غزہ کی جنگ میں 21,000 بچے معذوری کا شکار، اقوام متحدہ
وقت اشاعت 3 ستمبر 2025آخری اپ ڈیٹ 3 ستمبر 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- غزہ کی جنگ میں 21,000 بچے معذوری کا شکار، اقوام متحدہ
- اسرائیلی فوج کا شام میں چھاپا، سات افراد گرفتار
- صدر ٹرمپ سے روس کے خلاف نئی پابندیوں پر گفتگو ہو گی، یوکرین
- مغربی کنارے میں آبادکاری منصوبہ ریڈ لائن ہو گا، متحدہ عرب امارات
-
اسرائیل نے نیا جاسوس سیٹلائٹ لانچ کر دیا
-
چین، روس اور شمالی کوریا امریکہ کے خلاف سازش میں ملوث نہیں، ماسکو
-
اسرائیلی فوج غزہ سٹی میں پیش قدمی کرتی ہوئی
- یمنی راکٹ کی وجہ سے اسرائیل میں سائرن
- یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے بھارت کو جرمن مدد درکار
- پوٹن کا شمالی کوریا کے ساتھ فوجی شراکت داری کا اعتراف
غزہ کی جنگ میں 21,000 بچے معذوری کا شکار، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی کمیٹی برائے حقوق معذور افراد نے بدھ کے روز بتایا کہ 7 اکتوبر 2023 سے جاری غزہ پٹی جنگ میں اب تک غزہ میں کم از کم 21,000 بچے معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔
کمیٹی کے مطابق تقریباً 40,500 بچوں کو جنگ سے جڑی چوٹیں آئیں، جن میں سے زیادہ تر مستقل معذوری کا سامنا کر رہے ہیں۔
اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے دوران دیے گئے انخلا کے احکامات سماعت یا بصارت سے محروم افراد کے لیے ناقابل رسائی تھے، جس سے ان کے لیے محفوظ انخلا ممکن نہیں تھا۔
کمیٹی نے خبردار کیا کہ ہیومینیٹیرین امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں معذور افراد کو شدید متاثر کر رہی ہیں، جنہیں خوراک، صاف پانی اور صفائی کی سہولیات تک رسائی حاصل نہیں ہے۔
اقوام متحدہ کے نظام کے تحت غزہ میں400 امدادی مراکز تھے، جبکہ اب امریکی اور اسرائیلی حمایت یافتہ ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ کے صرف چار امدادی مراکز فعال ہیں۔
اسرائیلی فوج کا شام میں چھاپا، سات افراد گرفتار
شام کے سرکاری خبر رساں ادارے سانا کے مطابق اسرائیلی فوج نے بدھ کی صبح جنوبی شام کے صوبے قنیطرہ میں واقع جباطا الخشب قصبے پر چھاپا مارا اور سات افراد کو گرفتار کر لیا۔
اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ اس نے ’’دہشت گردانہ سرگرمیوں کے شبے میں‘‘ ان افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ایک فوجی بیان کے مطابق گرفتار شدگان کو مزید تفتیش کے لیے اسرائیل منتقل کر دیا گیا ہے۔
چھاپے کی کارروائی میں تقریباً تیس فوجی اور پانچ گاڑیاں شامل تھے، جو صبح تین بجے سرحد پار کر کے دو گھنٹے بعد واپس چلی گئے۔
گزشتہ دسمبر میں بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے شام میں درجنوں فضائی حملے اور زمینی کارروائیاں کی ہیں اور اقوام متحدہ کے زیر نگرانی غیر فوجی علاقے کے بڑے حصے پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔ اسرائیل نے دمشق میں عبوری حکومت سے مذاکرات بھی شروع کیے ہیں۔
