غزہ میں اسرائیلی کارروائیاں اور جنگ بندی کے عالمی مطالبات
وقت اشاعت 28 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 28 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
-
غزہ میں اسرائیلی بمباری، 24 گھنٹوں میں 71 فلسطینی ہلاک
-
اسرائیل نے یمنی دارالحکومت پر فضائی حملہ کیا ہے، حوثی باغی
-
یوکرین پر میزائل حملوں کے بعد روس کے خلاف نئی یورپی پابندیاں
- غزہ میں امداد کے حصول میں کوشاں فلسطینیوں کی گمشدگیوں پر اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا اظہارِ تشویش
- بحرین میں اسرائیلی سفیر کی تعیناتی، فلسطین کے حق میں مؤقف کے باوجود تعلقات برقرار
- پوپ لیو کا اسرائیل سے ’اجتماعی سزا‘ اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی روکنے کا مطالبہ
- واشنگٹن میں اسرائیلی امریکی حکام کی ملاقات
- اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کا ریوینیو جاری کرے، جرمن وزیر
غزہ میں اسرائیلی بمباری، 24 گھنٹوں میں 71 فلسطینی ہلاک
غزہ کے مختلف علاقوں میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں میں کم از کم 16 فلسطینی ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے جبکہ غزہ سٹی کے مضافات میں شدید بمباری جاری ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ سٹی کے نواحی علاقوں میں شدید بمباری جاری ہے۔ غزہ سٹی، جو تقریباً دس لاکھ بے گھر فلسطینیوں کی پناہ گاہ ہے۔ تاہم اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ یہ شہر حماس کے جنگجوؤں کا غزہ میں آخری اہم ٹھکانہ ہے اور اس پر اسرائیل مکمل قبضہ کرے گا۔ اسرائیل کی جانب سے ایک تازہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہےکہ غزہ سٹی سے مکمل شہری انخلا ’’ناگزیر‘‘ ہے۔
روئٹرز نے مقامی افراد کے حوالے سے بتایا ہے کہ مختلف خاندان مشرقی علاقوں شجاعیہ، زیتون اور صبرا سے ساحلی حصوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
دوسری جانب جنوبی غزہ کے شہر رفح میں ریڈ کراس کے مطابق گولیوں سے زخمی 31 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جن میں سے چار ہسپتال پہنچنے سے قبل ہی دم توڑ گئے۔
زخمیوں نے بتایا کہ وہ خوراک کے مراکز سے امداد لینے گئے تھے جب ان پر فائرنگ کی گئی۔ خان یونس کے ناصر ہسپتال میں بھی درجنوں افراد گولیاں لگنے کے بعد داخل کیے گئے ہیں، جن میں کئی نازک حالت میں ہیں۔ مقامی وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں ہلاکتوں کی تعداد 71 تک پہنچ گئی ہے۔
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ وہ "دہشت گرد تنظیموں اور ڈھانچوں" کو نشانہ بنا رہی ہے اور پچھلے دن تین جنگجو مارے گئے، مگر کوئی تفصیل فراہم نہیں کی۔
اسرائیل نے یمنی دارالحکومت پر فضائی حملہ کیا ہے، حوثی باغی
ایران نواز حوثی باغیوں نے الزام لگایا ہے کہ جمعرات کو اسرائیل نے دارالحکومت صنعاء پر حملہ کیا، جو چار روز قبل ہونے والی بمباری کے بعد ایک اور کارروائی ہے۔ حوثی ٹی وی المصیرہ نے ’’اسرائیلی حملے‘‘ کی خبر دی مگر مزید تفصیلات نہیں بتائیں۔
اسرائیل نے گزشتہ پیر کو کیے گئے فضائی حملوں میں صدارتی محل سمیت مبینہ فوجی مقامات کو نشانہ بنایا تھا، جس میں حوثی حکام کے مطابق 10 افراد ہلاک اور 90 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ حملے حوثیوں کی جانب سے اسرائیل پر میزائل اور ڈرون حملوں کے جواب میں کیے گئے تھے۔
حوثیوں نے بدھ کو اسرائیل پر ایک اور میزائل حملے کی ذمہ داری قبول کی، جسے اسرائیل نے ناکام بنانے کا دعویٰ کیا۔ گروپ نے غزہ جنگ کے آغاز سے اسرائیل پر بارہا حملے کیے ہیں اور بحیرہ احمر و خلیج عدن میں اسرائیل سے منسلک سمندری جہازوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔
پاکستان میں شدید سیلاب، شہروں کو بچانے کے لیے بند توڑنے کی کارروائیاں
پاکستانی حکام نے جمعرات کو متعدد مقامات پر دریاؤں کے بند توڑ کر پانی کا رخ موڑنے کی کارروائیاں کی ہیں تاکہ بڑے شہروں اور بنیادی ڈھانچے کو بچایا جا سکے، جبکہ غیر معمولی مون سون بارشوں سے ڈیڑھ ملین کے قریب افراد متاثر ہوئے ہیں۔
