غزہ پٹی میں انسانی بحران جاری، مزید 42 فلسطینی ہلاک
وقت اشاعت 16 جولائی 2025آخری اپ ڈیٹ 16 جولائی 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- جرمنی: پانچ مشتبہ ملزموں کے خلاف شام میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی فرد جرم عائد
- اسرائیل کی دمشق میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے قریب بمباری
- برلن میں پولیس کے فلسطین نواز مشتبہ مظاہرین کے گھروں پر چھاپے
- شامی صدر کے دفتر کا السویدہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سزائیں دینے کا اعلان
- غزہ سیزفائر مذاکرات میں پیش رفت کے دعوے کی حماس کی جانب سے تردید
- غزہ پٹی میں ’نسل کشی‘ روکنے کے لیے دنیا عملی اقدامات کرے، اقوام متحدہ کی اہلکار کا مطالبہ
- غزہ پٹی میں انسانی بحران جاری، مزید 42 فلسطینی ہلاک
جرمنی: پانچ مشتبہ ملزموں کے خلاف شام میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی فرد جرم عائد
وفاقی جرمن پراسیکیوٹر آفس نے چار مشتبہ شامی ملیشیاؤں کے ارکان اور ایک شامی خفیہ ایجنسی کے افسر کے خلاف انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کے باقاعدہ الزامات عائد کر دیے ہیں، جن میں عام شہریوں کو قتل کرنے اور تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات بھی شامل ہیں۔
یہ پانچوں ملزمان شام میں رہنے والے بے وطن فلسطینیوں کا درجہ رکھتے ہیں۔
جرمن شہر کوبلنز کی اعلیٰ علاقائی عدالت اب یہ فیصلہ کرے گی کہ آیا ان ملزمان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا یا نہیں۔ تمام ملزمان کو گزشتہ سال تین جولائی کو گرفتار کیا گیا تھا اور وہ تاحال عدالتی حراست میں ہیں۔
چار ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے 2012 کے اوائل میں یرموک کے علاقے میں مسلح ملیشیاؤں میں شمولیت اختیار کی، جو دمشق کے ایک بڑے فلسطینی مہاجر کیمپ کا حصہ ہے۔
جرمن پراسیکیوٹرز کے مطابق یہ ملیشیا شامی حکومت کے احکامات پر کام کرتی تھیں تاکہ علاقے پر قابو پایا جا سکے۔
الزام ہے کہ شامی حکومت نے ان ملیشیا گروپوں کو مختلف مقاصد کے لیے استعمال کیا، جن میں 2013 کی جولائی سے یرموک کی مکمل ناکہ بندی بھی شامل ہے، جس کا مقصد حکومت مخالف مظاہروں کو ختم کرنا تھا۔ اس محاصرے نے وہاں خوراک، پانی اور طبی سامان کی شدید کمی پیدا کر دی تھی۔
پانچویں ملزم پر الزام ہے کہ وہ 2011 کے اوائل سے شامی فوج کے خفیہ ادارے کے فلسطین ڈویژن میں کام کر رہا تھا اور شہریوں پر تشدد میں حصہ لے رہا تھا۔
الزامات کے مطابق 13 جولائی 2012 کو ان تمام پانچوں ملزمان نے یرموک میں ایک پرامن مظاہرے پر فائرنگ بھی کی، جس میں کم از کم چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پراسیکیوٹرز نے یہ بھی کہا کہ ملزمان نے بار بار شہریوں کو چیک پوسٹوں پر تشدد کا نشانہ بنایا، انہیں بندوقوں کے بٹ مار مار کر پیٹا اور جسمانی اذیتیں بھی دیں۔
کچھ ملزمان پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے شہریوں کو گرفتار کرکے شامی خفیہ اداروں کے حوالے کیا، جہاں متعدد قیدی تشدد یا انتہائی خراب حالات کی وجہ سے ہلاک ہو گئے۔
اسرائیل کی دمشق میں فوجی ہیڈکوارٹرز کے قریب بمباری
اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز دمشق میں صدارتی محل اور شامی وزارت دفاع کے مرکزی ہیڈکوارٹرز کے قریب فضائی حملے کیے، جن میں شام کی وزارت صحت کے مطابق ایک شخص ہلاک جبکہ اٹھارہ زخمی ہو گئے۔
قبل ازیں ان حملوں کی تصدیق شام کے سرکاری ٹیلی وژن نے بھی کر دی تھی۔ یہ حملے اسرائیل کی جانب سے دمشق کو دروز اقلیت کو نشانہ بنانے سے باز رہنے کی دھمکی کے بعد کیے گئے۔
شام کی سرکاری فورسز منگل کو ملک کے جنوبی علاقے میں سویدا شہر پر کنٹرل رکھنے والے دروز جنگجوؤں کے خلاف تعینات کی گئی تھیں۔
شام کے سرکاری ٹی وی نے بدھ کے روز بتایا، ’’اسرائیلی قابض افواج کی نئی جارحیت‘‘ اُمیہ اسکوائر میں واقع فوجی ہیڈکوارٹرز کے نزدیک ہوئی۔
قطر کے ٹی وی چینل الجزیرہ کی براہ راست نشریات میں فضائی حملوں کی ویڈیوز دکھائی گئیں، جن میں دھوئیں کے بادل اٹھتے اور عمارت کو نقصان پہنچنے کی تصاویر شامل تھیں۔ اسرائیلی فوج نے بھی ان حملوں کی تصدیق کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے آج ہی خبردار کیا کہ ان کا ملک شام کے خلاف بڑے پیمانے پر حملے شروع کرے گا۔ انہوں نے کہا، ’’دمشق کو دیا گیا انتباہ ختم ہو گیا ہے، اب دردناک ضربیں لگائی جائیں گی۔‘‘
