غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 63 ہزار سے زائد
وقت اشاعت 29 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 29 اگست 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
- اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی علاقہ‘‘ قرار دے دیا
- اسرائیل نے غزہ سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لیں
- روس کا یوکرین کے لیے مغربی سکیورٹی ضمانتوں پر ردعمل
- ڈنمارک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان
- غزہ سٹی پر قبضہ بڑی انسانی تباہی کا باعث ہو گا، گوٹیرش
- غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرہ برقرار، ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ
- برطانیہ نے اسرائیل کو سب سے بڑے دفاعی تجارتی شو میں شرکت سے روک دیا
- پنجاب میں تباہ کن سیلاب: دس لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، کھڑی فصلیں تباہ
-
موریطانیہ کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 49 تارکین وطن ہلاک
غزہ پٹی میں 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 63 ہزار سے متجاوز
غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے آج انیس اگست بروز جمعہ بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 63 ہزار 25 تک پہنچ گئی ہے۔
یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب اسرائیل نے غزہ شہر میں اپنی کارروائیوں کو مزید توسیع دی ہے، جہاں شہری بڑے پیمانے پر بے گھر ہو رہے ہیں اور تباہی کے ساتھ ساتھ قحط کی صورتحال بھی سنگین ہو چکی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں 59 افراد مارے گئے جبکہ غذائی قلت نے مزید پانچ افراد کی جان لے لی، جس کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک غذائی قلت کے باعث مرنے والوں کی مجموعی تعداد 322 ہو گئی ہے، جن میں 121 بچے شامل ہیں۔
غزہ پٹی میں وزارت صحت مارے جانے والے جنگجوؤں اور شہریوں میں تفریق نہیں کرتی۔ اقوام متحدہ اور آزاد ماہرین اس وزارت کے اعداد و شمار کو سب سے زیادہ قابل اعتبار سمجھتے ہیں۔ تاہم اسرائیل ان اعداد و شمار سے اختلاف کرتا ہے لیکن اپنی طرف سے متبادل اعداد وشمار بھی فراہم نہیں کرتا۔
اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی علاقہ‘‘ قرار دے دیا
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی زون‘‘ قرار دے دیا ہے، جہاں قبضے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
فوج کے مطابق جمعہ صبح 10 بجے سے غزہ سٹی میں روزانہ کی محدود جنگ بندی کا اطلاق ختم کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ فوری انخلا کا حکم نہیں دیا گیا لیکن ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ ’’غزہ سٹی کا انخلا ناگزیر ہے۔‘‘
اقوام متحدہ کا اندازے میں کہا گیا ہے کہ غزہ گورنریٹ، جس میں غزہ سٹی اور قریبی علاقے شامل ہیں، میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔ جمعرات کو اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ بہت سے لوگ گاڑیوں پر سامان لاد کر جنوبی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔
اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز پہلے ہی دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر حماس نے جنگ ختم کرنے کی اسرائیلی شرائط نہ مانیں تو غزہ سٹی کو تباہ کر دیا جائے گا۔ ان کے وزارتِ دفاع نے فوجی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے۔
اسرائیل نے غزہ سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لیں
اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لی ہیں۔ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایک مقتول، وہ اسرائیلی تھا، جوسات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران جنوبی اسرائیل میں ہلاک ہوا تھا اور عسکریت پسند اس کی لاش کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔
دوسرے شخص کی شناخت فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت کا عمل جاری ہے۔
دوسری جانب اسرائیل میں مغوی افراد کے لواحقین اپنے مغوی رشتے داروں کی زندہ یا مردہ واپسی کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں اسرائیل میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبات میں شدت آئی ہے۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کے اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ تب سے اب تک د فائربندی معاہدے کے تحت درجنوں یرغمالی رہا ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی کہا جا رہا ہے کہ سنتالیس یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے بیس کے زندہ ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔
ڈنمارک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان
