فاسٹ بولر محمد آصف برطانوی جیل سے رہا
3 مئی 2012سن 2010ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ برطانیہ کے دوران محمد آصف ایک ٹیسٹ میچ کے دوران اسپاٹ فکسنگ میں ملوث پائے گئے تھے۔ 29 سالہ محمد آصف کو گزشتہ برس نومبر میں برطانیہ کی ایک عدالت نے اس مقدمے میں قصوروار قرار دیتے ہوئے ایک برس قید کی سزا کا حکم سنایا تھا۔ ان پر دھوکہ دہی اور بدعنوانی کے تحت رقم وصول کرنے کے الزامات بھی عائد تھے۔
لندن میں محمد آصف کی لاء فرم ایس جے ایس سولیسیٹرز نے بتایا کہ انہیں جنوب مشرقی انگلینڈ کی کینٹر بری جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔
محمد آصف کے وکیل روی سکول نے بدھ کو ایک پاکستانی ٹی وی چینل سے گفتگو میں کہا تھا کہ وہ آصف کی رہائی کے بعد ان سے فوری ملاقات کے متمنی ہیں تاکہ انہیں ان کے کھوئے ہوئے وقار کی بحالی میں مدد فراہم کی جا سکے۔
اس سے قبل محمد آصف کے ایک دوست اور کوچ محمد ہارون نے کہا تھا کہ محمد آصف کو پانچ مئی بروز ہفتہ رہا کیا جائے گا۔
روی سکول اور آصف کو برطانیہ میں فی الحال رہنے کی اجازت ہے تاکہ آصف اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کر سکیں۔ سکول نے بتایا کہ اگر مقدمے کی سماعت کے دوران مختلف طریقہ کار اختیار کیا گیا ہوتا، تو عدالت کو باور کروایا جا سکتا تھا کہ وہ آصف کو سزا دینے کی بجائے کسی دوسرے نتیجہ تک پہنچے۔
واضح رہے کہ سن 2010ء میں پاکستانی ٹیم کے دورہ انگلینڈ کے دوران ایک برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ نے ایک تحقیقاتی رپورٹ شائع کی تھی، جس کے مطابق اس اخبار کے ایک انڈر کور رپورٹر نے پاکستانی کھلاڑیوں کے ایجنٹ مظہر مجید کو رقم فراہم کی تھی کہ وہ میچ کے دوران پہلے سے طے کردہ مواقع پر پاکستانی کھلاڑیوں کو نو بالز کروانے پر راضی کرے۔ اس اخبار کے مطابق مظہر مجید نے پاکستانی کھلاڑیوں کو وہ رقم فراہم کی اور پاکستانی بولروں محمد آصف اور محمد عامر نے انہیں مواقع پر نو بالز کروائیں۔ یہ اخبار بعد میں بند ہو گیا تھا۔
اس رپورٹ کے شائع ہونے کے بعد اس وقت کے پاکستانی ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ اور پاکستانی بولروں محمد آصف اور محمد عامر کو فوری طور پر بین الاقوامی کرکٹ سے علیحدہ کر دیا گیا تھا، جبکہ بعد میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ایک کمیشن نے ان پر ہر طرح کی کرکٹ کھیلنے پر پابندی بھی عائد کر دی تھی۔
گزشتہ برس برطانیہ کی ایک عدالت نے اس مقدمے کی سماعت کرتے ہوئے محمد آصف اور سلمان بٹ کو سزا سنا دی تھی جبکہ محمد عامر کے اعترافی بیان کی وجہ سے انہیں معمولی سزا دی گئی تھی۔
(hk/aba (AFP, Reuters