کاٹز نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج سویدا میں ’’ان قوتوں کو ختم کرنے کے لیے سخت کارروائی کرے گی، جنہوں نے دروز باشندوں پر حملہ کیا ہے اور ان کی مکمل واپسی تک یہ کارروائیاں جاری رہیں گی۔‘‘
جرمن پولیس کے فلسطین نواز ریلی میں پولیس اہلکار کو زخمی کرنے والے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے
جرمن دارالحکومت برلن میں پولیس اور پبلک پراسیکیوٹرز کی ٹیم نے آج بروز بدھ ایسی پانچ رہائش گاہوں پر چھاپے مارے، جہاں انہیں شبہ تھا کہ وہ افراد پناہ لیے ہوئے تھے، جنہوں نے دو ماہ قبل فلسطینیوں کی حمایت میں کیے گئے ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران ایک پولیس افسر کو زخمی کر دیا تھا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ یہ چھاپے 28 اور 29 سالہ دو مشتبہ افراد اور تین عینی شاہدین کے خلاف مارے گئے۔ کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی، تاہم تقریباً 60 پولیس اہلکاروں نے متعدد مواصلاتی آلات اور دیگر ایسے شواہد قبضے میں لے لیے، جن کی بنیاد پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دونوں مشتبہ افراد مذکورہ حملے کے وقت موقع پر موجود تھے۔
پولیس کے مطابق ایک 28 سالہ مشتبہ مرد پر امن عامہ سے متعلق قانون کی خلاف ورزی کا شبہ ہے، نیز اس پر قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مزاحمت اور گرفتار افراد کو آزاد کرانے کی کوشش کرنے کا الزام بھی ہے۔ دوسری جانب 29 سالہ خاتون پر بھی قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کے خلاف مزاحمت اور زیر حراست افراد کو آزاد کرانے کی کوشش کرنے کا شبہ ہے۔ تاہم رپورٹوں کے مطابق دونوں پر پولیس اہلکاروں پر براہ راست حملے کا الزام عائد نہیں کیا گیا۔
شامی صدر کے دفتر کا السویدہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر سزائیں دینے کا اعلان
شامی صدر کے دفتر نے بدھ کے روز کہا کہ ان افراد کو سزائیں دی جائیں گی، جنہوں نے دروز اکثریتی آبادی والے شہر السویدہ کے رہائشیوں کے خلاف زیادتیاں کیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں، عینی شاہدین اور مقامی دھڑوں کی جانب سے حکومتی فورسز پر ماورائے عدالت ہلاکتوں اور دیگر سنگین خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
دمشق میں صدارتی دفتر کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ہم ان بھیانک جرائم کی سخت مذمت کرتے ہیں اور اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ تمام متعلقہ واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور جو کوئی بھی ان میں ملوث پایا گیا، اسے سزا دی جائے گی۔‘‘
السویدہ میں حالیہ کشیدگی کے دوران حکومتی اہلکاروں پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے الزامات سامنے آئے، جن میں بلاجواز گرفتاریاں، فائرنگ اور شہریوں کے قتل کی رپورٹیں بھی شامل ہیں۔
اسی دوران اسرائیلی فوج نے بدھ کے روز کہا کہ اس نے جنوبی شام میں فوجی اہداف کو نئے سرے سے نشانہ بنایا ہے۔ خیال رہے کہ اسرائیلی فوج شام میں دروز اقلیتی آبادی کے تحفظ کے نام پر حکومتی فورسز کو نشانہ بناتی آئی ہے۔
غزہ سیزفائر مذاکرات میں پیش رفت کے دعوے کی حماس کی جانب سے تردید
فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے ایک سینیئر رہنما نے بدھ کے روز غزہ پٹی میں جنگ بندی سے متعلق مذاکرات میں پیش رفت کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس فلسطینی مزاحمتی گروپ کو اسرائیلی فوجی انخلا سے متعلق کوئی نقشے موصول نہیں ہوئے۔
حماس کے سیاسی بیورو کے رکن باسم نعیم نے اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا، ’’اسرائیل نے اب تک غزہ پٹی سے فوجی انخلا سے متعلق کوئی نیا یا نظرثانی شدہ نقشہ فراہم نہیں کیا۔‘‘
انہوں نے الزام لگایا کہ اسرائیل ’’طویل مدت تک غزہ پٹی میں اپنا فوجی کنٹرول برقرار رکھنا چاہتا ہے۔‘‘
یہ بیان ایک ایسے وقت پر سامنے آیا ہے جب قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کا ایک اور کئی روزہ دور کسی واضح پیش رفت کے بغیر ہی ختم ہو چکا ہے اور فریقین کی جانب سے ایک دوسرے کو اس مذاکراتی تعطل کا ذمے دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
غزہ پٹی میں ’نسل کشی‘ روکنے کے لیے دنیا عملی اقدامات کرے، اقوام متحدہ کی اہلکار کا مطالبہ
اقوام متحدہ کی غزہ پٹی اور مغربی کنارے کے لیے وقائع نگار فرانچیسکا البانیزی نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو اب فوری اور ٹھوس اقدامات کرنا چاہییں تاکہ غزہ میں جاری ’’نسل کشی‘‘ روکی جا سکے۔
البانیزی نے یہ بیان منگل کے روز کولمبیا کے دارالحکومت بوگوٹا میں 30 ممالک کے نمائندوں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے دیا، جس میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ اور اسے رکوانے کے لیے ممکنہ اقدامات پر غور کیا جا رہا ہے۔ متعدد شریک ممالک نے غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کو فلسطینیوں کے خلاف ’’نسل کشی‘‘ قرار دیا۔
البانیزی نے کہا، ’’ہر ریاست کو فوری طور پر اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات کا جائزہ لینا چاہیے اور انہیں معطل کرنا چاہیے اور یہ بھی یقینی بنانا چاہیے کہ اس کا نجی شعبہ بھی ایسا ہی کرے۔‘‘ فرانچیسکا البانیزی کو رواں ماہ کے شروع میں امریکہ کی جانب سے اپنے خلاف پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
ان کا مزید کہنا تھا، ’’اسرائیلی معیشت اس قبضے کو سہارا دینے کے لیے ہی بنائی گئی ہے، جو اب نسل کشی کی شکل اختیار کر چکا ہے۔‘‘ یہ دو روزہ اجلاس کولمبیا اور جنوبی افریقہ کی حکومتوں نے مشترکہ طور پر منعقد کیا ہے، جس میں زیادہ تر ترقی پذیر ممالک شریک ہیں تاہم اس اجلاس میں اسپین، آئرلینڈ اور چین جیسے ممالک نے بھی اپنے وفود بھیجے ہیں۔
ادھر اسرائیل، جو ہولوکاسٹ کے بعد ایک ریاست کے طور پر وجود میں آیا تھا، ’’نسل کشی‘‘ کے ان الزامات کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور انہیں یہودیوں کے خلاف ایک ’’یہود دشمن خونی بہتان‘‘ قرار دیتا ہے۔
غزہ پٹی میں انسانی بحران جاری، مزید 42 فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں اسرائیلی حمایت یافتہ امریکی تنظیم ’غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن‘ (جی ایچ ایف) نے آج بدھ سولہ جولائی کے روز کہا کہ جنوبی غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں ایک امدادی مرکز کے قریب بھگدڑ کے نتیجے میں 20 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ اس واقعے کے کچھ ہی دیر بعد ہسپتال حکام نے اطلاع دی کہ اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 22 دیگر افراد ہلاک ہو گئے، جن میں 11 بچے بھی شامل ہیں۔
جی ایچ ایف کے مطابق بھگدڑ میں 19 افراد کچلے جانے سے جبکہ ایک شخص چاقو کے وار سے ہلاک ہوا۔ اس تنظیم نے، جو عموماً اپنے مراکز پر پیش آنے والے مسائل کو منظر عام پر نہیں لاتی، حماس پر الزام لگایا کہ اس نے خوف و ہراس پھیلا کر یہ صورتحال پیدا کی، تاہم اس تنظیم نے اپنے اس الزام کے حق میں کوئی ثبوت فراہم نہیں کیے۔
غزہ پٹی کے دو ملین سے زائد شہری شدید انسانی بحران سے دوچار ہیں۔ سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گرادنہ حملے کے بعد شروع ہونے والی 21 ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ پر مسلسل بمباری اور محاصرے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس کی وجہ سے بین الاقوامی خوراک ماہرین کے مطابق اس محصور پٹی میں شہری آبادی قحط کے دہانے پر پہنچ چکی ہے۔
جی ایچ ایف ایک امریکی تنظیم ہے، جو ریاست ڈیلاویئر میں رجسٹرڈ ہے اور غزہ پٹی میں جاری بحران کے دوران امداد کی تقسیم کے لیے فروری 2025 ء میں قائم کی گئی تھی۔ فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ جب سے یہ امدادی مراکز کام کر رہے ہیں، اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر ان راستوں پر فائرنگ کرتی ہے، جو فوجی زونز سے گزر کر ان مراکز تک جاتے ہیں۔ غزہ پٹی کی وزارت صحت اور عینی شاہدین کے مطابق ان حملوں میں اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