پنجاب کے دو شہروں، جن کی آبادی تقریباً 30 لاکھ ہے، کو دریاؤں میں طغیانی کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ فوج اور امدادی ادارے چھ ہزار سے زائد کشتیوں کی مدد سے دن رات آپریشن کر رہے ہیں اور اب تک دو لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ آئندہ چند دنوں میں متاثرہ علاقوں سے مزید دس لاکھ افراد کو نکالنا پڑ سکتا ہے۔
رواں برس پاکستان میں سیلابوں اور تودے گرنے کے واقعات میں اب تک 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق حالیہ برسوں میں مون سون کی بارشیں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کی وجہ سے کہیں زیادہ غیر متوقع اور شدید ہو گئی ہیں
یاد رہے کہ 2022 کے تباہ کن ’’سپر فلڈز‘‘ میں پاکستان کی ایک تہائی زمین زیرِ آب آ گئی تھی، جس کا رقبہ برطانیہ سے بھی زیادہ تھا اور اس میں دو ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
یوکرین پر میزائل حملوں کے بعد روس کے خلاف نئی یورپی پابندیاں
یورپی کمیشن کی صدر ارزُلا فان ڈیئر لاین نے اعلان کیا ہے کہ روسی میزائل حملوں کے بعد یورپی یونین جلد ہی روس پرسخت پابندیوں کا 19واں پیکج نافذ کرے گی۔ ان حملوں میں دو میزائل کییف میں یورپی یونین کے سفارتی دفتر کے قریب گرے، جن سے عمارت کو نقصان پہنچا۔ لیکن اس حملے میں یورپی یونین کا سفارتی عملہ محفوظ رہا۔
یوکرینی فضائیہ کے مطابق بدھ کی شام سے روس کی جانب سے یوکرین میں 629 ڈرون اور میزائل داغے جا چکے ہیں۔ ان حملوں میں کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے۔ فان ڈیئر لاین نے کہا کہ روسی منجمد اثاثے بھی یوکرین کے دفاع اور تعمیر نو کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملے ظاہر کرتے ہیں کہ کریملن شہریوں کو دہشت زدہ کرنے اور یورپی یونین کو نشانہ بنانے سے بھی باز نہیں آ رہا۔ یورپی وزرائے خارجہ نئی پابندیوں پر ہفتے کو کوپن ہیگن کے اجلاس میں غور کریں گے۔
علاوہ ازیں فان ڈیئر لاین نے اعلان کیا کہ وہ جمعہ سے سات یورپی ممالک لٹویا، فن لینڈ، ایسٹونیا، پولینڈ، لتھوینیا، بلغاریہ اور رومانیہ کا دورہ کریں گی تاکہ روس اور بیلاروس کی سرحدوں سے متعلق مسائل پر بات کی جا سکے۔
غزہ میں امداد کے حصول میں کوشاں فلسطینیوں کی گمشدگیوں پر اقوامِ متحدہ کے ماہرین کا اظہارِ تشویش
اقوامِ متحدہ کے سات آزاد ماہرین نے غزہ میں ایک بچے سمیت بھوک سے پریشان متعدد شہریوں کی جبری گمشدگیوں کو سنگین جرم قرار دیا ہے۔ اس بیان میں اسرائیل پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اس کی فورسز براہ راست ایسے واقعات میں ملوث ہیں اور زیرحراست افراد سے متعلق معلومات دینے سے انکار کرتی ہے۔
عالمی ماہرین کے مطابق ایسے اقدام بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتے ہیں۔ ماہرین نے کہا کہ شہریوں کو خوراک کے بنیادی حق سے محروم کرنا اور انہیں جبری طور پر لاپتا کرنا "تشدد" کے مترادف ہے۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے گزشتہ ہفتے غزہ کے متعدد علاقوں میں قحط کا باقاعدہ اعلان کیا گیا جبکہ امدادی ترسیل میں رکاوٹوں کے سبب مئی سے اب تک 1,857 فلسطینی خوراک کے حصول کی کوشش کے دوران مارے جا چکے ہیں۔ ان میں سے 1,021 افراد غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (GHF) کے مراکز کے قریب ہلاک ہوئے۔ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن امریکہ اور اسرائیل کی حمایت سے متحرک ہے۔
اقوام متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا کہ اب یہ امدادی مراکز خود فلسطینیوں کے لیے جبری گمشدگی کا نیا خطرہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ لاپتا افراد کے بارے میں وضاحت کرے، مکمل اور غیر جانبدار تحقیقات کرے اور ذمہ داروں کو سزا دے۔
بحرین میں اسرائیلی سفیر کی تعیناتی، فلسطین کے حق میں مؤقف کے باوجود تعلقات برقرار