ڈنمارک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے 2026 کے بجٹ میں 10 ارب کرون یعنی 1.6 ارب ڈالر کا اضافی فنڈ دفاع اور یوکرین کی عسکری مدد کے لیے رکھے گا۔ اس اضافے کے بعد ڈنمارک کا دفاعی خرچ اس کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تین فیصد ہو جائے گا۔
ڈنمارک کی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے پانچ فیصد تک لے جائے۔ ڈنمارک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز سے بھی کہیں آگے بڑھنے کی کوشش میں ہے اور نیٹو کی 2032 کی ٹائم لائن سے پہلے ہی اپنے اس ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔
ڈنمارک کے وزیر دفاع ٹرولز لند پاؤلسن نے کہا، ’’جغرافیائی سیاسی صورتحال ہمیں دفاعی صلاحیت بڑھانے پر مجبور کر رہی ہے تو یہ خوش آئند ہے کہ ہم ایک بار پھر زیادہ رقم دفاع کے لیے مختص کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’ہم یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں کیوں کہ یہ فقط یوکرین کا نہیں پورے یورپ کی سلامتی کا معاملہ ہے۔‘‘
روس کا یوکرین کے لیے مغربی سکیورٹی ضمانتوں پر ردعمل
روس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے دی جانے والی مجوزہ سکیورٹی ضمانتیں ماسکو اور مغرب کے درمیان تنازعے کے خطرات میں اضافہ کریں گی اور یوں یوکرین روسی سرحدوں پر ایک ’’اسٹریٹیجک اشتعال انگیز‘‘ بن جائے گا۔
یوکرین کے یورپی اتحادی اس وقت ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت یوکرین کو مستقبل میں روسی حملے سے بچانے کے لیے سکیورٹی ضمانتیں فراہم کی جا سکیں اور یہ کسی ممکنہ امن معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔
یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ ان سکیورٹی ضمانتوں کا فریم ورک اگلے ہفتے تک سامنے آ جائے گا۔
تاہم روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ سکیورٹی ضمانتیں صرف اس وقت ممکن ہیں، جب وہ روس کے سکیورٹی مفادات کو بھی مدنظر رکھیں۔ ان کے مطابق موجودہ تجاویز ’’یک طرفہ ہیں اور واضح طور پر روس کو قابو میں کرنے کے لیے وضع کی گئی ہیں۔‘‘
زاخارووا نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ سکیورٹی کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یوکرین کو ایک ایسا کردار تفویض کر رہا ہے جو نیٹو کو براہِ راست روس کے ساتھ مسلح تنازع میں دھکیل سکتا ہے۔
غزہ سٹی پر قبضہ بڑی انسانی تباہی کا باعث ہو گا، گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر قبضہ نہ کرے کیونکہ اس اقدام سے ایک بڑی انسانی تباہی کا خدشہ ہے۔
گوٹیرش نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’غزہ کے شہری ایک اور مہلک اور سنگین صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیل کا غزہ سٹی پر قبضے کا اعلان اس تنازعے کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کرتا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس سے لاکھوں شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہوں گے اور ان کے لیے حالات مزید خطرناک بن جائیں گے۔ گوٹیرش کے مطابق، ’’اس تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اعلان کر چکے ہیں کہ اسرائیل غزہ سٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا۔ غزہ پٹی کے اس سب سے بڑے شہر میں تقریباً 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں، جبکہ اسرائیل اس شہر کو حماس کا آخری مضبوط ٹھکانا قرار دیتا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس شہر کے رہائشیوں کے جنوب کی جانب انخلا کی تیاری کی جا رہی ہے اور امدادی کیمپ قائم کرنے کے لیے خیمے پہنچا دیے گئے ہیں، تاہم امدادی تنظیمیں جنوبی غزہ میں بھیانک حالات کی بارہا نشاندہی کر چکی ہیں۔
گوٹیرش نے کہا کہ غزہ میں موت اور تباہی کی سطح حالیہ تاریخ میں غیرمعمولی ہے۔
انہوں نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔
غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرہ برقرار، ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ
اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کی سربراہ سینڈی مکین نے کہا ہے کہ اگرچہ غزہ میں خوراک کی ترسیل میں کچھ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی بڑے پیمانے پر بھوک اورقحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔
مکین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس وقت روزانہ تقریباً 100 ٹرک خوراک غزہ پہنچ رہے ہیں، جبکہ مارچ میں ختم ہونے والی دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران یہ تعداد 600 یومیہ تھی۔ اسرائیلی فوجی ادارے کوگاٹ (COGAT) کا دعویٰ ہے کہ روزانہ 300 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوتے ہیں، جن میں زیادہ تر خوراک ہوتی ہے۔