گزشتہ ماہ سانا نے دمشق کے قریب اسرائیلی فضائی حملے کی اطلاع دی تھی، جس کی اسرائیل نے تصدیق نہیں کی تھی، تاہم وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا تھا کہ اسرائیلی افواج ’’تمام جنگی علاقوں میں‘‘ اپنی سلامتی کے تحفظ کے لیے کارروائیاں کرتی ہیں۔
صدر ٹرمپ سے روس کے خلاف نئی پابندیوں پر گفتگو ہو گی، یوکرین
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ جمعرات کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کی امید رکھتے ہیں تاکہ روس کے خلاف نئی پابندیاں عائد کرنے پر زور دیا جا سکے۔ صدر زیلنسکی نے بدھ کے روز کوپن ہیگن کے اپنے دورے کے دوران کہا، ’’کل ہم صدر ٹرمپ سے رابطہ کرنے کی کوشش کریں گے اور اس پر بات کریں گے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سےیوکرین کو ’’بیک اسٹاپ‘‘ فراہم کرنے کے اشارے ملے ہیں، جو کہ ایک اہم پیش رفت ہے۔ زیلنسکی نے جنگ بندی کی صورت میں یوکرین کے لیے سلامتی کی ضمانتوں کی ’’مضبوط بنیاد‘‘ کا ذکر کیا، جن میں ڈنمارک سمیت دو طرفہ معاہدے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس بات پر متفق ہیں کہ یوکرین کی مستقبل کی سلامتی کے لیے نیٹو کے آرٹیکل فائیو کی طرز کی ضمانتیں ضروری ہیں۔ واضح رہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے دفاعی معاہدے کے مطابق ایک نیٹو رکن ملک پر حملہ تمام رکن ممالک ہر حملہ تصور کیا جاتا ہے۔
چین، روس اور شمالی کوریا امریکہ کے خلاف سازش میں ملوث نہیں، ماسکو
روس نے بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک سوشل میڈیا بیان پر اپنے ردعمل میں کہا کہ چین، روس اور شمالی کوریا امریکہ کے خلاف کسی سازش میں شریک نہیں ہیں۔
روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے مشیر برائے خارجہ امور یوری اوشاکوف نے روسی ٹی وی کو بتایا، ’’نہ کسی نے سازش کی ہے، نہ کوئی منصوبہ بنایا ہے اور نہ ہی کسی رہنما نے ایسا سوچا ہے۔‘‘
یہ بیان صدر ٹرمپ کی سماجی رابطوں کی ویب سائٹ Truth Social پر ایک پوسٹ کے جواب میں سامنے آیا۔ صدر ٹرمپ نے اپنے اس پیغام میں چینی صدر شی جن پنگ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’جب آپ امریکہ کے خلاف سازش کر رہے ہوں، تو میرا گرم جوش سلام ولادیمیر پوٹن اور کم جونگ اُن کو دیں۔‘‘
کریملن نے امید ظاہر کی کہ ٹرمپ کا بیان طنزیہ انداز کا ایک بیان ہوگا۔
اوشاکوف نے مزید کہا کہ روس امریکہ کے ساتھ یوکرینی جنگ کے خاتمے کے لیے رابطے میں ہے اور ایک نئی ملاقات کی تیاری جاری ہے، جس کا وقت اور مقام ابھی طے نہیں ہوا۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان بیجنگ میں دوسری عالمی جنگ کے اختتام کی 80 ویں سال گرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ کے موقع پر سامنے آیا۔ صدر شی جن پنگ اس پریڈ کے موقع پر متعدد عالمی رہنماؤں کی میزبانی کر رہے ہیں، جن میں پوٹن اور کم جونگ اُن بھی شامل ہیں۔
اسرائیل نے نیا جاسوس سیٹلائٹ لانچ کر دیا
اسرائیل نے ایک نیا جاسوس سیٹلائٹ ’اوفیک 19‘ لانچ کیا ہے، جسے دفاعی حکام نے ایک ’’اسٹریٹیجک سنگ میل‘‘ قرار دیا ہے۔ یہ سیٹلائٹ اسرائیل کی مشرق وسطیٰ میں نگرانی کی صلاحیت کو آئندہ برسوں میں مزید مضبوط بنائے گا۔
وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا ہےکہ یہ سیٹلائٹ ایران سمیت خطے کے مختلف علاقوں میں مسلسل اور بیک وقت نگرانی کی صلاحیت فراہم کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’یہ ہمارے تمام دشمنوں کے لیے پیغام ہے۔ ہم ہر وقت اور ہر حالت میں آپ پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔‘‘
اسرائیل نے رواں سال 12 روزہ جنگ کے دوران ایران کی 12,000 تصاویر جمع کی تھیں، اور یہ نیا سیٹلائٹ اس صلاحیت کو مزید بڑھائے گا۔
اسرائیل کا خلائی پروگرام کئی دہائیوں پر محیط ہے اور حالیہ برسوں میں متعدد سیٹلائٹ لانچ کیے گئے ہیں۔ اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز، جو سیٹلائٹ، میزائل، ڈرون اور طیارے تیار کرتی ہے، ملکی معیشت کا اہم ستون ہیں اور دنیا بھر کے ممالک کو دفاعی ساز و سامان فراہم کرتی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے تاہم یہ نہیں بتایا کہ یہ سیٹلائٹ کہاں سے لانچ کیا گیا۔
اسرائیلی فوج غزہ سٹی میں پیش قدمی کرتی ہوئی
بدھ کے روزاسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں غزہ سٹی کے گنجان آباد علاقے شیخ رضوان میں پیش قدمی کی، جہاں ٹینکوں اور فوجیوں نے گھروں، خیمہ بستیوں، اسکولوں اور طبی مراکز کو نشانہ بنایا۔
مقامی باشندوں کے مطابق فوج نے خیموں کو آگ لگا دی، گھروں کو دھماکا خیز مواد سے تباہ کیا اور ڈرونز کے ذریعے آڈیو پیغامات نشر کیے، جن میں لوگوں کو علاقہ چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔
ان تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 24 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں، جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ خبر رساں اداروں کے مطابق تین اسکولوں کو دستی بموں سے نشانہ بنایا گیا اور ایک کلینک پر بمباری سے دو ایمبولینسیں تباہ ہو گئیں۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ملکی فوج کو غزہ سٹی پر قبضہ کرنے کا حکم دیا ہے، جسے وہ فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا آخری گڑھ قرار دیتے ہیں۔
دوسری جانب یروشلم میں حکومت مخالف عوامی مظاہرے بھی جاری ہیں، جن میں شامل مظاہرین جنگ کے خاتمے اور حماس کے قبضے میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبے کر رہے ہیں۔
یمنی راکٹ کی وجہ سے اسرائیل میں سائرن
اسرائیلی فوج کے مطابق بدھ کو یمن سے داغا گیا ایک راکٹ فضا میں تباہ کر دیا گیا۔ یہ راکٹ حوثی باغیوں کی جانب سے ان کے وزیر اعظم کی ہلاکت کا بدلہ لینے کے اعلان کے بعد داغا گیا تھا۔
گزشتہ ہفتے ایک اسرائیلی حملے میں یمن میں حوثی باغیوں کی انتظامیہ کے وزیر اعظم احمد غالب ناصر الرہوی اور 11 دیگر اعلیٰ عہدیدار مارے گئے تھے۔ واضح رہے کہ عالمی برداری حوثیوں کی حکومت کو تسلیم نہیں کرتی۔
حوثی رہنما عبدالملک الحوثی نے اتوار کو ایک تقریر میں اسرائیل کے خلاف میزائل اور ڈرون حملے جاری رکھنے اور ان میں شدت لانے کا اعلان کیا تھا۔
ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی اکتوبر 2023 میں غزہ کی جنگ کے آغاز کے بعد سے اسرائیل پر متعدد مرتبہ میزائل اور ڈرون حملے کر چکے ہیں، جنہیں وہ فلسطینیوں کی عملی حمایت قرار دیتے ہیں۔
جوابی کارروائی میں اسرائیل نے یمن کے حوثی کنٹرول والے علاقوں بشمول بندرگاہوں اور دارالحکومت صنعاء پر متعدد فضائی حملے کیے ہیں۔
یورپی یونین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے لیے بھارت کو جرمن مدد درکار
بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے بدھ کے روز جرمن ہم منصب یوہان واڈےفیہول سے ملاقات میں کہا کہ بھارت یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مزید گہرا کرنے اور آزاد تجارتی معاہدے (FTA) کی بات چیت کو تیز کرنے کے لیے جرمنی کی حمایت کا خواہاں ہے۔
واڈےفیہول دو روزہ دورے پر بھارت میں ہیں۔ وہ منگل کو بنگلورو میں موجود تھے۔
بھارت اور یورپی یونین کے درمیان تجارتی مذاکرات میں کئی رکاوٹیں ہیں، جن میں یورپی یونین کی جانب سے گاڑیوں اور ڈیری مصنوعات پر درآمدی ٹیکس میں کمی اور بھارتی مصنوعات پر سخت ماحولیاتی و لیبر قوانین شامل ہیں۔ بھارت مقامی کسانوں کا تحفظ اور سخت ماحولیاتی ضوابط کے نفاذ سے تحفظ چاہتا ہے۔
بھارت اور یورپی یونین کے درمیان سالانہ 190 بلین ڈالر کی تجارت ہوتی ہے، اور دونوں نے سال کے آخر تک FTA طے کر لینے پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب بھارت کو امریکی درآمدی محصولات کا بھی سامنا ہے، جن میں روسی تیل کی خریداری پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ اضافی 25 فیصد ٹیرف بھی شامل ہے۔
بھارت نے امریکہ اور یورپی یونین دونوں پر تنقید کی ہے کہ وہ روسی تیل کی خریداری پر بھارت کو نشانہ بنا رہے ہیں حالانکہ وہ خود بھی ماسکو سے تجارت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
روس سے منسلک بھارتی کمپنی نایارا انرجی کو یورپی پابندیوں کے باعث ایندھن کی ترسیل میں مشکلات کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے شپنگ کمپنیاں دور ہو رہی ہیں اور کمپنی کو خام تیل کی پروسیسنگ میں کمی کرنا پڑی ہے۔
پوٹن کا شمالی کوریا کے ساتھ فوجی شراکت داری کا اعتراف
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بیجنگ میں شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان فوجی شراکت داری کو سراہا۔ پوٹن نے شمالی کوریائی فوجیوں کی طرف سے روسی علاقے کرسک کو یوکرین سے واپس لینے میں مدد پر شکریہ ادا کیا اور ان کی ’’بہادری اور قربانی‘‘ کی تعریف کی۔
کم جونگ اُن نے جواب میں کہا کہ شمالی کوریا روس کی مدد کو ’’بھائی چارے کا فرض‘‘ سمجھتا ہے۔ یہ ملاقات چین میں دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی 80 ویں سال گرہ کی مناسبت سے منعقدہ فوجی پریڈ کے موقع پر ہوئی۔
روس نے نہ صرف شمالی کوریا سے ہتھیار اور گولا بارود حاصل کیا بلکہ ایک فوجی معاہدے کے تحت ہزاروں شمالی کوریائی فوجی بھی روس بھیجے گئے، جنہوں نے کرسک کے روسی سرحدی علاقے میں یوکرینی افواج کے خلاف لڑائی میں حصہ لیا۔
جنوبی کوریا کی انٹیلیجنس کے مطابق ان جھڑپوں میں تقریباً 2,000 شمالی کوریائی فوجی ہلاک ہوئے۔