فاٹا اور بلوچستان میں انتخابات کی نگرانی نہیں کر سکتے، یورپی یونین مبصرین
9 اپریل 2013گیارہ مئی کو پاکستان میں ہونے والے عام انتخابات کا جائزہ لینے کے لیے یورپی یونیں انتخابی مبصر مشن کے سر براہ مائیکل گہلر نے گزشتہ روز صحافیوں کو بتایا تھا کہ ان کا مشن انتخابات کے دوران دارالحکومت اسلام آباد، صوبہ خیبرپختونخوا، پنجاب اور سندھ میں انتخابات کی براہ راست نگرانی کرے گا تاہم فاٹا اور بلوچستان میں سیکورٹی خدشات کے پیش نظر ایسا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
مائیکل گہلر 2008ء میں بھی پاکستان میں انتخابات کے جائزے کے لیے یورپی یونین کے چیف آبزرور کے طور پر کام کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء کی نسبت اس مرتبہ پاکستان میں انتخابات کے لیے فضاء سازگار ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ فی الحال اس پوزیشن میں نہیں کہ پاکستان میں انتخابی صورتحال پر تبصرہ کر سکیں۔انہوں نے کہا، ’’ہم پاکستانی حکومت کی دعوت کے شکر گزار ہیں۔ ایک بار پھر ہم بطور مبصر ہم پاکستان کی تاریخ کا اہم ترین دور دیکھنے جا رہے ہیں۔ ہماری نیک تمنائیں پاکستان کے لوگوں کے لیے ہیں۔‘‘
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایڈیشنل سیکرٹری افضل خان کا کہنا ہے کہ ملک میں سیکورٹی کی صورتحال دیکھتے ہوئے ان کی ذاتی خواہش تھی کہ غیر ملکی مبصرین کو پاکستان نہ بلایا جائے۔انہوں نے کہا، ’وہ اپنے رسک اور اخراجات پر آ رہے ہیں۔ اس لیے کہ ہمارے 49 ہزار لوگ شہید ہو چکے ہیں۔ ان کو سکیورٹی کا اچھی طرح پتہ ہے لیکن وہ پھر بھی آنا چاہتے ہیں تو ہم انہیں خوش آمدید کہتے ہیں۔ اس لیے کہ انتخابی عمل جتنا شفاف اس مرتبہ رکھیں گے وہ ساری دنیا دیکھ رہی ہوگی۔‘‘
آئندہ انتخابات میں ملک بھر سے حصہ لینے والی کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان کے چیئرمین انجینئر جمیل احمد کا کہنا ہے کہ یورپی یونین سمیت تمام غیر ملکی مبصرین کو ملک بھر میں خصوصاﹰ فاٹا اور بلوچستان میں انتخابات کا جائزہ لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا، ’’انہیں ہر حالت میں جانا چاہیے وہ جائیں گے تو انہیں پتہ چلے کہ وہاں کے حالات کیا ہیں؟ ٹھیک ہیں یا خراب ہیں لیکن وہ ایک مبصر کے طور پر آئے ہیں، ان کی سکیورٹی موجود ہے۔ وہ خود جا کر موقع پر دیکھیں اور اگر نہیں جائیں گے تو پہلے بھی منفی قوتیں پاکستان کے خلاف پروپیگنڈہ کرتی ہیں اب مزید کریں گی۔‘‘
سول سوسائٹی کے رکن اور سپریم کورٹ کے وکیل جسٹس ریٹائرڈ طارق محمود کا کہنا ہے کہ یورپی یونین مبصر گروپ کے سیکورٹی خدشات درست ہیں اور انہیں اپنی حفاظت کا پورا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا، ’’یہ کوئی ایسی انہونی بات نہیں ہے، ظاہر ہے سکیورٹی ہمیشہ ان کی پہلی ترجیح ہوتی ہے، آپ کو پتہ ہے کہ سیکورٹی کی وجہ سے دنیا جہان کی ہاکی اور کرکٹ کی ٹیمیں ہمارے پاس نہیں آ رہیں، یہ کچھ نیا نہیں۔ اب پاکستان میں ہی لوگوں کی زندگی کے معنی نہیں لیکن ان کا اگر کتا بھی مر جائے تو تشویش محسوس کرتے ہیں۔‘‘
یورپی یونین کا انتخابی مبصر مشن 109 مبصرین پر مشتمل ہے جبکہ انتخابات والے روز یورپی پارلیمان کے ارکان کے علاوہ اسلام آباد میں یورپی ممالک کے سفارتخانوں کے نمائندے بھی انتخابی عمل کا جائزہ لیں گے۔ کمیشن انتخابات کے دو روز بعد ایک پریس کانفرنس میں اپنی ابتدائی رپورٹ بھی پیش کرے گا۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد