۔
اس موقع پر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، فلسطینی صدر محمود عباس کے علاوہ اردن کا شاہی جوڑا بھی فرانس کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے دارالحکومت پیرس پہنچا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ روس اور یوکرائن کے اعلی نمائندوں کے ساتھ ساتھ جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون سمیت دیگر اہم یورپی اور افریقی رہنما بھی پیرس میں موجود ہیں۔ اٹارنی جنرل ایرک ہولڈرامریکی صدر باراک اوباما کی نمائندگی کر رہے ہیں۔
لندن، نیویارک، قاہرہ، میڈرڈ، سڈنی، اسٹاک ہولم، ٹوکیو اور اسی طرح بہت سے دیگر شہروں میں بھی ریلیوں کا اہتمام کیا گیا۔ ہفتے کے روز ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فرانسیسی وزیراعظم مانوئیل فالس نے کہا تھا ’’ہم سب شارلی ہیں، ہم سب پولیس ہیں اور ہم سب فرانس کے یہودی ہیں‘‘۔ فرانس میں پولیس اور فوج کے ساڑھے پانچ ہزار اہلکار تعینات کیے گئے ہیں اور ان میں نصف صرف ریلی کی حفاظت پر مامور ہیں۔
فرانس میں بدھ سے جریدے شارلی ایبدو پر حملے سے شروع ہونے والی دہشت گردی تین روز تک جاری رہی۔ اس دوران کل سترہ افراد ہلاک ہوئے۔ مقامی اخبارات نے اسے فرانس کا گیارہ ستمبر قرار دیا ہے۔ فرانس میں یہ گزشتہ نصف صدی کے دوران رونما ہونے والے خونریز ترین واقعات تھے۔ ان حملوں کی وجہ سے فرانس کے خفیہ اداروں کو بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
شارلی ایبدو پر حملے میں ملوث دونوں بھائی پولیس ریکارڈ میں موجود تھے۔ 32 سالہ شریف کاؤشی ایک معروف جہادی تھا اور 2008ء میں عدالت نے اسے لوگوں کو جہاد کے لیے عراق بھیجنے کے ایک مقدمے میں قصور وار بھی قرار دیا تھا۔ 34 سالہ سعید کاؤشی نے2011ء میں یمن جا کر القاعدہ کی تربیت حاصل کی تھی۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ دونوں بھائی کئی سالوں سے دہشت گردوں کی امریکی فہرست میں بھی شامل تھے۔ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں، جن کے مطابق شارلی ایبدو پر حملے کی منصوبہ بندی اور اس کے وسائل یمن میں القاعدہ کی شاخ نے مہیا کیے تھے۔