غزہ جنگ بندی معاہدے پر اختلافات دور کرنے کی کوششيں جاری
12 فروری 2025ايک فلسطينی ذریعے نے بتایا کہ غزہ ميں جنگ بندی معاہدے پر فريقين کے مابين اختلافات دور کرنے کے ليے قطر اور مصر اپنی کوششيں جاری رکھے ہوئے ہيں۔ اپنی شناخت مخفی رکھنے کی شرط پر اس فلسطينی ذریعے نے مزيد بتايا کہ مذاکرات کار امريکا کے ساتھ بھی رابطے ميں ہيں۔ ان کے مطابق اختلافات دور کرنے کے علاوہ اسرائيل پر بھی زور ديا جا رہا ہے کہ وہ معاہدے ميں شامل ہيومينيٹيرين پروٹوکول پر عملدرآمد کو يقينی بنائے اور معاہدے کے دوسرے مرحلے سے متعلق مذاکرات جلد شروع کرے۔
ٹرمپ کی وارننگ کے بعد غزہ فائربندی معاہدہ خطرے میں
فائر بندی ناکام ہوئی تو غزہ میں قحط میں اضافے کا خدشہ، اقوام متحدہ
اسرائیلی فورسز کا غزہ کی مرکزی راہداری سے مکمل انخلا
غزہ کا جنگ بندی معاہدہ حاليہ کچھ دنوں سے خطرے ميں ہے۔ منگل کو اسرائيلی وزير اعظم بينجمن نيتن ياہو نے دھمکی دی کہ اگر اسرائيلی يرغماليوں کو ہفتے کے دن تک رہا نہ کيا گيا تو اسرائيلی فوج کی کارروائی دوبارہ شروع ہو سکتی ہے۔ نيتن ياہو کے بقول يہ لڑائی حماس کی فيصلہ کن شکست تک جاری رہے گی۔
جنگ کا پس منظر اور جنگ بندی معاہدہ
فلسيطنی تنظيم حماس کو امريکا، يورپی يونين اور چند ديگر ممالک دہشت گرد تنظيم قرار ديتے ہيں۔ حماس کے جنگجوؤں نے اکتوبر 2023ء ميں اسرائيل پر دہشت گردانہ حملے میں بارہ سو کے قريب افراد کو ہلاک اور دو سو سے زائد کو اغوا کر ليا تھا۔ ان ميں سے درجنوں اب بھی حماس کی قيد ميں ہيں۔ جواباﹰ اسرائيل نے غزہ پٹی ميں وسيع تر زمينی اور فضائی کارروائياں شروع کر دی تھیں، جو جنگ بندی معاہدے کے ساتھ جنوری ميں رک گئی تھیں۔
جنگ بندی معاہدے کو حتمی شکل دينے ميں قطر، مصر اور امريکا کی ثالثی کا کردار اہم رہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت فريقين کو انيس جنوری کو شروع ہونے والے پہلے مرحلے کے سولہ دنوں کے اندر دوسرے مرحلے کے ليے مذاکرات شروع کرنا تھے۔ يہ مذاکرات ابھی تک شروع نہيں ہو پائے گو کہ پانچ مراحل ميں سولہ اسرائيلی يرغماليوں اور اسرائيلی قيد خانوں سے سينکڑوں فلسطينيوں کو رہائی مل چکی ہے۔ اس سلسلے ميں ايسا چھٹا تبادلہ آئندہ ہفتے کو ہونا طے تھا مگر حماس نے يہ کہہ کر اسے معطل کر ديا کہ اسرائيل نے انسانی ہمدردی کی بنيادوں پر امداد کی راہ روکی۔ تب سے جنگ بندی معاہدے کا مستقبل غير واضح ہے۔
مصری صدر کا ٹرمپ کو واضح پيغام
مصری صدر عبدالفتاح السيسی نے کہا ہے کہ اگر غزہ سے فلسطينيوں کی جبری بے دخلی سے متعلق امريکی صدر ٹرمپ کے منصوبے پر بات چيت ان کے مذاکراتی ايجنڈے کا حصہ ہو گی، تو وہ ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے ليے واشنگٹن نہيں جائيں گے۔ مصری سکيورٹی ايجنسیوں کے دو ذرائع نے صدر السيسی کے اس بيان کی تصديق کر دی ہے۔
اس سے قبل مصر کے صدارتی دفتر کی جانب سے کہا گيا تھا کہ يکم فروری کو ٹرمپ اور السيسی کے مابين ٹيلی فون پر گفتگو ميں امريکی صدر نے انہيں وائٹ ہاؤس کا دورہ کرنے کی کھلی دعوت دی تھی۔ ايک امريکی اہلکار کے مطابق ايسی کسی ممکنہ ملاقات کے لیے فی الحال کوئی تاريخ طے نہيں کی گئی۔
ع س / ک م، م م (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)