فوڈ سکیورٹی سے متعلق عالمی تنظیم IPC کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق غزہ سٹی اور قریبی علاقوں میں تقریباً پانچ لاکھ 14 ہزار افراد یعنی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ قحط کے صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ستمبر کے آخر تک یہ قحط وسطی اور جنوبی اضلاع دیر البلح اور خان یونس تک بھی پھیل سکتا ہے۔
حال ہی میںخان یونس اور دیرالبلح کا دورے کرنے والی مکین کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ میں ’’بے انتہا تباہی‘‘ دیکھی، جہاں لوگ شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق ’’غزہ بنیادی طور پر ملبے کا ڈھیر ہے اور لوگوں کو مسلسل خوراک مہیا کرنے کے لیے ہمیں وسیع تر رسائی درکار ہے۔‘‘
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور فوجی سربراہ ایال زمیر کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی مکین نے غزہ میں امداد کی آزادانہ رسائی، مزید محفوظ راستوں اور ٹرکوں کے جلد کلیئر ہونے پر زور دیا۔
برطانیہ نے اسرائیل کو سب سے بڑے دفاعی تجارتی شو میں شرکت سے روک دیا
برطانیہ نے غزہ میں جنگ کو وسعت دینے پر اسرائیل کو اپنے سب سے بڑے دفاعی تجارتی میلے ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ایکوئپمنٹ انٹرنیشنل (DSEI) 2025 میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی مصائب کو کم کرنے اور دیگر شرائط پوری کرنے کے اقدامات نہ کیے تو برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جس پر اسرائیلی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔
اس فیصلے کے نتیجے میں اسرائیل پہلی بار لندن میں اپنے قومی پویلین کا اہتمام نہیں کرے گا، تاہم اسرائیلی دفاعی کمپنیاں جیسے البٹ سسٹمز، رافائل، آئی اے آئی اور یوویژن اپنے طور پر طور پر شرکت کر سکیں گی۔
تین ماہ قبل پیرس ایئر شو میں فرانس نے اسرائیلی کمپنیوں کے اسٹالز کو سیاہ پردوں سے ڈھانپ دیا تھا۔ اس فرانسیسی اقدام پر اسرائیل نے شدید ردعمل دیا تھا۔
برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ میں فوجی کارروائی کو مزید بڑھانا غلط ہے، اسی لیے اسرائیلی سرکاری وفد کو DSEI 2025 میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔
موریطانیہ کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 49 تارکین وطن ہلاک
موریطانیہ کے ساحل کے قریب مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں کم از کم 49 افراد ہلاک اور تقریباً 100 لاپتا ہو گئے ہیں۔
مقامی کوسٹ گارڈ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گشتی ٹیموں نے سترہ افراد کو زندہ بچا لیا جبکہ 49 لاشیں نکالی گئیں۔ تلاش کا عمل ابھی جاری ہے۔
مہاجرین کے مطابق کشتی میں لگ بھگ 160 افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر سینیگال اور گیمبیا کے شہری شامل تھے۔
سینیگال، گیمبیا اور دیگر مغربی افریقی ممالک کے ہزاروں افراد روزگار اور بہتر زندگی کے لیے بحیرہ اوقیانوس کے ذریعے اسپین کے جزائر کینری آئی لینڈز جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ راستہ دنیا کے سب سے خطرناک مہاجر راستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں ہر سال درجنوں کشتیاں یا تو لاپتا ہو جاتی ہیں یا ڈوب جاتی ہیں۔
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: دس لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، کھڑی فصلیں تباہ
پنجاب میں بدترین سیلاب نے 40 برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا، حکام کے مطابق اس ہفتے 10 لاکھ سے زائد افراد کو گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
شدید مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے اضافی پانی چھوڑنے کے باعث دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس سے 1,400 سے زائددیہات متاثر اور کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔
قادرآباد میں دریائے چناب میں اچانک طغیانی سے پانی دریا کنارے آباد بستیوں میں گھروں کے اندر داخل ہو گیا۔
چناب کے پانی کے دباؤ نے قادرآباد بیراج کو توڑنے کا خطرہ پیدا کر دیا تھا، جس کی گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے لیکن پانی کی سطح بڑھ کر ایک ملین کیوسک تک پہنچ گئی۔ خطرہ ٹالنے کے لیے حکام نے دو مقامات پر بند توڑ کر پانی کو اطراف کی زمینوں میں چھوڑا۔ بعدازاں پانی کی سطح کم ہو کر 7 لاکھ 54 ہزار کیوسک تک آ گئی۔
سیلاب کے نتیجے سے پنجاب میں صرف اس ہفتے 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پاکستان میں جون کے آخر سے اب تک مون سون سے جڑے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 819 ہو چکی ہے، جبکہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بھی شدید بارشوں سے کم از کم 60 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