بحرین کے وزیر خارجہ عبداللطیف بن راشد الزیانی نے بدھ کے روز اسرائیل کے نئے سفیر شموئیل ریول کی اسناد وصول کیں۔ بحرین کے سرکاری میڈیا کے مطابق اس موقع پر خطے میں امن و سلامتی کے فروغ پر گفتگو ہوئی۔
بحرین نے 2020 میں ابراہم معاہدے کے تحت اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے تھے، تاہم نومبر 2023 میں فلسطینی عوام سے یکجہتی کے طور پر اپنے سفیر کو اسرائیل سے واپس بلا لیا اور اسرائیلی سفیر بھی مناما چھوڑ گئے تھے۔
پوپ لیو کا اسرائیل سے ’اجتماعی سزا‘ اور فلسطینیوں کی جبری بے دخلی روکنے کا مطالبہ
پوپ لیو چہار دہم نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں فلسطینی عوام کے خلاف ’’اجتماعی سزا‘‘ اور جبری بے دخلی بند کرے اور غزہ میں فوری و مستقل جنگ بندی کی جائے۔ ویٹیکن میں عام خطاب کے دوران انہوں نے جنگ کے خاتمے، یرغمالیوں کی رہائی اور ہیومینیٹیرین امداد کی محفوظ فراہمی پر زور دیا۔
پوپ نے بین الاقوامی قوانین کی یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا تحفظ، اجتماعی سزا اور طاقت کے اندھا دھند استعمال کی ممانعت اور جبری نقل مکانی کے اقدامات کو روکنا عالمی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کے اعلان کردہ غزہ سٹی پر نئے حملے سے شہری آبادی مزید تباہی اور قحط کا شکار ہو گی۔
انہوں نے یروشلم کے کیتھولک اور آرتھوڈوکس مذہبی رہنماؤں کے اس اعلان کا بھی حوالہ دیا کہ اسرائیلی انخلا کے حکم کے باوجود غزہ کی مسیحی عبادت گاہوں میں پناہ گزین، کمزور، بیمار اور معذور لوگ وہیں رہیں گے کیونکہ ان کے لیے نکلنا ’’موت کا پروانہ‘‘ ہو گا۔
واشنگٹن میں اسرائیلی امریکی حکام کی ملاقات
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اوراسرائیلی وزیر خارجہ گیدون سعار نے واشنگٹن میں ملاقات کی، جس میں ایران، غزہ کی جنگ، لبنان و شام کی صورتحال اور اقوام متحدہ کے آئندہ اجلاس پر گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر امریکہ نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے اپنے ’’غیر متزلزل عزم‘‘ کا اعادہ کیا۔
دوسری جانب اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی سے شہریوں کے انخلا کو ’’ناگزیر‘‘ قرار دیتے ہوئے نئےحملے کی تیاری کے اشارے دیے ہیں، جبکہ فی الحال جنگ بندی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔ اس دوران ناصر ہسپتال پر اسرائیلی دوہرے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 22 ہو گئی، جن میں صحافی اور ریسکیو اہلکار بھی شامل ہیں۔ اسرائیلی فوج نے تحقیقات کا وعدہ کیا ہے مگر ابھی تک اس حملے کی کوئی واضح وضاحت پیش رفت نہیں کی۔
اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کا ریوینیو جاری کرے، جرمن وزیر
جرمن ترقیاتی وزیر ريم العبلی رادوفان نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی اتھارٹی کے روکے گئے ٹیکس ریونیو فوراً جاری کرے ورنہ مغربی کنارے میں عدم استحکام بڑھ سکتا ہے۔
اپنے اردن کے دورے کے دوران نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صدر محمود عباس کی قیادت میں فلسطینی اتھارٹی شدید سیاسی اور معاشی دباؤ میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل پر لازم ہے کہ وہ فلسطینیوں کے بقایا ٹیکس فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کرے۔
یاد رہے کہ اوسلو معاہدے کے تحت اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کے لیے کسٹمز اور ٹیکس وصول کرتا ہے، مگر اسرائیل نے مئی سے یہ رقم روک رکھی ہے۔ اس کے باعث فلسطینی اتھارٹی کو تنخواہیں دینے اور کام جاری رکھنے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق اس صورتحال کا فائدہ حماس اٹھا سکتی ہے۔
رادوفان نے کہا کہ جرمنی فلسطینی اتھارٹی کو اضافی امداد دینے اور یورپی شراکت داروں کے ساتھ مزید امداد پر بات چیت کرنے کے لیے غور کرے گا۔ ان کے مطابق اگر فلسطینی اتھارٹی مؤثر انداز میں کام نہ کر پائی تو دو ریاستی حل ممکن نہیں رہے گا۔