'غزہ سے کوئی بھی کسی بھی فلسطینی کو نہیں نکال رہا'، ٹرمپ
13 مارچ 2025امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان وائٹ ہاؤس میں آئرش وزیر اعظم مائیکل مارٹن سے ملاقات کے دوران ایک صحافی کے سوال کے جواب میں دیا۔ جب ایک رپورٹر نے جنگ زدہ علاقے کے لیے "صدر کے منصوبے" کے بارے میں سوال کیا تو ٹرمپ نے کہا،" کوئی بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل نہیں کر رہا۔"
غزہ امن معاہدے کا دوسرا مرحلہ جلد شروع کیا جائے، حماس
یہ بیان اس منصوبے کی نفی ہے جو صدر ٹرمپ نے پہلے تجویز کیا تھا، جس کے تحت امریکہ غزہ کا کنٹرول سنبھالے گا، فلسطینی آبادی کو وہاں سے منتقل کرے گا، اور اس علاقے کو 'مشرق وسطیٰ کے سیاحتی مقام‘ میں تبدیل کر دے گا۔
ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں
مارٹن، جنہوں نے غزہ میں جنگ بندی کی وکالت کی ہے، نے اکتوبر 2023 کے حملوں کے بعد سے حماس کے زیر حراست یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا۔ ٹرمپ کے ساتھ اپنی ملاقات سے پہلے، انہوں نے غزہ کے لیے انسانی امداد میں اضافے پر زور دیا۔
حماس نے بیان کا خیر مقدم کیا
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق حماس کے ترجمان حازم قاسم نے امریکی صدر ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی مستقل نقل مکانی کی اپنی ہی تجویز سے واضح طور پر پیچھے ہٹنے کا کیا خیرمقدم کیا ہے۔
قاسم نے بیان میں کہا، "اگر امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات غزہ کے لوگوں کی نقلِ مکانی کے کسی بھی خیال سے دستبرداری کی نمائندگی کرتے ہیں تو ہم ان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ہم (حماس) مطالبہ کرتے ہیں کہ اسرائیل کو جنگ بندی معاہدے کی تمام شرائط پر عمل درآمد کرنے کا پابند بنا کر اس پوزیشن کو مزید تقویت دی جائے۔"
فروری میں غزہ میں اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نازک فائر بندی معاہدے کے ابتدائی مراحل کے دوران دیے گئے ٹرمپ کے بیان کی شدید مخالفت کی گئی تھی، کیونکہ اس سے فلسطینیوں کے ان خدشات کو تقویت ملی کہ انہیں مستقل طور پر اپنے گھروں سے بے دخل کیا جا سکتا ہے۔
مصر، اردن اور خلیجی عرب ریاستوں نے خبردار کیا تھا کہ اس قسم کا کوئی بھی منصوبہ پورے خطے کو عدم استحکام کا شکار کر سکتا ہے۔
ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں، عرب ریاستوں نے غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک 53 ارب ڈالر کا مصری منصوبہ منظور کیا ہے، جس میں فلسطینی بے دخل نہیں ہوں گے۔
عرب وزرائے خارجہ نے بدھ کو کہا کہ وہ مشرق وسطیٰ کے لیے صدر ٹرمپ کے خصوصی ایلچی، اسٹیو وٹکوف، کے ساتھ مصری منصوبے پر مشاورت جاری رکھیں گے تاکہ غزہ کے امریکی کنٹرول کے متبادل کے طور پر اس پر عمل درآمد کیا جا سکے۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، اے پی)